متفرق ترکی ابیات و اشعار

حسان خان

لائبریرین
سید محمد حُسین بہجت شہریار تبریزی اپنے شُہرۂ آفاق تُرکی منظومے 'حیدر بابایه سلام' (حیدر بابا کو سلام) کے حصّۂ ثانی کے ایک بند میں کہتے ہیں:
شئیطان بیزیم قیبله‌میزی چؤندریب
آللاه دئیه‌ن یۏل‌دان بیزی دؤندریب
ایلان‌لې چئشمه‌یه بیزی گؤندریب
میننت قۏیور کی آرخېنېز نهر اۏلوب
بیز گؤرۆرۆک سولار بیزه زهر اۏلوب

(شهریار تبریزی)
شیطان نے ہمارے قِبلے کو تبدیل کر دیا ہے۔۔۔۔ [اور] جو راہ اللہ نے کہی تھی اُس سے ہم کو پلٹا دیا ہے۔۔۔ [اور] ہم کو سانپوں سے پُر چشمے کی طرف بھیج دیا ہے۔۔۔ وہ احسان جتاتا ہے کہ 'تمہاری جُوئے آب دریا ہو گئی ہے'۔۔۔ [لیکن] ہم دیکھتے ہیں کہ آب‌ہا ہمارے لیے زہر ہو گئے ہیں۔

Şeytan bizim qibləmizi çöndərib,
Allah deyən yoldan bizi döndərib,
İlanlı çeşməyə bizi göndərib,
Minnət qoyur ki, arxınız nəhr olub,
Biz görürük sular bizə zəhr olub.

× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بعض آذربائجانی تُرک قوم پرست شاہ اسماعیل صفوی کو تُرکی زبان کا مُروِّج تصوّر کرتے ہیں اور اِس لیے اُس کو مِلّی قہرَمان سمجھتے اور تعظیم کرتے ہیں۔ ایرانی آذربائجانی شاعر 'میرمهدی چاوُشی' اپنی نظم 'دیلیمی' کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
شاهِ ایسماعیله خالقېم نه ایچۆن حؤرمت ائدیر؟
چۆن رواج وئرمیش ایدی عصره اۏ سولطان دیلیمی

(میرمهدی چاوُشی)
میرے مردُم شاہ اسماعیل کی کس لیے حُرمت و تعظیم کرتے ہیں؟۔۔۔ کیونکہ اُس سُلطان نے زمانے میں میری [تُرکی] زبان کو رواج دیا تھا۔

Şahi-İsmailə xalqım nə içün hörmət edir?
Çün rəvac vermiş idi əsrə o sultan dilimi.
 

حسان خان

لائبریرین
قرار و صبروم آلان زُلفِ بی‌قرارون‌دور
خراب ایدن بنی شۏل چشمِ پُرخُمارون‌دور

(احمد پاشا)
میرا قرار و صبر لینے والی [چیز] تمہاری زُلفِ بے قرار ہے۔۔۔ مجھے خراب و ویران کرنے والی [چیز] تمہاری وہ چشمِ پُرخُمار ہے۔

مُتبادل ترجمہ: تمہاری زُلفِ بے قرار ہے کہ جس نے میرا قرار و صبر لیا ہے۔۔۔ تمہاری وہ چشمِ پُرخمار ہے کہ جس نے مجھے خراب و ویران کیا ہے۔

Karar u sabrum alan zülf-i bî-kararundur
Harâb iden beni şol çeşm-i pür-humârundur


× شاعر کا تعلق عُثمانی سلطنت سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
چمن‌ده رنگ ویرن لاله‌یه یاناغون‌دور
دِلینده داغ قۏیان آتشِ عِذارون‌دور

(احمد پاشا)
چمن میں گُلِ لالہ کو رنگ دینے والی [چیز] تمہارا رُخسار ہے۔۔۔ [اور] اُس کے دِل میں داغ ڈالنے والی [چیز] تمہاری آتشِ رُخسار ہے۔

Çemende reng viren lâleye yanağundur
Dilinde dâğ koyan âteş-i ‘izârundur
 

حسان خان

لائبریرین
شاہزادۂ عُثمانی 'جم سُلطان' کی ایک تُرکی بیت:
گۆندۆزۆم گئجه گئجه‌م گۆندۆز اۏلورسا نۏلا
یۆزۆنه زُلفِ دوتا گاه گلیر گاه گیدر

(جم سُلطان)
اگر میرا روز شب، [اور] میری شب روز ہو جاتی ہے تو کیا ہوا؟۔۔۔ تمہارے چہرے پر [تمہاری] زُلفِ خَمیدہ گاہ آتی ہے، گاہ جاتی ہے۔

Gündüzüm gece gecem gündüz olursa n’ola
Yüzüne zülf-i dü-tâ gâh gelir gâh gider


× مصرعِ اوّل میں مجھے وزن میں خلل محسوس ہو رہا ہے، میری نظر میں 'نۏلا' کی بجائے 'نه اۏلا' ہونا چاہیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فرمانِ عشقا جان ایله وار اِنقِیادوموز
حُکمِ قضایا ذرّه قدر یۏق عِنادوموز

(محمود عبدالباقی 'باقی')
ہم عشق کے فرمان کے سامنے بہ جان [و دل] گردن جُھکاتے [اور اُس کو تسلیم کرتے] ہیں۔۔۔ ہم حُکمِ قضا سے ذرّہ برابر عِناد و سِتیز نہیں رکھتے۔

Fermân-ı ‘aşka cân ile var inkiyâdumuz
Hükm-i kazâya zerre kadar yok ‘inâdumuz


× شاعر کا تعلق عُثمانی سلطنت سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
باش اڲمه‌زۆز ادانی‌یه دُنیایِ دون ایچۆن
اللٰهادور توکُّلۆمۆز اِعتمادوموز

(محمود عبدالباقی 'باقی')
ہم دنیائے پست کی خاطر پَستوں اور ادناؤں کے سامنے سر خَم نہیں کرتے۔۔۔ ہمارا توکُّل و اِعتماد [فقط] اللہ پر ہے۔

Baş egmezüz edâniye dünyâ-yı dûn içün
Allah’adur tevekkülümüz i’timâdumuz
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر علی فطرت اپنی نظم 'وطن عئشقیندا' (وطن کے عشق میں) کے ایک بند میں کہتے ہیں:
دیلیم آذر، ائلیم آذر، مکانېم آذریستان‌دېر
اگر مین جانېم اۏلسا هر بیری بو نامه قوربان‌دېر
منه بو آذریستان ایندی بیللاه باغِ ریضوان‌دېر
اگرچه دؤندریب ظۆلمیله ظالېم ایندی نیرانه

(علی فطرت)
میری زبان آذر، میری قوم آذر، [اور] میرا مکان و مقام آذرستان (آذربائجان) ہے۔۔۔ اگر میرے پاس ہزار جانیں ہوں [تو بھی] اُن میں سے ہر ایک اِس نام پر قُربان ہے۔۔۔ بخُدا! میرے نزدیک یہ آذرستان (آذربائجان) اِس وقت باغِ رِضواں ہے۔۔۔ اگرچہ اِس وقت ظالم نے اپنے ظُلم سے اِس کو آتشوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

× فارسی میں 'آذر' کا معنی 'آتش' ہے۔

Dilim Azər, elim Azər, məkanım Azəristandır
Agər min canım olsa hər biri bu namə qurbandır
Mənə bu Azəristan indi billah baği-rizvandır
Əgərçi döndərib zülmilə zalım indi niranə
 

حسان خان

لائبریرین
ای قلب ائوینۆن شاهې، ای تختِ ولا ماهې
هیجر آتشینۆن آهې ائتدی جیگریم پاره

(کربلایی محمد جورابچی مولانا دِل‌ریش)
اے خانۂ دل کے شاہ! اے تختِ دوستی و محبّت کے ماہ! آتشِ ہجر کی آہ نے میرے جِگر کو پارہ پارہ کر دیا۔

Ey qəlb evinün şahı, ey təxti-vəla mahı
Hicr atəşinün ahı etdi cigərim parə
 

حسان خان

لائبریرین
گل بیرجه محببت قېل، بو زاریله صؤحبت قېل
دیل‌ریش ایله اۆلفت قېل، قۏیما اۏنې آواره

(کربلایی محمد جورابچی مولانا دِل‌ریش)
آؤ ایک بار محبّت کرو، اِس زار کے ساتھ صُحبت و گفتگو کرو، 'دِلریش' کے ساتھ اُلفت کرو، [اور] اُس کو آوارہ مت چھوڑو۔

Gəl bircə məhəbbət qıl, bu zarilə söhbət qıl,
Dilriş ilə ülfət qıl, qoyma onı avarə
 

حسان خان

لائبریرین
ای دُخترِ عُثمان‌لو، اۏلا جان سنه قُربان
نۏلور ائده‌سن بیر گئجه سن وصلۆوه مهمان

(مولانا لُطف‌الله شیدا شبِستَری)
اے دُخترِ عُثمانی! [میری] جان تم پر قُربان ہو!۔۔۔ کیا ہو [اگر] تم ایک شب [مجھ کو] اپنے وصل کا مہمان کر لو؟
× دُختر = لڑکی

Ey düxtəri-Osmanlu, ola can sənə qurban
Nolur edəsən bir gecə sən vəslüvə mehman
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مدحۆن نئجه وصف ائدیم ای مه‌رُخِ مُشکین‌مو
بو حُسن‌ده کیم گؤرمۆش دُنیایه گله انسان

(مولانا میرزا جبّار)
اے ماہ رُخِ مُشکیں مُو! میں تمہاری مدح کیسے وصف کروں؟۔۔۔ اِس حُسن کے ساتھ دنیا میں [کوئی] انسان آتے کس نے دیکھا ہے؟

Mədhün necə vəsf edim ey məhrüxi-müşkinmu
Bu hüsndə kim görmüş dünyayə gələ insan
 

حسان خان

لائبریرین
گل بیرجه اۏتور ای ماه باشېوه اۏلوم دایر
پروانه تکین آخر عشقینده اۏلوم سوزان

(مولانا میرزا جبّار)
اے ماہ! آؤ ایک بار [ذرا] بیٹھو [تاکہ] میں تمہارے سر کے گرِد گھوموں [اور] بالآخر تمہارے عشق میں سوزاں ہو جاؤں۔

Gəl bircə otur ey mah başıva olum dayir
Pərvanə təkin axır eşqində olum suzan
 

حسان خان

لائبریرین
آذربائجانی شاعر سیّد ابوالقاسم نباتی کی ایک غزل کی دو ابیات:
کرم قېلدې منه بیر جام، آلېب مردانه نوش ائتدیم
دوروب اؤپدۆم آیاغېندان، دئدیم: ای ثانیِ لیلا!
اگر گؤرمک دیلرسن صورتِ مجنونِ شیدانې
اوزاق گزمه، تماشا قېل، بودور اۏل عاشقِ رُسوا!

(سیّد ابوالقاسم نباتی)
اُس [یار] نے مجھ کو از رُوئے کرم ایک جام عطا کیا۔۔۔ میں نے لے کر مردانہ وار نوش کیا۔۔۔ میں نے کھڑے ہو کر اُس کے پا کو بوسہ دیا، [اور] کہا: اے ثانیِ لیلیٰ!۔۔۔ اگر تم [اپنے] مجنونِ شیدا کی صورت کو دیکھنا چاہتی ہو تو دُور مت گھومو، [بلکہ] تماشا و نظارہ کرو، یہ رہا وہ عاشقِ رُسوا!

Kərəm qıldı mənə bir cam, alıb mərdanə nuş etdim,
Durub öpdüm ayağından, dedim: ey saniyi-Leyla!
Əgər görmək dilərsən surəti-Məcnuni-şeydanı,
Uzaq gəzmə, tamaşa qıl, budur ol aşiqi-rüsva!
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
ای بادِ صبا، گُذار قېل تبریزه
عالَم‌ده قالېب اُمیدیمیز بیر سیزه
اۏل سرو‌قدین کویینه دۆشسه گُذرین
بو نامه‌نی وئر اۏ زُلفی عنبربیزه

(سیّد ابوالقاسم نباتی)

اے بادِ صبا! شہرِ تبریز کی جانب گُذر کرو۔۔۔ عالَم میں ہمیں فقط تم سے اُمید رہ گئی ہے۔۔۔ اُس سرْو قد کے کُوچے میں اگر تمہارا گُذر واقع ہو تو یہ مکتوب اُس عنبر ریز زُلف والے [یار] کو دینا۔

Ey badi-səba, güzar qıl Təbrizə,
Aləmdə qalıb ümidimiz bir sizə,
Ol sərvqədin kuyinə düşsə güzərin,
Bu naməni ver o zülfi ənbərbizə.


× مصرعِ چہارم میں 'عنبربیزه' کی بجائے 'عنبرریزه' بھی نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جفا و جورِ خوبان‌دان سرِ مو اینجیسن عاجز
سنی سلطانِ عشق ائیلر دیارِ عشق‌دن اِخراج

(عاجز گرمه‌رُودی)
اے 'عاجز'! اگر تم خوباں کے جفا و جور سے بال برابر [بھی] آزُردہ و رنجیدہ ہوئے تو سُلطانِ عشق تم کو دیارِ عشق سے بیرون کر دے گا۔

Cəfavü cövri-xubandan səri-mu incisən Aciz
Səni sultani-eşq eylər diyari-eşqdən ixrac
 

حسان خان

لائبریرین
کۆلسه کیشی یۆزینگه کؤرک‌لۆگ یۆزین کؤرۆنگیل
یاولاق کۆده‌ز تېلېنگ‌نې ائدگۆ ساوېغ تیله‌نگیل


اگر کوئی شخص تمہارے چہرے کی جانب مُسکرائے [تو تم بھی جواب میں اُس کو] مُتبسّم و خنداں چہرہ دکھاؤ۔۔۔ اپنی زبان کو مضبوطی سے پکڑے رہو، [بد حَرف مت کہو]؛ ہمیشہ خوب حَرف (بات) کہنے کی کوشش کرو۔

Külsē kişi yüzinge körklüg yüzin körüngil
Yawlak küdez tılı[n]gnı eḏgü sawıg tilengil


وزن: مستفعلن فعولن مستفعلن فعولن

× مندرجۂ بالا بیت گیارہویں عیسوی صدی کے مؤلّف محمود الکاشغری کی عربی کتاب 'دیوان لُغات التُرک' سے مأخوذ ہے، اور یہ قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔ قاراخانی تُرکی سے نابلَد ہونے کے باعث میں نے اِس بیت کو استانبولی تُرکی ترجمے کے توسُّط سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کلسه قالې یارلېغ بۏلوپ یونچېغ اۆمه
کلدۆر آنوق بۏلمېش آشېغ توتما اوما


اگر [تمہارے پاس] کوئی نادار اور شکستہ دل مہمان آئے تو تیّار شدہ طعام کو [فوراً] لے آؤ [اور اُس کے پیش میں رکھ دو]، اُس کو اُمید کے اندر انتظار مت کراؤ!

Kelsē kalı yarlıg bolup yunçıg üme
Keldür anuk bolmış aşıg tutma uma


وزن: مستفعلن مستفعلن مستفعلن

× مندرجۂ بالا بیت گیارہویں عیسوی صدی کے مؤلّف محمود الکاشغری کی عربی کتاب 'دیوان لُغات التُرک' سے مأخوذ ہے، اور یہ قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔ قاراخانی تُرکی سے نابلَد ہونے کے باعث میں نے اِس بیت کو استانبولی تُرکی ترجمے کے توسُّط سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کلسه کیشی آتما آنگار اؤرتر کۆله
باق‌قېل آنگار ائدگۆلۆکۆن آغزېن کۆله


[اگر تمہارے نزد] کوئی شخص آئے تو [خبردار!] اُس پر جلتی ہوئی خاکِستر مت پھینکو؛ اُس پر خوبی و مہربانی کے ساتھ اور مُسکراتے ہوئے نِگاہ کرو۔

Kelsē kişi atma angar örter kül-e
Bakkıl angar edgülükün agzın küle


وزن: مستفعلن مستفعلن مستفعلن

× مندرجۂ بالا بیت گیارہویں عیسوی صدی کے مؤلّف محمود الکاشغری کی عربی کتاب 'دیوان لُغات التُرک' سے مأخوذ ہے، اور یہ قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔ قاراخانی تُرکی سے نابلَد ہونے کے باعث میں نے اِس بیت کو استانبولی تُرکی ترجمے کے توسُّط سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
× مندرجۂ بالا بیت میں صنعتِ جِناسِ تام کا استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قۏلداش بیله یاراشغېل قارشېپ آدېن اۆدۆرمه
بک توت یاواش تاقاغو سۆولین یازېن ائدرمه


اپنے دوستوں کے ساتھ خوب سلوک رکھو، [اُن کی] مخالفت کر کے دیگروں کو [دوست] مت چُنو۔
[اپنے گھر کی] نرم خُو مُرغی کی خوب نگہداری کرو؛ [اُس کو چھوڑ کر] دیہی علاقوں میں تیتر مت تلاش کرو!

Koldaş bile yaraşgıl karşıp adın üdürme
Bek tut yawaş takagu süwlin yazın ederme


وزن: مستفعلن فعولن مستفعلن فعولن

× مندرجۂ بالا بیت گیارہویں عیسوی صدی کے مؤلّف محمود الکاشغری کی عربی کتاب 'دیوان لُغات التُرک' سے مأخوذ ہے، اور یہ قدیم قاراخانی تُرکی میں ہے۔ قاراخانی تُرکی سے نابلَد ہونے کے باعث میں نے اِس بیت کو استانبولی تُرکی ترجمے کے توسُّط سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top