حسان خان
لائبریرین
صفویوں اور قِزِلباشوں نے اقتدار میں آ کر تبرّا، یعنی شیعوں میں حضرتِ علی کے دشمن سمجھے جانے والے اشخاص، جو سُنّیوں کے نزدیک انتہائی مُحترم ہیں، پر بر سرِ عام لعن کا سلسلہ شروع کر دیا تھا، جس نے اُن کو عُثمانیوں کا بدترین دشمن بنا دیا تھا، اور عثمانیوں و صفویوں کے مابین خُصومت کا ایک بنیادی مُحرِّک یہ سبِّ اصحاب کی رسم ہی تھی۔
شاہ عبّاسِ اوّل صفوی کی مدح میں کہے گہے قصیدے کی ایک بیت میں 'محمد بیگ امانی' کہتے ہیں:
هر مجمع آرا بانگِ تولّا و تبرّا
بر رغِم عدو بیحد و بیمر اۏلاجاقدور
(محمد بیگ امانی)
دشمن کی خواہش کے برخلاف (یعنی خواہ دشمن چاہے یا نہ چاہے)، ہر مجمع کے اندر تولّا و تبرّا کا نعرہ بے حد و بے حساب ہو گا۔
× 'دشمن' سے مراد عُثمانیان ہیں۔
Her mecma‘ ara bāng-i tevellā vü teberrā
Ber-raġm-ı ‘adū bī-ḥad ü bī-mer olacaḳdur
شاہ عبّاسِ اوّل صفوی کی مدح میں کہے گہے قصیدے کی ایک بیت میں 'محمد بیگ امانی' کہتے ہیں:
هر مجمع آرا بانگِ تولّا و تبرّا
بر رغِم عدو بیحد و بیمر اۏلاجاقدور
(محمد بیگ امانی)
دشمن کی خواہش کے برخلاف (یعنی خواہ دشمن چاہے یا نہ چاہے)، ہر مجمع کے اندر تولّا و تبرّا کا نعرہ بے حد و بے حساب ہو گا۔
× 'دشمن' سے مراد عُثمانیان ہیں۔
Her mecma‘ ara bāng-i tevellā vü teberrā
Ber-raġm-ı ‘adū bī-ḥad ü bī-mer olacaḳdur
آخری تدوین: