نجف ناجی
محفلین
چلو دیکھتے ہیں اب اونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے۔بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی
چلو دیکھتے ہیں اب اونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے۔بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی
ہاں صبح کا بھولا شام کو گھر آے تو اُسے بھولا نہیں کہتے۔دیر آید درست آید ۔
بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لو ۔چلو دیکھتے ہیں اب اونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے۔
اپنے منہ میاں مٹھو بننا ۔۔۔ میاں سنبھل کےہاں صبح کا بھولا شام کو گھر آے تو اُسے بھولا نہیں کہتے۔
خربوزے کو دیکھ کے خربوزہ رنگ پُکڑتا ھے۔اپنے منہ میاں مٹھو بننا ۔۔۔ میاں سنبھل کے
ابھی دہلی دور ہے
۔۔۔
آگ کہنے سے منہ نہیں جلتاخربوزے کو دیکھ کے خربوزہ رنگ پُکڑتا ھے۔
دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کے پیتا ھے۔آگ کہنے سے منہ نہیں جلتا
دوجے کا منہ لال دیکھ کے اپنا چپت لگا کے لال کر لیجئےآگ کہنے سے منہ نہیں جلتا
کَل جُگ میں گنگا بھی اجلی نہ رہیبہتی گنگا میں ہاتھ دھو لو ۔
تعریف کے لیے الفاط کہاں سے لاوں۔۔۔بہت خوب! ہاتھ کنگن کو آر سی کیا، ہم بھی خم ٹھوک کر میدان میں آ چُکے ہیں اور میدان بھی یہیں ہے اور گھوڑے بھی یہیں۔ لگتا ہے کسی نے اپنی شامت کو آواز دی ہے۔ جلد ہی پتا چل جائے کہ گا کہ کِس میں کتنا دم ہے پھر یہ تو اپنے بائیں ہاتھ کا کام ہے اگر دِن میں تارے نہ دِکھا دیے تو ہمارانام نہیں ارے آپ تو بُرا ہی مان گئے جناب غُصہ تھوک دیجیئے چلیں آپ کی ٹہل سیوا آج ہمارے ذمے۔ انسان کو بڑا بول نہیں بولنا چاہیے بھول ہو گئی ہم سے ایسے ہی بے پر کی اُڑا رہے تھے، اَب کیا ناک سے لکیریں نکلوائیں گے۔ بندے کو ایسا پتھردِل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا کل آپ کی بھی باری آ سکتی ہے، چار دِن کی زندگی میں یوں بات بے بات اُلجھنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ آج ہیں کل نہیں ایسے قدم قدم پر آپ کا پارہ چڑھتا رہا تو نصیبِ دُشمناں بیمار بھی پڑ سکتے ہیں آپ۔
آگ اور بیری کو کم نہ سمجھےدوجے کا منہ لال دیکھ کے اپنا چپت لگا کے لال کر لیجئے
آگ اور پانی کا سنجوگکَل جُگ میں گنگا بھی اجلی نہ رہی
یہی الفاظ کافی سے زیادہ ہیںتعریف کے لیے الفاط کہاں سے لاوں۔۔۔
وہ چڑیل ہی کیا جو چیخیں نہ نکلوائےآگ اور بیری کو کم نہ سمجھے
آگ اور پانی کا سنجوگ
چشمِ ماروشن و دلِ ما شاد ۔۔۔!بہت خوب! ہاتھ کنگن کو آر سی کیا، ہم بھی خم ٹھوک کر میدان میں آ چُکے ہیں اور میدان بھی یہیں ہے اور گھوڑے بھی یہیں۔ لگتا ہے کسی نے اپنی شامت کو آواز دی ہے۔ جلد ہی پتا چل جائے کہ گا کہ کِس میں کتنا دم ہے پھر یہ تو اپنے بائیں ہاتھ کا کام ہے اگر دِن میں تارے نہ دِکھا دیے تو ہمارانام نہیں ارے آپ تو بُرا ہی مان گئے جناب غُصہ تھوک دیجیئے چلیں آپ کی ٹہل سیوا آج ہمارے ذمے۔ انسان کو بڑا بول نہیں بولنا چاہیے بھول ہو گئی ہم سے ایسے ہی بے پر کی اُڑا رہے تھے، اَب کیا ناک سے لکیریں نکلوائیں گے۔ بندے کو ایسا پتھردِل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا کل آپ کی بھی باری آ سکتی ہے، چار دِن کی زندگی میں یوں بات بے بات اُلجھنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ آج ہیں کل نہیں ایسے قدم قدم پربات بے بات آپ کا پارہ چڑھتا رہا تو نصیبِ دُشمناں بیمار بھی پڑ سکتے ہیں آپ۔
پے در پے آپ کے جملوں نے تو محاوروں کا رنگ یوں پکڑا جیسے خربوزہ ، خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے۔ خدارا یوں تو نہ کیجئے کسی اور کا بھی محاوراتی دال دلیہ چلنے دیجئےبہت خوب! ہاتھ کنگن کو آر سی کیا، ہم بھی خم ٹھوک کر میدان میں آ چُکے ہیں اور میدان بھی یہیں ہے اور گھوڑے بھی یہیں۔ لگتا ہے کسی نے اپنی شامت کو آواز دی ہے۔ جلد ہی پتا چل جائے کہ گا کہ کِس میں کتنا دم ہے پھر یہ تو اپنے بائیں ہاتھ کا کام ہے اگر دِن میں تارے نہ دِکھا دیے تو ہمارانام نہیں ارے آپ تو بُرا ہی مان گئے جناب غُصہ تھوک دیجیئے چلیں آپ کی ٹہل سیوا آج ہمارے ذمے۔ انسان کو بڑا بول نہیں بولنا چاہیے بھول ہو گئی ہم سے ایسے ہی بے پر کی اُڑا رہے تھے، اَب کیا ناک سے لکیریں نکلوائیں گے۔ بندے کو ایسا پتھردِل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا کل آپ کی بھی باری آ سکتی ہے، چار دِن کی زندگی میں یوں بات بے بات اُلجھنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ آج ہیں کل نہیں ایسے قدم قدم پربات بے بات آپ کا پارہ چڑھتا رہا تو نصیبِ دُشمناں بیمار بھی پڑ سکتے ہیں آپ۔
ہاتھ کنگن آرسی کو کیا۔۔۔ میاں پوت کے پاؤں تو پالنے سے نظر آتے ہیں مگر ادیب کے پاؤں محاروں میں۔۔۔اب یہ بتائیں کہ یہ گنگا الٹی بہی کہ سیدھی۔۔۔ اور فصل درانتی سے کٹی یا قینچی سے۔۔۔۔بہت خوب! ہاتھ کنگن کو آر سی کیا، ہم بھی خم ٹھوک کر میدان میں آ چُکے ہیں اور میدان بھی یہیں ہے اور گھوڑے بھی یہیں۔ لگتا ہے کسی نے اپنی شامت کو آواز دی ہے۔ جلد ہی پتا چل جائے کہ گا کہ کِس میں کتنا دم ہے پھر یہ تو اپنے بائیں ہاتھ کا کام ہے اگر دِن میں تارے نہ دِکھا دیے تو ہمارانام نہیں ارے آپ تو بُرا ہی مان گئے جناب غُصہ تھوک دیجیئے چلیں آپ کی ٹہل سیوا آج ہمارے ذمے۔ انسان کو بڑا بول نہیں بولنا چاہیے بھول ہو گئی ہم سے ایسے ہی بے پر کی اُڑا رہے تھے، اَب کیا ناک سے لکیریں نکلوائیں گے۔ بندے کو ایسا پتھردِل بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا کل آپ کی بھی باری آ سکتی ہے، چار دِن کی زندگی میں یوں بات بے بات اُلجھنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ آج ہیں کل نہیں ایسے قدم قدم پربات بے بات آپ کا پارہ چڑھتا رہا تو نصیبِ دُشمناں بیمار بھی پڑ سکتے ہیں آپ۔
بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلاہاتھ کنگن آرسی کو کیا۔۔۔ میاں پوت کے پاؤں تو پالنے سے نظر آتے ہیں مگر ادیب کے پاؤں محاروں میں۔۔۔اب یہ بتائیں کہ یہ گنگا الٹی بہی کہ سیدھی۔۔۔ اور فصل درانتی سے کٹی یا قینچی سے۔۔۔۔
کہتے ہیں سیانے کہ اب کی اب کے ساتھ اور تب کی تب کے ساتھ۔۔۔ جب ابتدا پڑی ہے تو ابڑ اٹھنے پر آب رواں میں گاڑھے پیوند کاہے کو۔۔۔۔میں وہاں نہین لکھ سکتا تھا
بخشو بی بلی چوہا لنڈورا ہی بھلا