سید رافع
محفلین
کوئی محاورہ رہ تو نہیں گیا؟؟
ارے نہیں نہیں۔ بس وہ ان آستین کے سانپوں کا ذکر نکلا تو سوچا آپ سے شئیر کر دوں
کوئی محاورہ رہ تو نہیں گیا؟؟
بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لو ۔
ہم بھی کسی سے کم نہیں ،اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں مگر یہاں تو آوے کا آوے ہی بگڑا ہے۔ویسے وہ دن گئے جب خلیل خان فاختہ اڑایا کرتے تھے۔
ہم بھی کسی سے کم نہیں ،اڑتی چڑیا کے پر گن لیتے ہیں مگر یہاں تو آوے کا آوے ہی بگڑا ہے۔
ایک صاحب ملے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ دریا میں رہ کر مگرمچھ سے بیر کرنا آپکو زیب نہیں دیتا۔ ہم نے کہا بھائی اب معاملہ یہ ہے کہ اندھیر نگری چوپٹ راج تو کہنے لگے ایک چپ ، سو سکھ۔
محاوروں کا استعمال عروج پر ہے مگر ہماری ناتوانی ہمیں ساری لڑی پڑھنے میں ساتھ دینے سے انکاری ہے۔ اس لئے جہاں جاگو وہیں سویرا کے تحت اسی کو ابتدا سمجھتے ہیں
خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا چاہے وہ انگلی کٹا کر ٹپکا ہوا ایک قطرہ ہی کیوں نہ ہو۔
ٹھہرو! تیوری کو چڑھائے ہوئے جاتے ہو کدھرہو سکتا ہے ایسا ہی ہو لیکن کبھی کبھی ہو جاتا ہے ایسا۔ اب ہواؤں کو باندھ کر تو نہیں رکھا جا سکتا نا۔
آپکی نذرچرانا آنکھ سے کاجل نہیں مشکل کوئی
چرانا آنکھ اس کے بعد یہ کیسی ڈھٹائی ہے
پر ہم چراغ سے چراغ جلانے پر یقین رکھتے ہیں ۔۔۔۔لیکن چراغ تلے تو اندھیرا ہوتا ہے نا سیما آپا۔