محمد وارث
لائبریرین
شکریہ لیکن میں اپنی غلط فہمیاں خود اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارنے پر یقین رکھتا ہوںآپکو غلط فہمی پالنے کا پورا پورا حق ہے
شکریہ لیکن میں اپنی غلط فہمیاں خود اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارنے پر یقین رکھتا ہوںآپکو غلط فہمی پالنے کا پورا پورا حق ہے
پھر مینوں اے شرف حاصل کیوں نہیں ہویااب بار بار کیا بتانا کہ مجھے بھی آپ کا شرف ہمسائیگی حاصل ہے۔
کسی سے مار بھی پڑ جاتیجی جی محلے والے اکثر گلہ کرتے ہیں
کچھ اپنے پاس بھی رکھ لیا کریں۔شکریہ لیکن میں اپنی غلط فہمیاں خود اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارنے پر یقین رکھتا ہوں
دے دیں گے دے دیں گے۔ حوصلہ رکھیںپھر مینوں اے شرف حاصل کیوں نہیں ہویا
جناب جلدی میں لکھا گیا تدوین ہو چکی تھی،
بی بی میرے محلے دار میری طرح شریف النفس ہیں۔کسی سے مار بھی پڑ جاتی
آپ کے گهر میں ٹلی نہیں ہے جو دوسروں کی سنتے رہتے ہیں ؟کبھی کبھی ان کی گھنٹیوں کی آوازیں ہمیں بھی آتی ہیں
چوہدری صاحب آپ نے کنٹکسٹ مس کر دیا ہے ورنہ زیادہ اینجوائے کرتےآپ کے گهر میں ٹلی نہیں ہے جو دوسروں کی سنتے رہتے ہیں ؟
مس نہیں کیا جی۔ ٹلی اپنی اپنی ہی سننی چاہیے۔چوہدری صاحب آپ نے کنٹکسٹ مس کر دیا ہے ورنہ زیادہ اینجوائے کرتے
یاد رہے، الارم اور الارم سننے والوں کو ایک جیسا 'نئے' کا حق حاصل ہے۔اگر آلارم کے سیل آلارم بجا بجا کر کمزور پڑ جائیں یا ناکارہ ہو جائیں
تو کیا نئے سیل لگائے جا سکتے ہیں؟؟؟؟
مس نہیں کیا جی۔ ٹلی اپنی اپنی ہی سننی چاہیے۔
یاد رہے، الارم اور الارم سننے والوں کو ایک جیسا 'نئے' کا حق حاصل ہے۔
کچھ باتیں اختیار میں نہیں ہوتی چوہدری صاحبمس نہیں کیا جی۔ ٹلی اپنی اپنی ہی سننی چاہیے۔
مینوفیکچرنگ یونٹ سے رابطہ کرنا چاہیئے.کیا سہولت فراہم کی ۔۔۔ واہ بھیا جی
اچھا ایک بات اور دریافت کرنی تھی
اگر سیل روز روز بلکہ یوں کہہ لیں کہ پل پل خراب ہونے لگے تو؟؟؟؟
واقعی۔کچھ باتیں اختیار میں نہیں ہوتی چوہدری صاحب
چودھری صاحب آپ ان کو ایمرجنسی مکالمے میں لے جائیں مریض اور طبیب کی گفتگو میں بھی پردہ پوشی ہونی چاہیئے۔آلارم بج جانے سے پردہ پوشی نہیں رہتی
کیا ایسا ممکن نہیں کہ آلارم کو وائبریٹ موڈ پر یا سائلنٹ موڈ پر لگایا جا سکے؟؟
اگر طاقت ہے تو اس الارم کے بالکل ساتھ ایک اور الارم لا کر رکھ دیں۔کیا ایسا ممکن نہیں کہ آلارم کو وائبریٹ موڈ پر یا سائلنٹ موڈ پر لگایا جا سکے؟؟
ٹھیک ہے جناب۔چودھری صاحب آپ ان کو ایمرجنسی مکالمے میں لے جائیں مریض اور طبیب کی گفتگو میں بھی پردہ پوشی ہونی چاہیئے۔