محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
حجاب نے کہا:
محبت کیا ہے بتاؤ
ہمیں یہ سمجھاؤ
کوئی کہتا ہے
خوشبو ہے ستارہ ہے
اشارہ ہے
کوئی جذبہ ہے یا خواہش
کسی کے نام مٹنے کا
ہر ایک پل
سانس دل دھڑکن
کسی کے نام لکھنے کا
مسلسل بے قراری ہے
مسلسل درد کا موسم
کسی کے دل کی راحت ہے
کسی کی یاد کا ماتم
یہ کیسی آہ و زاری ہے
ہمیں خواہش تمھاری ہے
محبت میں جدا ہوکر
کبھی ایک شب گزاری ہے
یہ ایک بے نام سا جذبہ
ہزاروں نام رکھتا ہے
ہر ایک دل کے لئے
ایک نیا پیغام رکھتا ہے
کبھی خوشبو کے موسم میں
کبھی ساون کی گھاتوں میں
کہیں یہ چاندِ تنہائی
کبھی تاروں کی راتوں میں
ہمیں ایک بات کہتا ہے
ہمارے ساتھ رہتا ہے
تمہاری آنکھ سے اکثر
یونہی دن رات بہتا ہے
کسی کے مسکرانے کو
کسی کے گنگنانے کو
کسی کے یاد رکھنے کو
کسی کے بھول جانے کو
کسی کے روٹھ جانے کو
کسی کے مان جانے کو
سنو جب تم سمجھ جاؤ
ہمیں یہ بات بتاؤ
محبت کیا ہے سمجھاؤ۔(ڈاکٹر سکندر علی شیخ )
(ان کی کوئی کتاب میرے پاس نہیں ہے چند نظمیں ہیں بس لہذٰا کتاب کا نام نہیں پتہ۔)
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪

بہت خوب حجاب۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ سانحہ بھی محبت میں بارہا گزرا
کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی
(ناصر کاظمی)
 

عمر سیف

محفلین
اپنی جب حد سے بڑھ گیا جاناں
درد خود بن گیا دوا جاناں
واسطہ دے کے پھر محبت کا
پھر نیا زخم دے گیا جاناں
 

شمشاد

لائبریرین
سر میں سودا بھی نہیں، دل میں تمنا بھی نہیں
لیکن اس ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں
(فراق گورکھپوری)
 

عمر سیف

محفلین
معلوم جو ہوتا ہمیں انجامِ محبت
لیتے نہ کبھی بھول کے بھی نامِ محبت
ہر روز اڑا دیتا ہے وہ کر کے تصدیق
دو چار اسیر قفس دامِ محبت
ذوق
 

ظفری

لائبریرین

اس طرح رنج میں آنکھوں میں نمی کا ہونا
ایسا ہوتا ہے محبت میں کسی کا ہونا
تیرا سورج کے قبیلے سے تعلق تو نہیں
کہاں سے تجھے آیا ہے سبھی کا ہونا​
 

عمر سیف

محفلین
پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر
ہم نے آغوشِ محبت میں سلائے پتھر
وحشتِ دل نے تکلف کی ضرورت کے لیے
آج اس شوخ نے زلفوں میں سجائے پتھر
ساغر صدیقی
 
Top