ڈاکٹر عباس
محفلین
عشق کا مضمون محبت کے دھاگے میں غلطی سے پوسٹ ھو گیا تھا
حجاب نے کہا:محبت کیا ہے بتاؤ
ہمیں یہ سمجھاؤ
کوئی کہتا ہے
خوشبو ہے ستارہ ہے
اشارہ ہے
کوئی جذبہ ہے یا خواہش
کسی کے نام مٹنے کا
ہر ایک پل
سانس دل دھڑکن
کسی کے نام لکھنے کا
مسلسل بے قراری ہے
مسلسل درد کا موسم
کسی کے دل کی راحت ہے
کسی کی یاد کا ماتم
یہ کیسی آہ و زاری ہے
ہمیں خواہش تمھاری ہے
محبت میں جدا ہوکر
کبھی ایک شب گزاری ہے
یہ ایک بے نام سا جذبہ
ہزاروں نام رکھتا ہے
ہر ایک دل کے لئے
ایک نیا پیغام رکھتا ہے
کبھی خوشبو کے موسم میں
کبھی ساون کی گھاتوں میں
کہیں یہ چاندِ تنہائی
کبھی تاروں کی راتوں میں
ہمیں ایک بات کہتا ہے
ہمارے ساتھ رہتا ہے
تمہاری آنکھ سے اکثر
یونہی دن رات بہتا ہے
کسی کے مسکرانے کو
کسی کے گنگنانے کو
کسی کے یاد رکھنے کو
کسی کے بھول جانے کو
کسی کے روٹھ جانے کو
کسی کے مان جانے کو
سنو جب تم سمجھ جاؤ
ہمیں یہ بات بتاؤ
محبت کیا ہے سمجھاؤ۔(ڈاکٹر سکندر علی شیخ )
(ان کی کوئی کتاب میرے پاس نہیں ہے چند نظمیں ہیں بس لہذٰا کتاب کا نام نہیں پتہ۔)
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪