محبت کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
ملا ہی نہیں جب جوابِ محبت
پڑی بندکرنی کتاب ِ محبت
بڑی چین سے کٹتی تھی زندگانی
قیامت بنا انقلاب ِ محبت
 

عمر سیف

محفلین
ہم کو یہ زعم کہ ہم بھی ہیں محبت کے خدا
اور وہ شخص کہ شیشے میں اُترتا ہی نہ تھا
تجھ کو کھو بیٹھے تو یاد آیا کہ تُو اپنا تھا
تجھ کو پانے کا تو ہم نے کبھی سوچا ہی نہ تھا
 

عمر سیف

محفلین
داورِ حشر ! مجھے تیری قسم
عمر بھر میں نے عبادت کی ہے
تو میرا نامہِ اعمال تو دیکھ
میں نے انساں سے محّبت کی ہے
 

عمر سیف

محفلین
اب تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے
سحر لگتا ہے پسینے میں نہایا ہوا جسم
یہ عجب خواب میں ڈوبی ہوئی بیداری ہے
 

عمر سیف

محفلین
محبتوں میں یہ سوال کیسا
دل میں بدگمانی کا وبال کیسا
ہم کچھ اور، زندگی کچھ اور ہے
زندگی کا ہونا ہم خیال کیسا
 

سارہ خان

محفلین
محبت ایسا نغمہ ہے
ذرا بھی جھول ہے لَے میں
تو سُر قائم نہیں ہو تا

محبت ایسا شعلہ ہے
ہوا جیسی بھی چلتی ہو
کبھی مدھم نہیں ہوتا

محبت ایسا رشتہ ہے
کہ جس میں بندھنے والوں کے
دلوں میں غم نہیں ہوتا

محبت ایسا پودا ہے
جو تب بھی سبز رہتا ہے
کہ جب موسم نہیں ہوتا

محبت ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے
تو پانی کم نہیں ہوتا
(امجد اسلام امجد)
 

عمر سیف

محفلین
کسي کي جدائي سے
کسي کي جدائي ميں
کوئي مر نہيں جاتا
آج
اتنے عرصے بعد تمہيں ديکھا
تو سمجھ ميں آيا
کہ
جتني بھي دوري ہو
دور جانے سے محبت کم نہيں ہوتي
اگر يہ نصيب نہ بنے تو کسک ضرور بن جاتي ہے
محبت مرتي نہيں امر کر جاتي ہے
 

پاکستانی

محفلین
آئییے ہاتھ اٹھائیں‌ہم بھی
ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں
ہم جنہیں‌سوزِ محبت کے سوا
کوئی بت کوئی خدا یاد نہیں
 
Top