محبت کے موضوع پر اشعار!

عیشل

محفلین
تمہیں ہی بس ہمیشہ دیکھنے کی
میری آنکھوں کو عادت ہو گئی ہے
خود اپنے آپ سے ڈرتا ہوں ہوں ارشد
محبت ایک وحشت ہو گئی ہے
 

سارا

محفلین
عشق محبت باتیں ہیں سب' ان باتوں میں کیا رکھا ہے
چند لکیریں الجھی سی اور ہاتھوں میں کیا رکھا ہے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی بتلائے کہ یہ مشکل محبت تو نہیں؟
ہم پریشاں ہو گئے اُنکو پریشاں دیکھ کر!
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
محبت کا گماں ہوتا بہت ہے
کہ اب یہ لفظ بھی رسوا ہوا بہت ہے
اُداسی کا سبب میں کیا بتاؤں
گلی، کوچوں میں سناٹا بہت ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہیں انتظار میں اگلی محبتوں کے مزار
محبتیں جو فنا ہو گئیں ہیں میرے ندیم!
(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
محبت میں جو گزرے ہیں وہی دو پل ہمارے تھے
وہی دو پل ہمیشہ کو ٹھہر جاتے تو اچھا تھا
(سید ارشاد قمر)
 

عیشل

محفلین
لکھ رہے ہیں ہم محبت ،نفرتوں کے درمیاں
آنے والوں کو ہمارے یہ ہنر یاد آئیں گے
رفتہ رفتہ بھول جائیں گے سفر کی داستاں
مدّتوں لیکن ہمیں کچھ راہ گذر یاد آئیں گے
 

شمشاد

لائبریرین
روُدادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مُسرّت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
(ساغر نظامی)
 

عمر سیف

محفلین
مٹائے کون تیری یاد کی خلش دل سے
یہی تو عہدِ محبت کی اک نشانی ہے
ہزار ترکِ تعلق کے باوجود اب بھی
وہ یاد آتے ہیں یہ انکی مہربانی ہے
 

عمر سیف

محفلین
شمشاد میں ابھی یہی شعر لکھنے والا تھا۔ دیکھا تو آپ لکھ چکے۔

دردِ محبت کے ماروں کے سارے سہارے ڈوب گئے
کل ڈوبی تھی اپنی کشتی ، آج کنارے ڈوب گئے
 
Top