ماوراء نے کہا:یقین نہیں قسمت پہ کہ ملے گی مجھے بھی بہار
خزاں میں تیرا ہاتھ تھام کر تجھے اپناؤں کیسے
خود سے انجان ہوں،منزل کا رستہ تجھے دکھاؤں کیسے
تیرے چاہنے والے کوئی کم نہیں،بہت خوش رہوں گے تم
میں تو تنہائی میں گری ہوں،محفل تیرے لیے سجاؤں کیسے
دور رہ کر آج قریب ہو،پا کے تجھے کھو نا دوں
کھویا ہے ایسے بہت کچھ،اس ڈر سے تجھے وقف کروں کیسے
یہ نا سمجھ کہ تجھ سے پیار نہیں ہمیں
پر پھسی ہوں ایسی کشمکش میں،اب میں تجھے بتلاؤں کیسے
ماوراء نے کہا:lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔
شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔
اس میں اتنا ناراض ہو کر لکھنے کی کیا بات ہے۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی۔
ماوراء نے کہا:شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:lol۔۔۔لفظ محبت نہیں ہے تو اس کا عنوان تو محبت ہو سکتا ہے نہ۔۔خیر کوئی مسئلہ نہیں ہے میں ڈیلیٹ کیے دیتی ہوں۔۔آپ خوش رہیئے۔۔
اس میں اتنا ناراض ہو کر لکھنے کی کیا بات ہے۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہیں کی۔
اف توبہ ہے۔۔میں نے کب ناراض ہو کر کچھ کہا ہے۔۔ آپ کو میری یر بات ہی ناراضگی والی کیوں لگتی ہے۔۔ آپ نے تو بالکل ٹھیک کہا ہے۔۔تو میں بھلا کیسے کہوں کے غلط ہے۔۔