محبت کے موضوع پر اشعار!

الف نظامی

لائبریرین
محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
 

تیشہ

محفلین
عنائیت سی عنائت ہوگی ہے
تمھں مجھ سے محبت ہوگئی ہے
تمھارے نام کی تسبح ہے لب پر
محبت کیا عبادت ہوگئی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہ محبت نہ دوستی کے لیئے
وقت رکتا نہیں کسی کے لیئے

دل کو اپنے سزا نہ دے یونہی
اس زمانے کی بے رخی کے لیئے
 

شمشاد

لائبریرین
ہر طرف اک نور ہوتا ہے
رنج و غم دل سے دور ہوتا ہے

جب محبت سے دیکھتا ہے کوئی
بے پیئے بھی سرور ہوتا ہے
 

فریب

محفلین
پہلی پہلی محبتوں کا خمار
باتوں باتوں میں رات ڈھل جائے
اب کے دل میں وہ درد اترا ہے
غیر ممکن ہے آج کل جائے
زندگی خوش ہے تیرے وعدوں پر
جیسے بچے کا دل بہل جائے
ہجر کی رات ڈھل گئی محسن
اب تو دل سے کہو سنبھل جائے
 

شمشاد

لائبریرین
یہ حسنِ رازِ محبت چھپا رہا ہے کوئی
ہے اشک آنکھوں میں اور مسکرا رہا ہے کوئی

نظر نظر میں تجلی دکھا رہا ہے کوئی
نفس نفس پے مجھے یاد آ رہا ہے کوئی
(قدیر)
 
آؤ تو لگاؤ ساتھ سینے کے مگر لیکن
یہ پوچھو حال دل میر حسن خنجر کی پٹھی ہوں
تیری قُ لفت محبت کا گلہ کچھ کر نہی سکتی
جگر چھلنی ہوا میرا، گئی عالم میں چھٹی ہوں

چھٹی= پنجابی بمعنی بدنام
 

تیشہ

محفلین
وہ ملتا بھی محبت سے ہے لیکن عادتاَ ساجد
کئے جاتا ہے باتیں جا بجا ترکِ تعلق کی ،
 

شمشاد

لائبریرین
نہ کر مجھے شرمسار نشے میں دل سے مجبور ہوں کہ جسکا
ہے یوں تو کون و مکاں پہ قابو مگر محبت پہ بس نہیں ہے

کہاں وہ اُمید آمد آمد کہاں یہ ایفائے عہدِ فردا
جب اعتبارِ نظر نہ تھا کچھ اب اعتبارِ نفس نہیں ہے
(شکیل بدایونی)
 

شمشاد

لائبریرین
اظہارِ محبت نہ کیا بس اسی ڈر سے
ایسا نہ ہو گِر جاؤں کہیں اُن کی نظر سے

اے ذوقِ طلب، جوشِ جنوں یہ تو بتا دے
جانا ہے کہاں اور ہم آئے ہیں کہاں سے
(فیاض ہاشمی)
 

شمشاد

لائبریرین
وہاب بھائی ماشااللہ آپ کا چناؤ بہت خوب ہوتا ہے۔ اگر آپ اس میں لکھنے والے کا نام بھی لکھ دیا کریں تو کیا ہی بات ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ شاعری یہ محبت تیرے وجود سے ہے
یہ سوزِ درد یہ الفت تیرے وجود سے ہے

تجھ کو دیکھ کے ڈھلتے ہیں لفظ گیتوں کے
میرے خیال کی صورت تیرے وجود سے ہے
 

ماوراء

محفلین
کسی کمزور لمحے میں
اگر میں تم سے یہ کہہ دوں
مجھے تم سے “محبت“ ہے
تم یہ مت سمجھ لینا
کہ۔۔۔۔۔
میں نے سچ کہا ہو گا
ایسی دل نشیں باتوں کو
ایسی دلبر اداؤں میں کہنا
مجھے بچپن سے آتا ہے
میری آنکھیں میرا چہرا
میرا یہ بے ساختہ لہجہ
یہ سب کچھ جھوٹ کہتا ہے
مگر۔۔۔۔
اس جھوٹ میں ایک سچ بھی ہے
کہ۔۔۔۔۔
مجھے تم سے “محبت“ ہے۔​
 

شمشاد

لائبریرین
ماورا بہت خوبصورت نظم لکھی ہے۔
×××××××××××
وفا کے خواب محبت کا آسرا لے جا
اگر چلا ہے تو جو کچھ مجھے دیا لے جا
(احمد فراز)
 

ماوراء

محفلین
شکریہ، لیکن میں نے نہیں لکھی۔۔ :(

محبت یوں نہیں اچھی ۔۔۔۔


کوئی وعدہ نہیں ہم میں
نہ آپس میں بہت باتیں
نہ ملنے میں بہت شوخی
نہ آخرِ شب کوئی مناجاتیں
مگر ایک ان کہی سی ہے
جو ہم دونوں سمجھتے ہیں
عجب ایک سرگوشی سی ہے
جو ہم دونوں سمجھتے ہیں
یہ سارے دلرُوبا منظر
طلسمی چاندنی راتیں
سنہری دُھوپ کے موسم
یہ ہلکے سُکھ کی برساتیں
سبھی ایک ضد میں رہتے ہیں
مجھے پہم یہ کہتے ہیں
محبت یوں نہیں اچھی
محبت یوں نہیں اچھی ۔۔۔
 
Top