محبت کے موضوع پر اشعار!

زیرک

محفلین
دل کی آواز پہ بیعت بھی تو ہو سکتی ہے
تم اگر چاہو محبت بھی تو ہو سکتی ہے
یونس تحسین​
 

زیرک

محفلین
لاکھ بازارِ محبت کے لگائے پھیرے
بیوقوفی کے سوا اور کوئی سودا نہ ملا
شوق بہرائچی​
 

زیرک

محفلین
سرزد ہوا تھا جرم، محبت کی شکل میں
ہم کو غموں نے اپنی حراست میں لے لیا
عابد کمالوی​
 

زیرک

محفلین
ہم پیار میں پہچان الگ رکھتے ہیں اپنی
یکطرفہ محبت کے تو قائل ہی نہیں ہم
عابدکمالوی​
 

جاسمن

لائبریرین
سے کہنا محبت دل کے تالے توڑ دیتی ہے
اسے کہنا محبت دو دلوں کو جوڑ دیتی ہے

اسے کہنا محبت نام ہے روحوں کے ملنے کا
اسے کہنا محبت نام ہے زخموں کے سلنے کا

اسے کہنا محبت تو دلوں میں روشنی بھر دے
اسے کہنا محبت پتھروں کو موم سا کر دے

اسے کہنا محبت دور ہے رسموں رواجوں سے
اسے کہنا محبت ماورا تختوں سے تاجوں سے

اسے کہنا محبت پھول کلیاں اور خوشبو ہے
اسے کہنا محبت چاند تارے اور جگنو ہے

اسے کہنا محبت کا نہیں نعم البدل کوئی
اسے کہنا محبت کا نہیں ہے ہم شکل کوئی

اسے کہنا محبت پر یقیں کر لو مرے ہمدم
اسے کہنا محبت دل میں تم بھر لو مرے ہمدم

ارم زہرا
 
کوئی چودھویں رات کا چاند بن کر تمھارے تصور میں آیا تو ہوگا
کسی سے تو کی ہوگی تم نے محبت کسی کو گلے سے لگایا ہوگا

لبوں سے محبت کا جادو جگاکر بھری بزم میں سب سے نظریں چُرا کر
نگاہوں کی راہوں سے دل میں اُتر کر کسی نے تمھیں بھی چُرایا تو ہوگا

تمھارے خیالوں کی انگنائیوں میں میری یاد کے پھول مہکے تو ہوں گے
کبھی اپنی آنکھوں کے کاجل سے تم نے میرا نام لکھ کر مٹایا تو ہوگإ
نگاہوں میں شمع تمنا جلا کر تکی ہوں گی تم نے بھی راہیں کسی کی
کسی نے تو تم سے کیا ہوگا وعدہ کسی نے تمھیں بھی رُلایا تو ہوگا ۔
Nice sharing
 
Top