انٹرویو محترمہ سیما علی سے مصاحبہ

سیما علی

لائبریرین
سیما آپا، آپ اپنی یادداشتیں لکھتی رہیں ۔ چھوٹے چھوٹے واقعات ۔ اس طرح آپ کی آٹو بائیوگرافی بن جائے گی ان شاء اللہ ۔
کوشش کررہے ہیں صابرہ بٹیا اُمید کرتی ہوں آپ لوگوں کو کچھ پسند آجائے ۔۔۔۔بٹیا کل تو آپ نے کمال ہی کر دیاماشاء اللّہ انتہائی دلربا انداز اسقدر دل موہ لینے والا لہجہ سچ بےحد اچھا لگا ہم نے جیسا تصور کیا تھا آپ ہو بہو ویسی ہیں ڈھیر سارا پیار ۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
دعائیں یاد کرا دی گئی تھیں بچپن میں
سو زخم کھاتے رہے اور دعا دئیے گئے ہم
یہ عادت بھی ہمیں اپنی اماّں سے تحفتاً ملی ۔۔۔۔بلاشبہ یہ بھی پروردگار کی عطا کردہ نعمتوں سے ایک انمول نعمت ہے ۔۔۔آپکا بدترین دشمن بھی دعاؤں سے جسطرح زیر ہوتا اُسکے برعکس دواؤں سے نہیں ہوتا!!!!
 

صابرہ امین

لائبریرین
کوشش کررہے ہیں صابرہ بٹیا اُمید کرتی ہوں آپ لوگوں کو کچھ پسند آجائے ۔۔۔۔بٹیا کل تو آپ نے کمال ہی کر دیاماشاء اللّہ انتہائی دلربا انداز اسقدر دل موہ لینے والا لہجہ سچ بےحد اچھا لگا ہم نے جیسا تصور کیا تھا آپ ہو بہو ویسی ہیں ڈھیر سارا پیار ۔۔۔۔۔۔
جلد ہی آپا ۔ منتظر ہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ان کا اٹھنا بیٹھنا اک بہت ادبی و علمی گھرانے سے ہے ... ان کو جاننا محفلین کے لیے خوشی کا باعث ہوگا.
ہماری زندگی کا سب سے یادگار دن جناب مشتاق یوسفی صاحب اور اُنکی اہلیہ محترمہ سے ملاقات ہے !اسکا سبب بھی ہماری دوست نسرین پرویز صاحبہ ہی رہیں جو ڈپٹی سکریڑی الیکشن کمشن ریٹائر ہوئیں اُنکا تعلق ایک ادبی گھرانے سے ہے اور تمام نامور ادبی شخصیات سے ملاقاتیں انہی کے توسط اے ہوئی ۔۔۔سلامت رہیں اچھے دوست بھی سرمایہ حیات ہیں ۔یہ وہی دوست ہیں جنھوں نے زبیر الدین صاحب کے ساتھ 1989 تک ٹی وئی پر خبریں پڑھیں ۔۔۔۔۔محترمہ بے نظیر صاحبہ کے دورِ حکومت میں زیرِ عتاب رہیں اور اُسکی وجہ اُنکی کتاب “سلمہ کا مقدمہ ہے” جو اُِنھوں نے پاکستان کی
بیوروکریسی کے نظام کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے کے لئے لکھی ۔۔۔ اور بتایا کہ یہ نظام کسطرح دیمک کی طر ح اس ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔۔اس کتاب پر پھر بات ہوگی ،اورسیاسی گیرے ایرا پر قلم اُٹھانا ہی انکی معطلی کا باعث بنا ۔ پر خاتون ہوکر بے حد جواں مردی اے مقابلہ کیا اور اپنا کیس خود لڑا اور بحال ہوئیں ۔۔۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوبصورت آپ شاعرہ اور ہم ٹہرے آپ کے پرستار بلکہ آپ سے پیار کرنے والے کس حسین پیرائے میں بیاں کیا یہ آپکا ہی طرۂ امتیاز ہے جیتی رہیے بہت سارا پیار !!!
آپ کی محبت تو سب وصول کرتے ہیں، جو اہلِ دل ہوتے ہیں، وہ یونہی جُھک کے ملا کرتے ہیں ...
 

سیما علی

لائبریرین
دل کی راجدھانیوں پر ان کی شخصیت کا اثر سبھی محفلین پر قائم ہونے لگا. چائے، کافی پلاتے پلاتے محفل کو نئی رونق و زندگی دے دے. بطور لائبریرین بھی یہ فرائض ادا کر رہی ہیں
سچ کہا آپ نے کہ محفلین کی حکمرانی ہے ہمارے دل پر اور ہوسکتا ہے کچھ کے دلوں پر ہماری محبت کا اثر بھی ہو ؀
اس طرح محبت میں دل پہ حکمرانی ہے
دل نہیں مرا گویا ان کی راجدھانی ہے
یہاں یہ محفل میں وہ کشش ہے جو یہاں آیا یہیں کا ہو رہا اب تو ایسا لگتا ہے یہاں نہ آئیں تو صبح ہی نہیں ہوتی !!!!!!!!!!!
 
آپا! ماشاللہ آپ بہت سی خوبیوں کی مالک ہیں آپ ایک کامیاب ورکنگ وومن بھی رہیں آپ نے انسانی زندگی کے سارے دور گزارے اور گزار رہی ہیں اللہ آپ کو سلامت رکھے- میرا سوال یہ ہے کہ زندگی میں کس دور سے انسان زیادہ لطف اٹھاتا ہے بچپن، لڑکپن، جوانی یا بڑھاپا- یا پھر ہر دور کا اپنا مزہ ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے الگ ہے اور ایک دوسرے سے ان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا- دوسرا سوال یہ ہے کہ
ایک گھریلو خاتون کی زندگی زیادہ بہتر ہوتی ہے یا ایک ورکنگ وومن کی-
 

سیما علی

لائبریرین
ہندوستان، اپنے بزرگوں کا مسکن دیکھنے کبھی جانا ہوا آپ کا؟
اگر ہاں، تو وہاں کی کوئی ایسی بات جو آپ کو لگا ہو کہ وطن عزیز میں بھی ہونی چاہیے.
بڑی آرزو ہے بھیا لکھنؤ دیکھنے کی کیونکہ ہمارے اباؔجان کی جائے پیدائش ہے دعا کریں زندگی میں پوری ہوجائے اتنا کچھ اباّجان سے سنتے ڈانٹیں کھاتے بٹیا تم تو ہمارے تانگے والوں سے بھی بُری زبان بولنے لگیں پر اب تک دل کے ارمان دل ہی میں ہیں ۔۔۔کچھ رشتے دار بلکہ ہماری پھوپھی ایک ہیں وہ بھی اباّجان کی خالہ زاد بہن تھیں اب وہ بھی اس دارِ فانی سے کوچ کر گئیں مالک درجات بلند فرمائے اُنکی ایک بیٹی ہیں وہ بھی اب لکھنؤ میں نہیں
رُدولی شریف شفٹ ہوگئیں ہیں ۔۔ایک مرتبہ پاکستان آئیں بس وہی ہماری اُنکی پہلی اور آخری ملاقات لگتی ہے۔۔ہمارے والد اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے پر تمام چچازاد تایازاد ایسے رہتے گویا سگے ہیں ایک تایا کے انتقال کے بعد ہم پر حقیقت کھلی کے یہ ہمارے اباّجان کے خالہ زاد بھائی تھے اللّہ اللّہ وہ پیار کہ کیا سگے رشتوں میں ہوگا ۔۔یہ پیار بانٹنا ہمارے خون میں انہی کا اثر ہے تمام زندگی کسی کو بُرا کہتے نا سنا ۔۔۔۔۔اگر کوئی کہہ بھی رہا ہوتا تو بڑی خوش اسلوبی اے بات کا رخ موڑ دیا کرتے !!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
آپا! ماشاللہ آپ بہت سی خوبیوں کی مالک ہیں آپ ایک کامیاب ورکنگ وومن بھی رہیں آپ نے انسانی زندگی کے سارے دور گزارے اور گزار رہی ہیں اللہ آپ کو سلامت رکھے-
بھیا یہ آپکا حسنِ نظر ہے جو آپکو ہم میں خوبیاں نظر آتیں ہیں ورنہ سچ ہمیں تو لگتا ہے تہی داماں ہیں ؀
پر زہرہ نگاہ صاحبہ کا یہ شعر زباں پر آگیا جو آپکو سناتے ہیں۔۔۔۔۔
ہم تہی دست بس اک دولتِ دل رکھتے ہیں
یہ نہ بِک جائے کہیں مالِ غریباں کی طرح!!
ہاں آپ لوگوں کے کامیاب کہنے پر شرمساری محسوس ہوتی ہے ؀
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
ہاں البتہ ہمارے والدین کی تمام زندگی یہ کوشش رہی کہ ہم ایک اچھی ماں بنیں اُس میں اپنا تن من دھن وار دیا ہماری پوری جانفشانی اس رول کو ادا کرنے میں لگی رہی یہ ہمارا کہنا ہے پتہ نہں کوئی کسقدر اتفاق کرے کہ عورت کو صرف اور صرف اسکی ممتا ہی ممتاز کرتی باقی کچھ نہیں اور وہی روپ ہے جو اس تمام رشتوں کا بھرم قائم و دائم رکھتا ہے !!!!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
دلچسپ شخصیت۔۔۔ دلچسپ جوابات۔۔۔ (y)(y)(y)
بڑی نوازش ہادیہ بٹیا کیسی ہیں ننھے شہزادے کیا کر رہے ہیں ابھی تو یہ اڑتالیس گھنٹے مانگتے ہیں جیتے رہیں ماں باپ کے سائے میں پروان چڑھیں !!!!!آمین بارِ الہا کے حضور دعا ہے کہ وہ آپ کو اس دنیا کے عظیم ترین رشتے میں سرخرو فرمائے ۔۔۔آمین الہی آمین
بہت سا پیار دونوں کے لئے ۔۔۔۔:in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپا آپ کی زندگی کے ماہ و سال ماشاء اللہ کافی کامیابی سے گزرے کچھ اپنے تجربات کی روشنی میں ہمیں بھی نصیحت فرمائیں
یہ بتائیں کہ بچوں کی تربیت میں سب سے زیادہ کیا اہم ہے۔ کہتے ہیں کہ ڈانٹ ڈپٹ سے بچے بگڑ جاتے ہیں لیکن جب بچہ حد سے زیادہ ضد کرنا شروع کر دے تب کیا کیا جانا چاہیے
 
بھیا یہ آپکا حسنِ نظر ہے جو آپکو ہم میں خوبیاں نظر آتیں ہیں ورنہ سچ ہمیں تو لگتا ہے تہی داماں ہیں ؀
پر زہرہ نگاہ صاحبہ کا یہ شعر زباں پر آگیا جو آپکو سناتے ہیں۔۔۔۔۔
ہم تہی دست بس اک دولتِ دل رکھتے ہیں
یہ نہ بِک جائے کہیں مالِ غریباں کی طرح!!
ہاں آپ لوگوں کے کامیاب کہنے پر شرمساری محسوس ہوتی ہے ؀
روز حساب جب مرا پیش ہو دفتر عمل
آپ بھی شرمسار ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
!!!!!!!!!

آپ کی خوبیاں اور اس کے ساتھ یہ انکساری
یہی تو اچھے لوگوں کی نشانیاں ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
میرا سوال یہ ہے کہ زندگی میں کس دور سے انسان زیادہ لطف اٹھاتا ہے بچپن، لڑکپن، جوانی یا بڑھاپا- یا پھر ہر دور کا اپنا مزہ ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے الگ ہے اور ایک دوسرے سے ان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا- دوسرا سوال یہ ہے کہ
ایک گھریلو خاتون کی زندگی زیادہ بہتر ہوتی ہے یا ایک ورکنگ وومن کی-
ہم سوپ بھی بنا رہے ہیں مجازی خداُ کی فرمائش پر اور چکی کی مشقت کے ساتھ ساتھ مشقِ سخن بھی جاری ہے بچپن انتہائی لاڈ و پیار میں گذرا۔۔۔۔۔۔ اماّں اور اباّجان دونوں کے لاڈلے رہے پہلی اولاد ہونے کے ناطے ۔دادا ،دادی ،اور نانی کا رشتہ ہم نے نہیں دیکھا صرف ایک نانا تھے جنھوں نے تمام رشتوں کی کمی کو پورا کیا کیونکہ ہماری اماّں سات سال کی تھیں تو اُنکی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا ۔۔۔والدہ تینوں بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں اُسکے بعد ایک خالہ اور ایک ماموں اُن سے چھوٹے تھے خالہ 1971 کی جنگ کے بعد پاکستان خالو کے اچانک ایکسیڈنٹ میں انتقال کے بعد پاکستان آئیں۔۔۔ماموں پہلے کراچی میں نانا ابا کے ساتھ تھے ۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپا آپ کی زندگی کے ماہ و سال ماشاء اللہ کافی کامیابی سے گزرے کچھ اپنے تجربات کی روشنی میں ہمیں بھی نصیحت فرمائیں
یہ بتائیں کہ بچوں کی تربیت میں سب سے زیادہ کیا اہم ہے۔ کہتے ہیں کہ ڈانٹ ڈپٹ سے بچے بگڑ جاتے ہیں لیکن جب بچہ حد سے زیادہ ضد کرنا شروع کر دے تب کیا کیا جانا چاہیے
مولا امیر المومنین امام علی علیہ السلام کا فرمان ہے
اپنے بچوں کی تربیت کرو اس سے قبل کہ دنیا کا فاسد ترین ماحول ان پر اثر انداز ہو ۔۔۔۔۔۔یہ ایک بہت اہم ترین بات ہے اس میں حکمت ہے
اسی طرح حدیث میں ہے کہ حضورؐ ﷺ نے خود بعض بچوں کو گھٹی (بعض لوگ اسے گڑھتی بھی کہتے ہیں) دے کر دعا کی تاکہ بچے پر نیک اور اچھا اثر پڑے۔ اسی سنت کے تتبع میں خاندان اور معاشرہ میں نیک صالح شخص سے گھٹی دلوائی جاتی ہے۔یہی تمام چیزیں انکی تربیت کی ابتدا ہیں ۔۔۔بچہ اپنے والدین سے ہی سب سے پہلے سیکھتا ہے اس لئے والدین کو اپنا آپ درست رکھنا اشد ضروری ہے ۔۔۔۔
بھیا کافی مشکل کام ہے کیونکہ ہم سب ہی اپنے بچوں سے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔ اکثر موقع پر ہم سب پیار میں حد پار کر دیتے ہیں۔پیار میں توازن بہت ضروری ہے ۔۔اباّجان کہا کرتے تھے بچوں کو ایسا پالوکہ وہ سب کو عزیز ہوں اور معاشرے کے لئے سکون کا باعث ہوں اور اسی صورت میں ماں کی ذمہ داری دنیاوی اور دینی دونوں اعتبار سے دگنی ہوجاتی ہے باپ غمِ روزگار سے فرصت پاتا ہے تو اولاد کی تربیت اولین ذمہ د اری ہوجاتی ہے ۔۔۔اب پیار کی حد ہم میں ہے اور مقرر بھی ہمیں خود ہی کرنا ہے ۔۔۔کم و زیادہ کی چھڑی اور پھول دونوں آپکے ہاتھ میں ہیں ۔۔۔یہ کسی وقت نہیں بھولنا کہ آپ اُنکا عکس ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔تھوڑی تھوڑی باتیں اسی طرح بتاتے رہتے ہیں بس سرزنش اکیلے میں کرنا ہے سب کے سامنے نہیں سچ بھیا فیلنگ آف گلٹ بہت زیادہ ہوتی ہے رضا ہمارے تینوں بچوں میں سب سے زیادہ اچھے تھے ہمیشہ کلاس کے پہلے پانچ بچوں میں رہتے تو اب جب ہم سوچتے ہیں کہ جب کسی دوسرے بچے کے دو چار نمبر اُن سے زیادہ ہوتے تو ہم کہتے بابا اُسکے اسی لئے تو نمبر زیادہ ہیں کہ اُس نے محنت آپ سے زیادہ کی ہے پر اب سوچتے ہیں کہ اسکے چھوٹے سے دل پر ہماری بات کیسے گراں گذرتی ہوگی تو گھنٹوں روتے ہیں :crying3::crying3::crying3::crying3::crying3::crying3:
کبھی کبھی ہم والدین اپنے بچوں کو آگے بڑھتے دیکھنے کے لئیے بہت زیادہ سخت گیر ہوجاتے ہیں جسکا ہمیں آج بہت شدت سے احساس ہوتا ہے کیونکہ سختی یا سر زنش ایک حد تک اچھی ہے ۔بچے اُس وقت تو آپ سے شکایت نہیں کرتے پر اُنکے ننھے سے دل دکھ جاتے ہیں جسکا احساس ماں باپ کو بھی ہوتا ہماری گذارش ہے والدین سے وہ اپنے بچوں کی بھی ضرور سنیں۔۔۔اور بچوں سے بھی کہ وہ اپنے والدین کو سپرُ نیچرل ہیومن نا سمجھا کریں وہ بھی انسان ہیں اور غلطیاں ماں باپ سے بھی ہوسکتیں ۔ہم تو اگر ہماری غلطی ہو تو اپنے بچوں سے بڑے کھلے دل سے سوری کہہ دیتے ہیں کیونکہ ہم کوئی فرشتہ نہیں ۔۔۔۔ابنِ آدم ہیں ابنِ ابلیس نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
ابھی پچھلے سوالات کا سلسلہ جاری ہے. اگلے سوال تب تک نہ کریں. جب پچھلے مکمل ہو جائیں، تب دیکھیں گے
 

نور وجدان

لائبریرین
نصیر ترابی صاحب سے ہماری ایک بہت دیرینہ دوست سے رشتہ داری تھی اور ہماری پہلی ملاقات انہی کے گھر پر محرم کی مجلس میں ہوئی اور پھر یہ سلسلہ خاصا طویل رہا نہ ہم نے کبھی سوچا کہ یہ بڑے شاعر نہ اُِنھوں نے سوچا کہ ہم کون اور کیا ۔۔۔نصیر ترابی کے لئے اعزاز کی پہلی سند ہی یہ تھی کہ وہ علامہ رشید ترابی کے صاحبزادے تھے۔ علامہ رشید ترابی کا کیا کہنے ،وہ تو علم و دانش کے بلند مینار ۔پر لوگوں جو اُنکا ہوَا بیٹھا تھا وہ بالکل ایسے نہ تھے۔۔۔ہمارا زمانہ طالبعلمی وہ دور جب کوئی کسی سے مرعوب نہ ہوتا ۔۔۔کوئی اچھا لگتا ہے تو اُسکی وجہ اُسکی قابلیت قطعی طور پر نہ ہوتی ۔۔۔۔پھر ایک لمبا عرصہ
بالکل ملاقات نہ رہی ہم غم َ روزگار سے نبرد آزما اور سلسلہ منقطع ہوا —-ایک دن ستمبر 1999 ہم جب ایم بی اے کی کلاس اٹینڈ کر رہے تو حاضری کے دوران ایک نام پکارا گیا دانش ترابی پیچھے مڑ کر دیکھا تو ہمارے کلاس فیلو تھے ایچ آر کی کلاس میں نصیر صاحب کے بیٹے جنھیں ہم نے بہت چھوٹا دیکھا تھا ۔۔۔۔کلاس کے بعد تصدیق ہوئی کے یہ نصیر صاحب کے بیٹے ہیں۔۔۔پھر بات ہوئی اور دانش نے اپنے ابا کو جاکر بتا تو نہ صرف یہ کہ اتنے عرصے بعد اُنھوں پہچان لیا بلکہ اصرار کیا کے اُن سے ضرور ملاقات کریں پھر وہی ہماری آخری ملاقات تھی جو دانش اُنکے بیٹے کے ساتھ ہوئئ وہ بڑے شاعر ہی نہں ایک بڑے انسان بھی تھے نصیر صاحب کو یاد کرنا ،پھر ان کے بار ے میں لکھنا، میرے لئے اتنا آسان نہیں ۔۔۔۔۔۔وہ بولتے تو کسی اور کو بولنے کی مجال ہوتی ۔۔۔۔۔اللّہ سے دعا ہے کہ وہ اُنکو اپنے جوارِ رحمت مین اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین

آپ کا مزاج لطیف اور طبیعت حساس ہے. آپ درحقیقت خود بڑی ہیں، اس لیے انسان بڑے سارے لگتے ہیں ... یہ درونِ کی بات ہے، جو عیاں ہورہی ہے

"زندگی خاک نہ تھی خاک اڑا کے گزری
تجھ سے کیا کہتے، تیرے پاس جو آتے گزری


دن جو گزرا تو کسی یاد کی رَو میں گزرا
شام آئی، تو کوئی خواب دکھا تے گزری

اچھے وقتوں کی تمنا میں رہی عمرِ رواں
وقت ایساتھا کہ بس ناز اُٹھاتے گزری

زندگی جس کے مقدر میں ہو خوشیاں تیری
اُس کو آتا ہے نبھانا، سو نبھاتے گزری

زندگی نام اُدھر ہے، کسی سرشاری کا
اور اِدھر دُور سے اک آس لگاتے گزری

رات کیا آئی کہ تنہائی کی سرگوشی میں
ہُو کا عالم تھا، مگر سُنتے سناتے گزری



یہ غزل نصیر ترابی کی ہے اور ایک غزل ہی ان کے تعارف کو کافی ہے. آپ کی ادب کے سلسلے میں بالخصوص ان کے فن کو لے کے کوئی بات ہُوئی؟
 
Top