یہ ہماری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے ۔۔۔ایک ایک شعر اعلیٰ[QUOTE="نور وجدان, post: 2409135, member: 8633"]
زندگی جس کے مقدر میں ہو خوشیاں تیری
اُس کو آتا ہے نبھانا، سو نبھاتے گزری
ہم اُنکو ایکپرفیکشنسٹ کے حوالے سے زیادہ جانتے ہیں ۔۔۔ہماری شرکت اُنکی بہن کے گھر سالانہ مجلس میں لازم تھی ۔۔۔ہر بڑا شاعر اس مجلس میں ضرور مدعو ہوتا۔زیادہ لوگوں کی شرکت ہر بڑے شاعر کا دیدار زیادہ ہوا کرتی ۔جب مجلس کے اختتام پر ہماری دوست رباب کاظمی جو ہماری صرف دوست نہیں کولیگ بھی تھیں اصرار کرتیں کے کچھ دیر رکتے ہیں نصیر بھائی سے سلام سن لیں تو گھر واپس چلیں گے اور پھر ان کی آواز میں سلام سننا اُس دن کا حاصل ہوتا ۔۔۔نصیر ترابی صاحب کو عہدِ حاضر میں سلام نگاری میں انکا کوئی ثانی نہیں
جناب نصیر ترابی صاحب کا ایک نادر سلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ہے مجلسِ شہِ عاشقاں کوئی نقدِ جاں ہو تو لیکے آ
یہاں چشمِ تر کا رواج ہے ، دلِ خونچکاں ہو تو لیکے آ
یہ فضا ہے عنبر و عود کی، یہ محل ہے وردِ درود کا
یہ نمازِ عشق کا وقت ہے، کوئی خوش اذاں ہو تو لیکے آ
یہ جو اک عزا کی نشست ہے، یہ عجب دعا کا حصار ہے
کسی نارسا کو تلاش کر، کوئی بے اماں ہو تو لیکے آ
یہ عَلم ہے حق کی سبیل کا، یہ عَلم ہے اہلِ دلیل کا
کہیں اور ایسی قبیل کا، کوئی سائباں ہو تو لیکے آ
یہ حضورو غیب کے سلسلے، یہ متاعِ فکر کے مرحلے
غمِ رائیگاں کی بساط کیا، غمِ جاوداں ہو تو لیکے آ
سرِ لوحِ آب لکھا ہوا، کسی تشنہ مشک کا ماجرا
سرِ فردِ ریگ لکھی ہوئی، کوئی داستاں ہو تو لیکے آ
ترے نقشہ ہائے خیال میں، حدِ نینوا کی نظیر کا
کوئی اور خطۂ آب و گِل، تہہِ آسماں ہو تو لیکے آ
کبھی کُنجِ حُر کے قریب جا، کبھی تابہ صحنِ حبیب جا
کبھی سوئے بیتِ شبیب جا، کوئی ارمغاں ہو تو لیکے آ
مرے مدّ وجزر کی خیر ہو کہ سفر ہے دجلۂ دہر کا
کہیں مثلِ نامِ حسینؑ بھی، کوئی بادباں ہو تو لیکے آ
نہ انیس ہوں نہ دبیر ہوں، میں نصیر صرف نصیر ہوں
مرے حرفِ ظرف کو جانچنے، کوئی نکتہ داں ہو تو لے کے آ[/QUOTE]
یہ میری پسندیدہ ہے اور نصیر تخلص سے مجھے الجھن تھی ... آج آپ نے دور کردی
بینکر بننے کا تو بالکل نہیں سوچا تھا البتہ دنیا گھومنے کا ہمیں بہت شوق تو اس سے ہمیں بڑا شوق ہوا ائیر ہوسٹس بننے کا تو ہماری ایک کریسچن دوست پی آئی اے میں تھیں جیسے ہی ائیر ہوسٹس کی درخواستیں مانگی گیں اُِنھوں نے ہماری درخواست بھی دلوا دی ۔۔خیر ٹیسٹ انڑویو دیا خلافِ اُمید اپانٹمنٹ لیٹر بھی مل گیا۔۔۔اب کیونکہ تمام کاروائی اباّجان کے علم میں لائے بغیر اپنی دوست کے ساتھ کی تھی ۔۔تو جب جو یئنگ دینا تھا اباّجان کو بتانے کا مرحلہ سب سے مشکل کام تھا ۔ڈرتے ڈرتے بتایا کہ یہ ہے ہمارا اپائینٹنٹ لیڑ ۔۔۔اب کچھ دیر تو بے حد خاموشی کوئی جواب نہیں ۔۔۔پھر انتہائی دھیمے لہجے میں ۔۔۔بٹیا یہ بتاؤ کہ یہ مشورہ کس نے دیا ۔۔اب خاموش رہنے کی ہماری باری ۔۔۔پوری طرح سمجھ گئیے کہ اُنکو ناگوار گذرا ہے ۔۔
پھر بڑے پیار سے بولے گئیے جملے آجتک ہمارے کانوں میں گونجتے ہیں ۔۔۔بولے م”ہم بالکل خوش نہیں ہیں آپکے فضائی ماسی بننے پر”اب آگے آپ سوچ لیجے کہ آپکو ہماری ناراضگی گوارا ہے تو ضرور کیجے یہ نوکری ۔۔۔۔۔بس تو اپنی خوشی کو اباّجان کی خوشی پر قربان کیا ۔۔۔اُِنھوں نے کہا کہ آپنی تعلیم جاری رکھو اور آگے دیکھتے ہیں کہ تم کچھ اور کرنا چاہوگی تو تمھیں اجازت ہوگی ۔۔۔بس نافرمانی ہماری سرشت میں نہ تھی اور اُنکی خوشی ہمیں ہر چیز سے مقدم !!!!!!
لفظ کی حرمت مقدم ہے دل و جاں سے مجھے
پروردگار اُنکو اپنے جوار ِ رحمت میں بلند ترین مقام عطا فرمائے آمین ۔۔۔۔۔
باادب بانصیب ...
کتنا اعتماد دیا ہے آپ کے بابا نے آپکو ...
آپ نے ان کے اعتماد کا بھرم رکھا
وقت آنے دے دکھا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیوں بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
یہ کیفیت ہم پر کم عمری سے طاری رہی ابھی انٹر کا امتحان دیا تھا اور رزلٹ کا انتظار کررہے تھے کہ اچانک اباّجان کی طبعیت زیادہ خراب ہوگئی ۔۔بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنی ذمہ داریاں زیادہ محسوس ہوئیں اور ہم نے ہمارے ایک کلاس فیلو جو اپنا رختِ سفر امریکہ باندھ چکے تھے ۔۔اُنہوں نے ہمارا ٹسٹ اور انڑویو حبیب بینک میں کروایا ایک چھوٹی سی پوسٹ پر ۔پروردگار کا صد شکر کے ہم نے دونوں امتحان پاس کئیے ۔۔۔۔اور اسطرح اپنے کیرئیر کا آغاز Reconciliation Main Office Accounts Department سے کیا۔۔۔۔۔۔
بیکنگ کا شعبہ ہمارے لئیے نیا نا تھا کیو ں کہ ہماری اماّں کے خالہ زاد بھائیIDBP انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بینک میں اور ماموں زاد بھائی
Allied Bank
تو اس شعبہ تعلق رکھنے والے لوگ خاندان میں تھے لیکن ایسا سوچا نہ تھا کہ مالک ہمارے رزق کا ذریعہ بھی بینکنگ انڈسڑی ہو گا۔۔۔اور پھر ہم نے اپنے اباّجان کو بیٹا بن کر دیکھایا !!!!اور انڑ کے بعد ہی اپنی سروس کا آغاز کیا ساتھ ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھی کیونکہ کالج میں بی اے فرسٹ ائیر میں ایکس اسٹوڈنٹ داخلہ ہوگیا تھا ۔تو تعلیمی سلسلہ منقطع نہین ہوا ۔۔۔۔
سیلف میڈ پرسن کی کہانی!
سیلف میڈ پرسن کو کتنے چیلجنز ہو سکتے ہیں!
یہ تو آپ کی تحریر گواہ ہے
اپنا آپ بنوانا، منوانا، جگر چاہیے
آپ کے پاس جگر ہے
ماشاءاللہ
ہم تو خود کسی کو ٹیڑھی آنکھ نہ اُٹھانے دیں اپنی بٹیا کی طرف تو پھر بھلا کس کی مجال جو ڈانٹے چاہے وہ ہم ہی کیوں نہ ہوں جیتی رہیے بٹیا یہ نور بٹیا پچھلے سال سے گاہے بگاہے کوشش کرتی رہی اور ہم بچ بچا کر نکلتے رہے مگر انکی محبت بڑی زور آور ہے آخر کار ہتھیار ڈلوا دیتی اب ہم نے ایسے کون سے کارنامے سر انجام دیے جو باعثِ تشہیر ہیں ۔۔۔۔
انٹرویو لینے کا ارادہ تو اچانک بنا مرا، ایسے ذہن میں آیا کہ اتنی پیاری ہستی کا انٹرویو لیا جائے، جو محبتوں کی امین ہیں، جو پیار دینا جانتی ہیں. جن کے ethics بہت high ہیں .. اس سے قبل یاد نہیں کبھی اس موضوع پر بات ہوئی ہو ... آپ کی محبت پر سراپا ممنون ہوں