12) آپ نے اپنی پہلی تحریر کب لکھی؟
لکھنا تو ویسے پہلی کلاس سے آگیا تھا
پینسل کی پوری گرپ تھی
تحریر تو تب ہی سے لکھی تھی
مذاق برطرف ، تحریر میں اسے کہوں گی جو وجدان پر اترتی ہے اور قرطاس پر بکھرتی ہے
میری زندگی میں یہ پہلا موقع کئی دفعہ آیا ہے ۔ ایک وقت تھا جب میں خود کو پرفیکٹ سمجھتی تھی ۔مجھے لگتا تھا میں خود میں مکمل ہوں ، اس پرفیکشن کے چکر میں ،میں نے خود کو انسانی فطرت سے دور کرلیا تھا ،مجھے لگتا تھا ہر فطری کام بھی گُناہ ہے ۔ اس وقت بھی قدرت نے مجھے موقع دیا ،مجھ پر مہربان ہوئی اور میں نے پہلی نعت لکھی ، وہ نعت تو میرے پاس موجود نہیں ہے مگر اس نثری شاعری کا مصرعہ کچھ یوں تھا
منتظر ہے سوئے حرم کب آئے گی عاشقانِ محمد کی باری
مجھ کو کب ان کے در پر بلانے آئی گی ان کی سواری
اس میں نہ بحر ٹھیک ہے نا قوافی مگر مجھے یہ نعت اس کا فقرہ یاد رہا
پھر کچھ عرصہ بعد زندگی نے مواقع دئیے تو بہت سی کوتاہیاں کیں ۔۔ ان کوتاہیوں کے سبب یہ صلاحیت باقی نہیں رہی ، اسی صلاحیت کی بدولت میں نے کتابوں کے پڑھے بنا بھی پیپر دئیے ہیں اور جن جن مضامین کو ہاتھ نہیں لگایا ، انہی میں سب سے ہائیسٹ مارکس اچیو کیے ، شاید کسی کو یقین نہ آئے مگر ایم اے پارٹ فرسٹ بنا پڑھے اٹیمپٹ کیا اور پورے ملتان میں دوسری پوزیشن حاصل کی ۔۔
دھیرے دھیرے زندگی نے سبق دیا اور احساس ہوا ، میں نے محفل جوائن کرتے ہی 'شکوہ اور سوال '' پر ایک تحریر لکھی ،یہ تحریر کوئی پانچ منٹ میں مکمل ہوگئی ، میں نے کافی عرصے بعد ایسے لکھا تھا اور کچھ پل کو حیرت بھی ہوئی تھی
شکوہ اور سوال ۔۔۔۔۔!!!!
پھر ایک سال کے بعد مجھے کیا ہوا ، دل میں بس شوق کا دِیا تھا مجھے آپ جناب نبی پاک ﷺ کی زیارت نصیب ہوجائے اور محفلِ حضوری ﷺ کو پانے کا شوق تھا ، اسی خواہش میں محو ہوتے نعتیں سنتے سنتے اکثر میں نے ایسا لکھا کہ مجھے خود اپنے لکھے کا ہوش نہ رہا ، میری ایک تحریر ہے جسکا عنوان ہے کالا رنگ
کالا رنگ
میں نے یہ دو ہزار پندرہ میں لکھی تھی مگر مجھے یہ بھی علم نہیں تھا یہ میں نے لکھی ،دو ہزار سولہ اپنی پرانی چیزیں دیکھتے دیکھتے جب اس پر نظر گئی تو ایک پل کو میں بھی مبہوت ہوگئی کہ یہ میں نے لکھا ہے اور سچ تو یہ ہے ، تحاریر کے حوالے سے یہ کچھ اضافی ہی لکھ دیا مگر ہوتا یوں آیا ہے کہ کوئی میری تحاریر کو پڑھ کے یہ کہتا ہے کہ عام آدمی کی سوچ جہاں پر ختم ہوتی ہے وہاں پر میری سوچ شروع ہوتی ہے تو کوئی مجھے پاگل ، دیوانہ اور میرے لکھے ہوئے کو سپرچوئل کریپ کہے دیتا ہے ،ن دونوں باتوں ستائش اور تنقید سے مجھے فرق نہیں پڑتا تھا کیونکہ میں اپنی لکھی تحریر کو خود سمجھنے کے لیئے کچھ دوستوں سے شئیر کر لیتی ہوں ۔ اور بحث کرتے سمجھ لیتی ہوں