محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

نور وجدان

لائبریرین
23) کچھ اپنے گھر کے افراد کے متعلق بتائیے، نیز یہ بھی کہ ان میں سے کون کون اردو یا انگریزی ادب سے دلچسپی رکھتا ہے؟
دو بھائی اور اک بہن ہے. اک بھائی بیرون ملک مقیم ہے تو دوسرے نے حال ہی میں ایم بی اے کیا ہے. میری بہن، میری والدہ کو ادب سے گہری دلچسپی ہے .میری بہن انگریزی ادب میں مجھ سے زیادہ شغف رکھتی ہے. وہ ہی بکس خریدتی ہے اور میں پڑھنے کا حق ادا کرتی ہوں:)
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
24) آپ کو شاعری میں وزن کے متعلق کب اور کیسے علم ہوا اور کیا اس سے قبل بھی آپ شاعری کرتی رہتی تھیں؟
میں انگلش میں لکھا کرتی تھی .. پھر حلقہِ ارباب ذوق کے محمود ایاز نے مجھے اردو میں لکھنے کے لیے کہا. اک دن کچھ جذبات اور احساسات لکھے تو محمود ایاز نے کھری تنقید کرتے کہ دیا بے وزن شاعری. تب اس بے وزن لفظ نے تحیر میں لے لیا اور مجھے یاد آیا میری دوست عترت زہرہ اردو محفل سے تعلق رکھتی ہیں اور اک دو دفعہ انہوں نے وارث بھائی کے بلاگ کی تحاریر شئیر کیں تھیں اسطرح ان سے بھی تعارف ہوگیا تھا . تب یہاں آگئی اور وقت کے ساتھ سمجھتی رہی یہ وزن کیا ہوتا ہے. بہت نیا لفظ تھا وزن میرے لیے
 

نور وجدان

لائبریرین
ایک دستک مجھے سنائی دی
تیری مانوس یاد کی خوشبو
دل کی دہلیز پر ہے رنجہ کیا ؟
ایک پل مُسکرا دی تُو آیا !
دوجے پل اس گُماں پہ، میں رو دی
آزمائش نئے طریقوں سے
چوٹ دیتی ہے یہ سلیقوں سے
خامشی جھانکتی دَریچوں سے
تاکتی لہر لہر دریا کی
بن رہی خود میں کوئی طوفاں کیا
بحر ہجراں کی ہے نمو کب سے
سب بُخارات بن کے بھی بادل
آسماں پر مکیں رہے کب سے
آشیاں بھی جلے بجھے کب سے
جانے بنجر ہے یہ زمیں کب سے
25) اپنا لکھا ہوا آپ کا پسندیدہ شعر کون سا ہے؟


شعر تو نہیں اپنا منظوم کلام یہ ہے جو سب سے زیادہ پسند ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
26) اگر کوئی بھکاری آپ کے پاس آئے تو ذہن میں کس قسم کے خیالات آتے ہیں اور آپ کا رویہ کیا ہوتا ہے؟

بھکاری تو نہیں جب کوئی سائل نظر آتا ہے تو عبرت حاصل کرتی ہوں .. کہ میں بہت بہتر ہوں اور شکر ادا کرتی ہوں کہ کئی لوگ اگر مجھ سے بہتر ہیں تو میں بھی کئی لوگوں سے بہتر ہوں. کئی دفعہ دکھ ہوتا ہے اس تقسیم پر.. بالخصوص جب میں نے اک ماں کو اپنے بچے کے لیے سڑک پر بیٹھے دیکھا.
 

نور وجدان

لائبریرین
27) کچھ قارئین کا کہنا ہے کہ آپ زیادہ گہرا یا بعض اوقات مشکل لکھتی ہیں، کیا یہ مشکل خیالات اسی طرح ذہن میں آتے ہیں اور کیا یہ آ کر کئی الجھی گتھیاں سلجھا دیتے ہیں یا اکثر مزید الجھا جاتے ہیں؟
جی بہت مشکل لکھتی ہوں. میں جب کبھی لکھتی ہوں تو عجب احساس ہی ہوتا ہے، اک خوشی و سرور کا عالم، اک نہی کا منظر، یوں لگتا ہے میں اس جہاں میں موجود ہی نہیں. میں کسی اور دنیا سے اس دنیا کو دیکھتی ہوں. اس لیے مشکل مشکل اور آسان آسان نہیں لگتا .. نہ سلجھاتے ہیں نہ الجھاتے ہیں اور اس خوشی کے باعث زندگی بہت ہلکی لگتی ہے اس توانائی سے زندگی کا مقابلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
اگر آپ کو اپنی مرضی کی زندگی منتخب کرنے کا اختیار ملے تو:
کس مشہور شخصیت سے ملنا چاہیں گی؟
کس محفلین کی زندگی گزارنا پسند کریں گی؟
اک خواہش بہت شدید ہے کہ میں آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ملتی ..
بہت سے محفلین ... شاید آپ کے ساتھ یا لا المی کے ساتھ وقت گزاردوں کہ آپ دونوں سے بات کرنا اچھا لگتا ہے:)
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
کون سے تین کام لازمی کریں گی جو ابھی نہیں کر سکتیں؟
کیا دوبارہ نہیں ہونے دیں گی؟

خود کو عملی طور پر اچھا انسان بنانا ہے
عملی بنیاد پر حج کرنا
اک ناول لکھنا ہے. ..


خود کی تخریب، اور گناہ
ماں جی کی نافرمانی
وہ نا انصافی جو وقت نے کی::)
 

نور وجدان

لائبریرین
32) اپنی زندگی کے نچوڑ سے بچوں، بوڑھوں اور جوانوں کے لیے الگ الگ پیغام لکھیے۔
پیغام والے سوال:)

بچوں کو پیغام دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے. آپ کا اک اک عمل ان کے لیے پیغام ہوتا ہے ... عمل یہی کیا جائے ان سے محبت شفقت کا سلوک اور رواداری ... ان کی اچھی باتوں کو سراہتے لعن طعن سے گریز .. اچھی بات کے سراہنے میں اتنی مثبیت ہوتی ہے کہ برے کی ضد چھوٹ جاتی ہے

جوانوں کے لیے خاص پیغام: تم بہت سست و کاہل ہو! اپنی جھوٹی انا میں اسیر رہتے اپنی ناکامی کا الزام دھرنے والے، تم میں خوئے ادب نہیں ہے، شعارِ وفا نہیں ہے. تم آندھی سے ڈر کے رہتے ہو اورپتے کی مانند ڈھے جاتے ہو. تم خود کو بے آسرا کہتے ہو جبکہ تمھاری بھری جوانی، تمھارا دم خم، تمھاری طاقت کس لیے ہے؟ تمھارا حوصلہ بچوں سے گیا گزرا ہے اور تمھاری جرات اس چھوٹی سی چیونٹی سے گئی گزری ہے جو بار بار اٹھتی ہے اور گر جاتی ہے جبکہ تم اک بار میں ایسے گر جاتے ہو کہ موت کا سا سکتہ ہوجاتا ہے! اٹھو اور خود کو پہچانو! اٹھو اور ذمہ داری سنبھالو! اٹھو اور دیکھو تمھیں کس لیے پیدا کیا گیا ہے؟ اٹھو کہ ایسا نہ ہو کہ زندگی ایسے بجھتے چراغ کی سی ہو جائے کہ ہوا روشنی ہی لے جائے!

بوڑھوں کے لیے پیغام: اے میرے بزرگ! تیرا احترام مجھ پر واجب ہے! میں جانتی ہوں تو مجھے اپنی امید مانتا ہے! میں جانتی ہوں تری آنکھوں کی امنگ اور آس مجھ سے سہارا مانگتی ہے! تو مت گھبرا! میں ترے ہر گئے گزرے لمحے کی خطاؤں کو درگزر کروں گی اور کہوں گی مرا حال تجھ سے عبرت لیتا ہے! میرا ہاتھ دینے والا ہے اور تو لینے والا ہے! ہمت ہے تو کچھ ایسا کر جا کہ اوپر اور نیچے کا فاصلہ برابر ہوجائے
 

نور وجدان

لائبریرین
تخلیقی ادب میں آپ کی خدمات ؟
آج تک کوئی ایسی ادبی کامیابی جس پر نازاں ہوں؟
کن رسائل میں لکھتی رہیں اور کن کی باقاعدہ قاریہ ہیں؟
آپ کو شاعری سے زیادہ لگاو ہے ، خود غزلیں کیوں نہیں کہتیں ؟
کیا ہمارے ادب کو کسی قسم کے انقلاب کی ضرورت ہے ؟
موقع ملے تو کس قدیم صنفِ سخن کو زندہ کرنا پسند کریں گی؟
تخلیقی ادب میں کوئی خاص خدمات نہیں ہے .. ارادہ ہے کرکے جاؤں، اک ناول لکھ کے جاؤں گی جو اردو ادب میں اک اضافہ ثابت ہوگا. ان شاء اللہ
ادبی کامیابی ایسی سرزد نہیں ہوئی:)
کسی بھی رسالے میں نہیں لکھا، نہ میں اچھی قاری ہوں .. میری قرات بس ایف ایس سی تک اچھی تھی .. اب تو اک سال میں دو ناول پڑھے ہیں:)
غزلیں کہی تو ہیں شاید آپ احباب ان کو غزلیں نہ مانتے ہوں. اک دو حاضر ہیں
روح کی حقیقت ہے لا الہ الا اللہ
اسے میرے احساس ہی سے ہے نفرت | نور ایمان
وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے
دَما دَم کہ دَم دَم میں صدائیں دُرود کی
مجھے تو وقت نے تھمنے کا حوصلہ نہ دیا | نور ایمان
تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے

اسی قسم کی اور بھی غزلیں ہیں جو کہی ہیں:)
ادب انقلاب کے بنا چل نہیں سکتا! ہر ادیب اسی لیے اپنے وقت کا نمائندہ کہلاتا ہے:) قدیم صنف سخن میں غزل سب سے بہترین ہے اور یہ زندہ ہی ہے
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
سمندر سے گزرو تو کپڑے گیلے ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھی پورا سمندر آپ کو مل جاتا ہے تو کیا حال ہوتا ہے؟ اس محفل میں بہت عالم فاضل ہستیاں ہیں ، ہر کسی کے علم سے بالواسطہ یابراہ راست استفادہ کرہی لیا جاتا ہے یا قدرت کبھی آپ کی راہنمائی کسی وسیلے سے کردیتی ہے تو قدرت نے اس محفل کے ذریعے میری رہنمائی کردی ، اس لیے میری زندگی میں اسکا بہت بڑا کردار ہے
کپڑے گیلے کرنے کو سمندر تک جانا زیادتی ہے۔ یہ کام ہر شہر میں باآسانی ہو سکتا۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
کونسی شاعری زیادہ متاثر کرتی ہے ، جس میں نئے خیالات ہوں، خود سے فکری مماثلت ہو یا عروضی حوالے سے زیادہ پختہ ہو؟
خود سے فکری مماثلت ہو:)
آپ کے خیال میں ہمارے ادب کی ترویج و اشاعت کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں ؟
زبان کے فروغ کے لیے نسل نو کی تربیت، قدماء کا مطالعہ اور مستقبل پر تفکر کی صلاحیت کو اجاگر کیا جانا
کتب بینی کی عادت کس قدر ہے ؟
کتب بینی پسند ہے مگر باوجود کوشش کہ زیادہ مطالعہ نہیں ہوتا ہے . اس لیے توازن ہے مطالعے میں
سالانہ تقریباً کتنی کتب خریدتی ہیں ؟ اور کس نوعیت کی خریدتی ہیں ؟
میں نے نصاب کے علاوہ کوئی کتاب نہیں خریدی .. زیادہ تر لائبریری سے یا نیٹ سے یا ادھار کرتے یا پھر بہن خرید لیتی ہے یا خریدنے پر مجبور کردیتی ہے:)
وہ ناول جس نے آپ کی زندگی پر زیادہ اثرات چھوڑے ہوں ؟
کالا جادو: ایم اے راحت کا ناول ہے. شاید پہلا ناول پڑھا تھا اور کئی سالوں تک اسکے زیر اثر رہی شاید تب چودہ سال کی تھی اس لیے دماغ پر اثر کرگیا تھا:)
وہ افسانہ جسے آپ زندگی کا حاصل سمجھتی ہوں ؟
اپنی زندگی فسانے سے کم ہے کیا؟ فسانہ ہی فسانہ ہے سب کچھ اور تم حقیقت کو ڈھونڈتے ہو!
اگر کتاب لکھنے کا موقع ملے تو کس موضوع پر لکھیں گی؟
ناول لکھوں گی! کہانی ہوگی
خود پر کس حد تک ادبی تنقید برداشت کرنے کا جذبہ ہے؟
جذبہ؟ میں پہلے ادب کے لیے کچھ کرلوں تو جذبہ بھی آجائے گا نا:) تنقید سے کیا گھبرانا؟
آپ کی تحاریر(بالخصوص اسلامی تحاریر) میں خیالات کا بہاو ہے ، ٹھہراو نہیں، نکات ہیں لیکن ان کی وضاحت نہیں ایسا کیوں ؟ مزید یہ کہ ان کے بہاو سے لگتا ہے کہ یہ جذباتیت کا نتیجہ ہے اور ان پر زیادہ غوروفکر نہیں کیا گیا، کیا واقعی ایسا ہے یا یہ محض تاثر ہے ؟
یہ حقیقت ہے کہ غور نہیں کیا گیا ہے. جذبات کے بہاؤ پر غور و فکر ہی اصل تخلیق ہے .. وضاحت کسی بھی چیز کا حسن ضائع کردیتی ہے شاید اسلیے نہیں ہے مگر غور و فکر والی بات تو ٹھیک ہے اب کی کچھ تحاریر میں پہلے سے کافی فرق ہے شاید ... یا پھر میرا ہی خیال ہوگا یہ ...
کیا وجدان محض ایک دماغی کیفیت ہے یا مابعدالطبیعیات ؟
دونوں ہوسکتیں ہیں ...دماغی بھی اور مابعد الطبیعیات والی بھی
کونسے صوفی شعرا زیادہ پسند ہیں ؟
بابا ذہین شاہ کا اک کلام بہت پسند ہے
جی چاہے تو شیشہ بن جا ....
اور واصف علی واصف کا: میں نعرہِ مستانہ
مِظفر وارثی: تری خوشبو میری چادر اور نبی نبی پکارتا ہوں
محسن نقوی کی: الہام کی رم جھم میں کہیں بخشش کی گھٹا ہے ...
کوئی ایسی تحریر، موسیقی یا کوئی بھی آرٹ جس سے وجدانی کیفیت میں مبتلا ہوتی ہوں ؟
تحاریر مخصوص نہیں ہے ... موسیقی جسکو شوق سے سنا جائے اس حد تک کہ محو ہوجاؤں ...
اردو محفل فورم کس طرح تخلیقی ادب کی بہتری کے لیے کام کرسکتا ہے؟
اردو فورم پر تخلیقی افراد کی گھبراہٹ نکال دی جائے تو وہ کوئی پہل کریں تو شاید بہت آگے جائیں. سچ تو یہ ہے یہ ذہنی تفاوت ہے. سوچ بہت مشکل سے بدلی جاتی ہے اور بچوں کی بدلی جاتی ہے بڑوں کی بدلنے کے لیے کسی انقلابی شخصیت کا ہونا ضروری ہے
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
چونکہ یہ مصاحبہ ہے اس لیے میں اسی زمرے میں ایک دو سوال کرنا چاہتا ہوں اگر آپ کو برا نہ لگے تو اور اگر لگے تو قبل از وقت معذرت۔۔۔
پہلا سوال یہ کہ اشخاص معاشرہ، پھر قوم اور پھر اقوامِ عالم کی تشکیل کرتے ہیں، عموماً آفاقیت ایسی خصوصیات کو کہا جاتا ہے جو دنیا بھر میں قابلِ قبول ہوں جیسے سچ بولنا، جھوٹ سے پرہیز وغیرہ۔۔۔میرا خیال ہے کہ سوال اسی ضمن میں ہے ۔ویسے یہ باقاعدہ اردو شاعری کی اصطلاح بھی ہے اس ضمن میں آپ آفاقیت کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گی ؟
دوسرا سوال یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جو کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیمبر بھیجے ہوسکتا ہے کہ ہندومت مذہب جو اب ہمارے مطابق انتہائی تحریفات کی وجہ سے محض شرک اور کفر ہی رہ گیا ہے ، اس کے بانی بھی انھیں میں سے ایک ہوں اور اسی سبب یہ پیش گوئیاں موجود ہوں ؟ اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ اور اگر یہ ممکنات میں سے ہے تو ہم کس طرح بدھا کی روحانی حدود و قیود کا ادراک کرسکتے ہیں ؟
تیسرا سوال یہ کہ آپ کے بقول اللہ تعالیٰ کی صفات جا بجا ہیں اور یہ کسی میں ایک اور کسی میں دو ہوتی ہیں لیکن نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مکمل موجود ہیں تو کیا اس کا مطلب یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کل صفات نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آموجود ہوئیں ؟ کیا اس طرح خالق و مخلوق کا ایک ہی ماننا لازم نہیں آئے گا؟

جہاں تک میں سمجھتی ہوں ہمہ گیریت ، عالمگیریت کسی ایک فرد پر تب ہی منحصر ہوتی ہیں جب وہ پورے عالم میں تسلیم کی جاتی ہوں اور تمام زمانوں میں رائج ہو ، مسلم ہو ۔ ایسی خصوصیات بہت محدود ہی ہوں گی کیونکہ پورے عالم اور تمام زمانوں میں رائج اقدار ایسی نوعیت کی ہوں گی جس کو دل بنا کسی وسوسے کے تسلیم کرلیں یعنی جس میں یا تو دلیل باقی نہ رہے یا دلیل کا دخل نہ ہو ۔سچ بولنا اچھی بات ہے ، دل دکھانا بری بات ہے ، مدد کرنے سے بھلائی پھیلتی ہے ، کام کرنے میں برکت ہے ، عمل سے زندگی بنتی ہے وغیرہ وغیرہ ، ایسے اعمال ہیں جن کی مثال عمل سے ہی تسلیم بھی کی جاچکی ہوں یعنی وہ سوچ جس کی عملی تعبیر آپ کے میرے سامنے موجود ہو اور تمام زمانے کے لوگ ہر ہر خطے میں موجود اسکی حقیقت کو مان چکے ہوں ۔۔ یہ آفاقیت کیسے حاصل ہوتی جب سوال آپ کی جانب سے ہو شخصی آفاقیت کیسے حاصل کی جائے ؟ شخصی آفاقیت اپنی فطرت پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے

یہ فرمان: ہر بچہ دینِ فطرت پر پیدا ہوتا ہے

اس کا مطلب ہم یوں لیں گے کہ دنیا میں بسنے والے تمام افراد کے خصائل کے مثالی خصائل متعین کیے جاچکے ہیں ، ان میں سے کوئی بھی شخص اس تک کیسے پہنچے گا ، اپنے درون سے پہنچے گا اور اس پہنچ پانے کے لیے راستہ ، منزل ، زادِ راہ ، جذبات ۔۔یہ اس میں قدرت کی جانب سے ودیعت کردہ ہوں گے ۔ پہلے انہی خصائل کو پہچاننا ہوگا کہ ان کو پہنچان کے خوبیوں کو بڑھا کے ، خامیوں کو ختم کرکے اس فطرت کو پایا جاتا ہے ، ایسے خصائل کو ہی فطری اور ہمہ گیریت کے حامل کہیں گے ۔ یہ اوصاف فرد کو جوڑ دیں گے ۔ بابا بلھے شاہ کا کلام ، علامہ اقبال کی شاعری ، حضرت امیر خسرو ۔۔۔ وغیرہ کی شاعری میں ایسے سچے جذبات کا ذکر ہے جن سے ہر شخص گزرتا ہے اور گزرتا رہا ہے ، اور ان کے جذبات کی معراج ان کی شاعری کی صورت میں موجود ہے اور جب بھی کوئی روح یہ پکار سنے گی تو اسکی فطرت اس پر چیخ بھی سکتی ہے اور سرر میں مبتلا بھی ہوسکتی ہے ۔۔۔ اس لیے میں یہ نہیں سمجھتی ہوں کہ یہ اوصاف خلیج پیدا کریں گے جبکہ یہ پل کی مانند فاصلوں کو کم کریں گے ، اس لیے اسلام میں انسانیت کے آفاقی تصور کو دیگر اقوام نے بھی اپنے اپنے انداز میں اپنایا ہے ۔۔۔ یہ شخص جو معاشرے کی تعمیر کرتے ہیں ، یا جو شاعری کرتے ہیں

یہ حقیقی سچی اور عالمگیریت کی حامل تب ہوتی جب تک وہ گہرائی اور گیرائی کی حامل نہ ہو ۔۔۔ مصطفی زیدی کو اقبال سے موازنہ کریں تو اقبال کا کلام گہرائی اور گیرائی زیادہ لیے ہوئے ہے جبکہ مصطفی زیدی کی سوچ منفیت میں اسیر ہوکے اسکی ذات کے گرد گھومنے لگ گئی ہے جبکہ اقبال کی سوچ نے روح کی اس پکار کو سن لیا تھا جس کو سننے کی آس ہر روح کو ہوتی ہے

اس آفاقی تصور کو ہم ہندو مذہب سے ملالیں تو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ ہندو مذہب دراصل توہمات ، شرک ، بت پرستی ، چھوت چھات کا مجموعہ ہے جس میں باقی مذاہب کا سنگم اسے مزید عجیب کرگیا ہے جہاں اس میں وحدت الشہود کا ذکر موجود ہے تو وہیں برہمن ، وشنو ، شودر ، کھتری وغیرہ کا ذکر موجود ہے ، جہاں اس میں محبت کا ذکر موجود ہے تو وہیں بت پرستی بھی عام ہے جہاں ایک برہمن مندر میں داخل ہوسکتا ہے تو وہاں کوئی شودر برہمن کے پاس سے گزر نہیں سکتا ہے ، ہندوؤں کی کتابیں انہی کے رہنماؤں کی ہاتھوں لکھی ہوئی ہیں جبکہ قران پاک اور دیگر کا کلام اللہ کا ہے ، ہندؤں کی کتاب میں کچھ یوں ذکر ہے

وہ سومتی کے پیٹ سے پیدا ہوگا لفظ سومتی سنسکرت لفظ ہے جس کے اردو معنی امن والی کے ہے اور اگر ہم اس کا عربی میں ترجمہ کریں تو عربی میں سومتی کا ترجمہ آمنہ ہوگا جو رسولؐ کی والدہ کا نام تھا۔

کلکی ویشنو یاس نامے شخص کے گھر میں پیدا ہوگا اور وہ ویشنو یاس کا بیٹا ہوگا، ویشنو کا مطلب سنسکرت میں خدا او یاس کا مطلب بندہ یعنی خدا کا بندہ۔ اگر یہیں لفظ ہم عربی زبان میں کہیں توعبد اللہ بنے گا جو رسولً کے والد کا نام ہے۔

محض ایک قیاس کو حقیقت کیسے مان لیا جاسکتا ہے ، اگر ایک نبی کا وہاں سے گزر ہوا ہوگا تو وہاں پر پھر انبیاء کا سلسلہ ہونا چاہیے جیسے مصر ، شام ، وغیرہ میں تھا ۔۔ بدھا نے جن اقدار کی تعلیم دی ان کو تسلیم کیا جاتا ہے ، اس کو پورے عالم میں کہیں نہ کہیں پڑھایا یا بتایا جاتا ہے ، اس نے اچھے اخلاق کی تعلیم دی ۔۔وہ اخلاقیات آفاقیت کی حامل تھیں مگر مزید گہرائی میں جانا اسکو نصیب نہ ہوا ، سو اسکی آفاقیت ایک حد پر جاکے رک گئی

نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ سے نیاز حاصل ہے ، اللہ تعالیٰ نے ان کو قران پاک میں عبد بھی کہا ، مزمل ،مدثر ، طہٰ کا لقب بھی دیا ۔۔۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے خود کو سورہ الاخلاص میں احد ، واحد بتایا جسکو نہ کسی نے جنا اور نہ وہ تخلیق کیا گیا ہے ۔۔اس لحاظ سے کیسے برابر ہوسکتے ہیں یہی تو فرق ہے اللہ تعالیٰ اور نبی پاک ﷺ میں جیسا کہ شیخ سعدی نے فرمایا

بعد ازخد بزرگ توئی قصہ مختصر
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
نور سعدیہ شیخ آپ کسی سلسلے سے وابستہ ہو یا نہیں۔۔ چشتی، قادردی یا اور؟
زندگی میں کوئی شیخ، گرو، ؟
ظاہراً کسی سلسلے سے وابستہ نہیں ہوں مگر نسبت متعین ہے. یہ نسبت ہی سب کچھ ہے .. گرو یا شیخ کے بنا نسبت ادھوری ہی رہتی ہے. اس لیے استاد بھی میسر ہے اور رہنمائی بھی.
 
Top