محترمہ نور سعدیہ شیخ صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

محمد وارث

لائبریرین
بوڑھوں کے لیے پیغام: اے میرے بزرگ! تیرا احترام مجھ پر واجب ہے! میں جانتی ہوں تو مجھے اپنی امید مانتا ہے! میں جانتی ہوں تری آنکھوں کی امنگ اور آس مجھ سے سہارا مانگتی ہے! تو مت گھبرا! میں ترے ہر گئے گزرے لمحے کی خطاؤں کو درگزر کروں گی اور کہوں گی مرا حال تجھ سے عبرت لیتا ہے! میرا ہاتھ دینے والا ہے اور تو لینے والا ہے! ہمت ہے تو کچھ ایسا کر جا کہ اوپر اور نیچے کا فاصلہ برابر ہوجائے
معاف کیجیے گا محترمہ مگر بوڑھوں اور بزرگوں کے ساتھ یہ تُو تڑاک والا لہجہ کیسا؟ بے تکلفی اپنی جگہ مگر یہ؟
 

نور وجدان

لائبریرین
معاف کیجیے گا محترمہ مگر بوڑھوں اور بزرگوں کے ساتھ یہ تُو تڑاک والا لہجہ کیسا؟ بے تکلفی اپنی جگہ مگر یہ؟
جیسے ہی نوٹیفیکشن موصول ہوا " محترم وارث صاحب نے آپ کے مراسلے کا اقتباس لیا ہے " وہیں دل نے کہا اب خیر نہیں:) پکڑی گئی کوئی غلطی:) آپ کی بات سے متفق ہوں، اس میں بھی احترام ہی تھا .....بس اس لمحے کچھ شا عرانہ ٹچ دینا تھا اس لیے ایسا کردیا .
 
Top