نور وجدان
لائبریرین
السلام علیکم !
(اسٹیج تو پہلے سے سجا ہوا ہے ۔ حاضرین کی طویل تعداد موجود ہے ۔ محترم خلیل الرحمن بیٹھے ہیں ۔ یہ ہمارے چیف گیسٹ ہیں اور ہم انہی کی موجودگی میں ایک اور اہم مہمان کو بُلاتے ہیں ۔ سید عمران صاحب کو بُلانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ، کیونکہ محمد عدنان اکبری نقیبی صاحب کی صدائے بازگشت پر لبیک سب سے پہلے محترم سید عمران کہتے ہیں ۔ ان دو بھائیوں کی نوک جھونک میں چھُپے پیار کو دل والے ہی محسوس کرسکتے ہیں ۔ محترم سید عمران صاحب کی طبیعت میں تجسس کوٹ کوٹ کے بھرا ہے ، معلوم ہوتا ہے کہ تمام تفاسیرِ قران پاک سے مستفید ہوچکے ہیں ۔ ان کے نزدیک خیال بہت اہم ہے تو دیکھئے ان کے نزدیک خیال کی اہمیت
ان کی گفتگو کا دوسرا پہلو : ایک جانب حقیقت پر یقین تو دوسری جانب خیال پر یقین اور تیسری جانب خیال کی حقیقت کا واہمہ ۔۔۔ یہ ایسی ہستی ہیں جو بال کی کھال اتارتے ہیں اور کھال سے بال نکال کرکے مزید کھال اتارتے ہیں ۔ یہ توصیفی کلمات پر مبنی بات ان کے پارہ صفتی کو ظاہر کرتی ہے ۔ ان کی شخصیت کا ایک اور پہلو ، بات میں سے مزاح کا رنگ نکالنا یعنی کہ زندہ دل انسان ہیں ۔۔تو آئیے آپ اور میں مل کے سوال کرتے ہیں اور جانتے ہیں ان کو میرے ساتھ ہیں فہد اشرف ، مریم افتخار ، محمد عدنان اکبر نقیبی صاحب انٹرویو پینل کا حصہ ہیں
(اسٹیج تو پہلے سے سجا ہوا ہے ۔ حاضرین کی طویل تعداد موجود ہے ۔ محترم خلیل الرحمن بیٹھے ہیں ۔ یہ ہمارے چیف گیسٹ ہیں اور ہم انہی کی موجودگی میں ایک اور اہم مہمان کو بُلاتے ہیں ۔ سید عمران صاحب کو بُلانے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ، کیونکہ محمد عدنان اکبری نقیبی صاحب کی صدائے بازگشت پر لبیک سب سے پہلے محترم سید عمران کہتے ہیں ۔ ان دو بھائیوں کی نوک جھونک میں چھُپے پیار کو دل والے ہی محسوس کرسکتے ہیں ۔ محترم سید عمران صاحب کی طبیعت میں تجسس کوٹ کوٹ کے بھرا ہے ، معلوم ہوتا ہے کہ تمام تفاسیرِ قران پاک سے مستفید ہوچکے ہیں ۔ ان کے نزدیک خیال بہت اہم ہے تو دیکھئے ان کے نزدیک خیال کی اہمیت
محفل پر وقت گزاریں اور محفلین سے ٹکراؤ نہ ہو...
ایں خیال است و محال است و جنوں
تو کھل کر بتائیں کہ محفلین سے مل کر، ان سے بات چیت کرکے، ان سے ہنس بول کر نیز محاذ آرائی و جنگ بندی کرنے کے دوران کیسے لگے آپ کو یہ محفلین؟؟؟
اور ہاں...
صرف تعریفوں کے پل ہی نہیں باندھنے...
دل کی بھڑاس بھی نکال سکتے ہیں...
بس ذرا بھائی اخلاق میاں کی حد میں رہیے گا...
ورنہ مدیران ذمہ دار ہوں گے!!!
ایں خیال است و محال است و جنوں
تو کھل کر بتائیں کہ محفلین سے مل کر، ان سے بات چیت کرکے، ان سے ہنس بول کر نیز محاذ آرائی و جنگ بندی کرنے کے دوران کیسے لگے آپ کو یہ محفلین؟؟؟
اور ہاں...
صرف تعریفوں کے پل ہی نہیں باندھنے...
دل کی بھڑاس بھی نکال سکتے ہیں...
بس ذرا بھائی اخلاق میاں کی حد میں رہیے گا...
ورنہ مدیران ذمہ دار ہوں گے!!!
بعض مرتبہ اچانک دماغ کو یہ خیال جکڑ لیتا ہے...
بلکہ بعض لوگ تو وقت کا تعین بھی کرلیتے ہیں...
اسی مہینے کی بات ہے ہمارے دفتر کے ایک ساتھی کو دوپہر کا کھانا کھاتے ہوئے اچانک یہ خیال آیا کہ یہ تمہاری زندگی کا دوپہر کا آخری کھانا ہے...
اب تمہیں کل دوپہر کا کھانا نصیب نہیں ہوگا...
اب جناب وسوسے کا شکار ہوگئے...
منہ فق، چہرہ پیلا...
خیر کسی سے کچھ کہا نہیں...
اگلے دن جیسے جیسے ظہر کا وقت قریب آتا گیا ہاتھ پاؤں ڈھیلے پڑتے گئے اور دل کی دھڑکن تیز سے تیز تر ہوتی گئی...
یہاں تک کہ ظہر کی نماز کے بعد سنتیں بھی نہیں پڑھیں اور نہایت گھبرائی ہوئی حالت میں مسجد سے باہر آگئے...
ایک صاحب ان کی حالت دیکھ کر پاس آئے کہ تمہیں کیا ہورہا ہے...
ڈرتے ڈرتے ان سے سارا ماجرا بیان کیا...
انہوں نے جلدی سے کسی سے روٹی منگوا کر دو لقمے انہیں کھلادیے...
اور کہا تمہارا وسوسہ جھوٹا ہوگیا...
دیکھو تمہیں دوپہر کا کھانا نصیب ہوگیا...
بس یہ سنتے ہی ان کی جان میں جان آگئی...
آج ہنستے ہیں کہ کیا واہیات خیال ذہن سے چمٹ گیا تھا...
لہذا اس وسوسے کو ذہن سے نکال دیں...
خود اپنی طرف سے یہ اندیشے مت پالیے کہ جلدی جاؤں گا یا فلاں سے پہلے...
یہ سوچنے کا آپ سے نہ خدا نے کہا نہ رسول نے...
آپ نے خود ہی بلا کسی کے کہے یہ وسوسہ پالا ہے...
اب آپ ہی اپنے ہاتھوں اس کا کریا کرم فرمائیں...
ورنہ ساری عمر کا روگ بنا رہے گا!!!
بلکہ بعض لوگ تو وقت کا تعین بھی کرلیتے ہیں...
اسی مہینے کی بات ہے ہمارے دفتر کے ایک ساتھی کو دوپہر کا کھانا کھاتے ہوئے اچانک یہ خیال آیا کہ یہ تمہاری زندگی کا دوپہر کا آخری کھانا ہے...
اب تمہیں کل دوپہر کا کھانا نصیب نہیں ہوگا...
اب جناب وسوسے کا شکار ہوگئے...
منہ فق، چہرہ پیلا...
خیر کسی سے کچھ کہا نہیں...
اگلے دن جیسے جیسے ظہر کا وقت قریب آتا گیا ہاتھ پاؤں ڈھیلے پڑتے گئے اور دل کی دھڑکن تیز سے تیز تر ہوتی گئی...
یہاں تک کہ ظہر کی نماز کے بعد سنتیں بھی نہیں پڑھیں اور نہایت گھبرائی ہوئی حالت میں مسجد سے باہر آگئے...
ایک صاحب ان کی حالت دیکھ کر پاس آئے کہ تمہیں کیا ہورہا ہے...
ڈرتے ڈرتے ان سے سارا ماجرا بیان کیا...
انہوں نے جلدی سے کسی سے روٹی منگوا کر دو لقمے انہیں کھلادیے...
اور کہا تمہارا وسوسہ جھوٹا ہوگیا...
دیکھو تمہیں دوپہر کا کھانا نصیب ہوگیا...
بس یہ سنتے ہی ان کی جان میں جان آگئی...
آج ہنستے ہیں کہ کیا واہیات خیال ذہن سے چمٹ گیا تھا...
لہذا اس وسوسے کو ذہن سے نکال دیں...
خود اپنی طرف سے یہ اندیشے مت پالیے کہ جلدی جاؤں گا یا فلاں سے پہلے...
یہ سوچنے کا آپ سے نہ خدا نے کہا نہ رسول نے...
آپ نے خود ہی بلا کسی کے کہے یہ وسوسہ پالا ہے...
اب آپ ہی اپنے ہاتھوں اس کا کریا کرم فرمائیں...
ورنہ ساری عمر کا روگ بنا رہے گا!!!
ان کی گفتگو کا دوسرا پہلو : ایک جانب حقیقت پر یقین تو دوسری جانب خیال پر یقین اور تیسری جانب خیال کی حقیقت کا واہمہ ۔۔۔ یہ ایسی ہستی ہیں جو بال کی کھال اتارتے ہیں اور کھال سے بال نکال کرکے مزید کھال اتارتے ہیں ۔ یہ توصیفی کلمات پر مبنی بات ان کے پارہ صفتی کو ظاہر کرتی ہے ۔ ان کی شخصیت کا ایک اور پہلو ، بات میں سے مزاح کا رنگ نکالنا یعنی کہ زندہ دل انسان ہیں ۔۔تو آئیے آپ اور میں مل کے سوال کرتے ہیں اور جانتے ہیں ان کو میرے ساتھ ہیں فہد اشرف ، مریم افتخار ، محمد عدنان اکبر نقیبی صاحب انٹرویو پینل کا حصہ ہیں