سید عمران
محفلین
نہیں بھئی۔۔۔خود سےتصحیح کریں
یہ ان کے بس کی بات نہیں۔۔۔
ہمیں ہی کچھ کرنا ہوگا!!!
نہیں بھئی۔۔۔خود سےتصحیح کریں
آپ ہی کریں گے ہم تو آپ سے ہی آس امید لگا بیٹھے ہیں ۔نہیں بھئی۔۔۔
یہ ان کے بس کی بات نہیں۔۔۔
ہمیں ہی کچھ کرنا ہوگا!!!
بات چیت میں بھی غلط املا کا استعمال کرتے ہیں؟نہیں بھئی۔۔۔
یہ ان کے بس کی بات نہیں۔۔۔
ہمیں ہی کچھ کرنا ہوگا!!!
بات چیت میں بھی غلط املا کا استعمال کرتے ہیں؟
نہیں بھئی۔۔۔بات چیت میں بھی غلط املا کا استعمال کرتے ہیں؟
اصل میں سب آپ سے ڈرتے ہیں۔۔۔
واہ بھیا آپ بھی ڈھونڈ کر دور کی کوڑی لاتے ہیں ۔
جی معلوم ہے۔ بھائی اکثر فون پر یاد رکھتے ہیں۔نہیں بھئی۔۔۔
بات چیت میں تو بالکل نارمل دِکھتے ہیں۔۔۔
لکھنے میں ہی پھسل پھسل جاتے ہیں!!!
یار لوگوں نے آپشن رکھا ہے کہ جو سوال خطرناک لگے اسے مت چھوئیں۔۔۔یار آپ لوھ اتنا خطرناک خطرناک سوال کرتے ہیں ، کون جواب دے گا ۔۔۔
اللہ کا شکر ہے کہ اپنی مخلوق کی خدمت کی سعادت کے کچھ نہ کچھ مواقع عطا فرماتے رہتے ہیں تاہم فی الوقت ایک واقعہ کا ذکر کرنا مناسب ہو گا۔۔۔
جب ۲۰۰۵ کو کشمیر و ملحقات میں شدید نوعیت کا زلزلہ آیا تو ہم کچھ دوست رضا کارانہ طور پر وہاں گئے تھے۔۔۔
ایک بڑی ٹیم زخمیوں کے علاج معالجہ اور خیموں کی بڑی تعداد لے کر چھوٹی سی خیمہ بستی بسانے مظفر آباد گئی۔۔۔
دوسری ٹیم ضلع باغ کے ایک مخصوص علاقہ کو فوکس کرکے وہاں پہنچی، ہم اس ٹیم کا حصہ تھے۔۔۔
یہ زندگی کا بڑا عبرت ناک اور سبق آموز سفر تھا۔۔۔
ایک عظیم تباہی کا منظر، جگہ جگہ زمیں چاٹتی عمارتوں کا ڈھیر، ان کے ملبوں تلے دبی انسانی لاشوں کی فضاؤں میں بو، اپنے عزیزوں سے جدا رہ کر زندہ بچ جانے والوں کی سسکتی سانسیں۔۔۔
اس حالت میں ایک بڑی آبادی کے لوگوں کو سنبھالنا ، ان کے کھانے پینے ،علاج معالجے اور رہائش کا بندوبست کرنا اور ان کے جذباتی صدمے اور غم دور کرنے کی کوشش کرنا۔۔۔
غرض زندگی نے ان پہاڑوں پر بہت کچھ سکھایا۔۔۔
سب سے بڑھ کر یہ ادراک ہوا کہ سیر و سیاحت کے مزے اور زبان کی چاٹ سب پیٹ بھرے اور سکون کے لمحات کی عیاشیاں ہیں۔۔۔
ورنہ کشمیر کا حسن وہی تھا جس کے لیے لوگ لاکھوں روپے خرچ کرکے دور دراز کا سفر طے کرتے اور مشقتیں اٹھا کر یہاں پہنچتے تھے۔۔۔
مگر اُس وقت فضاؤں میں پھولوں پتوں کی خوشبو نہیں تھی، سڑتی ہوئی لاشوں کا تعفن تھا، بارش تو اسی طرح ہوتی تھی مگر مٹی کی خوشبو نہیں مہکتی تھی، پہاڑوں پر درخت تو پریوں کی مانند قطار اند قطار کھڑے تھے مگر کوئی ان کے حسن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا، اور دیکھتا بھی کیسے کہ سب کی آنکھیں دُکھ کے پانی سے تر جو تھیں!!!
آپ نے چونکہ دردناک واقعے کی منظر کشی کی ہے اسلئے غمناک کی ریٹنگ بہتر معلوم ہوئی البتہ آپ کی انسانیت کے لئے خدمت اور خلقِ خدا کے درد کا اس قدر احساس رکھنے کے لئے ذبردست اور شکریہ کی ریٹنگ بھی بنتی ہے۔ خدا آپ کو خدمت خلق پر بے انتہا اجر و ثواب عطا فرمائے آمین
محترم سید عمران بھائی کسی دوسرے دھاگے سے اقتباس یہاں لا لگایا ہے کہ نیت صرف علم حاصل کرنے کی ہے ۔ یہ اللہ سوہنے نے زیادتی نہیں کردی ایسی چوٹ لگا کر اپنے بندوں سے جو ساری عمر چین ہی نہیں لینے دیتی ۔ کیا یہ اللہ کا اپنے بندوں سے زبردستی کا اقرار تھا یا کہ تمام اولاد آدم و حوا کی ارواح سے اپنے رب ہونے بارے سوال ۔ ؟خدا نے عالم ارواح میں الست بربکم کہہ کر بندوں کے دلوں میں اپنی محبت کی جو چوٹ لگائی ہے وہ انسان کو ساری عمر چین سے نہیں رہنے دیتی...
کسی وقت ایسی پروا ہوا چلتی ہے جو اس چوٹ کو پھر سے ہرا کردیتی ہے...
پھر آدمی ساری زندگی کتنا ہی زور دکھاتا پھرے، یہ چوٹ اسے جبیں کے بل خدا کے قدموں میں ڈھیر کردیتی ہے...
عشق سامنے کھڑا تماشہ دیکھتا رہتا ہے!!!
کبھی کسی ماحول میں انسان کو بے ضرر سی مرضی کرنے کی آزادی مل جائے تو اس کو اچھا لگتا ہے!!!
کیا یہ تو وہی بات نہیں ہوگئی کہہمارا آپ سے یہ سوال ہے کہ جب آپ ایسی زبردست سوچ رکھتے ہیں تو ہم پر اتنی سخت گرفت کیوں فرماتے ہیں ، کیا اس سے ہماری آزادی اور مرضی ختم نہیں ہو رہی ؟
اگر اگلے اقتباس پڑھ لیتے تو اتنا سخت ریمارکس پاس نہ کرتے...کیا یہ تو وہی بات نہیں ہوگئی کہ
شریعت لاگو کرو مجھ پر نہیں دوسروں پر ۔۔۔؟
بہت دعائیں
.محترم سید عمران بھائی کسی دوسرے دھاگے سے اقتباس یہاں لا لگایا ہے کہ نیت صرف علم حاصل کرنے کی ہے ۔
1... یہ اللہ سوہنے نے زیادتی نہیں کردی ایسی چوٹ لگا کر اپنے بندوں سے جو ساری عمر چین ہی نہیں لینے دیتی ۔
2... کیا یہ اللہ کا اپنے بندوں سے زبردستی کا اقرار تھا یا کہ تمام اولاد آدم و حوا کی ارواح سے اپنے رب ہونے بارے سوال ۔ ؟
3... پہلی سطر میں آپ نے ساری عمر کی قید لگائی اور پھر اگلی سطر میں " کسی وقت چلنے والی پروا " کی ۔۔ کیا یہ اک تضاد نہیں ؟ اگر نہیں تو کیسے ؟
4... یہ آپ نے جو " خدا کے قدموں " بارے لکھا ہے ۔ یہ قدم کہاں مل سکتے ہیں؟
5...اور کیا صرف چوٹ ہی ان قدموں میں گرنے کا سبب ہوتی ہے ۔ ؟اللہ سوہنا آپ پر سدا مہربان رہے آمین
بہت دعائیں
لیکن اب چونکہ یہ باتیں لوگوں نے پڑھ لی ہیں اس لیے ان کے جواب عرض کیے جارہے ہیں...
لیکن آئندہ کے لیے گزارش ہے کہ بلاوجہ کی لایعنی جرح و قدح سے گریز کریں...
لڑی کے اصول کے مطابق ہم پر ہر سوال کا جواب دینا واجب نہیں...
آپ کے ہاتھ جوڑنے کے بدلے میں ہم آپ کے پاؤں چھوتے ہیں...میرے محترم بھائی نیت صرف کچھ علم حاصل کرنے کی تھی ۔ لیکن آپ کے مزاج پر اتنے گراں گزریں گے اس کا اندازہ نہ تھا ۔بس بھول گیا کہ عالم پر جاہل کے سوالات گراں گزریں گے ۔ بلا شک مجھ سے غلطی ہوئی اس کے لیئے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہتا ہوں ۔ ان شاء اللہ دوبارہ آپ سے سوال نہ ہوگا ۔
یہ سوال نہیں بس اک گزارش ہے کہ درج ذیل لفظ کو آسان اردو میں ترجمہ کردیں ۔ بہت دعائیں
میرے محترم بھائی بس گزارش یہی کہ مجھ ایسے جاہل فلاسفروں سے اعراض برتتے ہنستے مسکراتے اپنے حصے کے علم کے چراغ جلاتے رہیں ۔ اللہ سوہنا آپ پر سدا مہربان رہتے ہمیشہ آگہی کے در کھول رکھے گا ۔ آپ کے لفظوں سے بکھرتا علم عمل میں بدلے گا معلوم معمول بن جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔۔جو آپ کہیں کرنے کو تیار ہیں!!!
اور اگر علم پھیلائیں مگر سب و شتم اور پتھر نہ کھائیں تو کیا نجات نہ ہوگی؟؟؟حق کہ پتھر کھاتے سب و شتم برداشت کرتے علم کی تقسیم کرنے والے ہی فلاح پاتے ہیں ۔
بہت دعائیں