م حمزہ
محفلین
میں نے بھی اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اسے اقبال سے منسوب کرنے کی۔ پر افسوس۔یہ شعر اقبال کا تو ہرگز نہیں ہے۔
مندرجہ بالا شعر جنابِ جوش کے اس شعر کی تحریف شدہ شکل ہے۔
سنو اے ساکنانِ خاکِ پستی! ندا کیا آرہی ہے آسماں سے
کہ آزادی کا ایک لمحہ ہے بہتر غلامی کی حیاتِ جاوداں سے
روزنامہ جنگ کی ویب سائٹ میں یہ شعر اسی طرح ہے جس طرح آپ نے نقل فرمایا ہے۔ خیر جو ہونا تھا سو ہوچکا ہے۔ ویسے بھی اس سے کم ہی فرق پڑتا ہے کہ یہ کس کا شعر ہے۔ بات اپیلنگ تھی اور رہی سہی کسر حالات اور کم سنی نے پوری کردی۔ کشمیر کے ہر بچے بچے کی زبان پریہ ہوتا تھا۔ اور وہ زمانہ بھی ایسا تھا کہ ایسی بات کیلئے ثبوت مانگے ہی نہ جاتے تھے۔