محفلین اور سلسلہ ہائے سوالات

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم پیارے دوستو، محفلین!

سردیاں شروع ہوگئیں، گرم کپڑے بھی پہننا شروع کردیے. اب تو سویٹر جرسی بھی شروع ہوچکے .. ماحول سرد اور خاموشی والا ہے ... کچھ نیا شروع کیا جائے؟

کون دے گا میرے ساتھ؟
کون کرے گا سوالات؟
کون دے گا جوابات؟
کس کے پاس کتنی ذہانت؟
کون بحرِ علم کا رکھتا ہے دیکھتے ہیں!


آپ کچھ زیادہ ہی متجسس ہوگئے! ارے بھئی کچھ زیادہ تجسس کی ضرورت نہیں ہے ..نہ کسی نے امتحان دینا ہے، نہ کچھ اور


آسان سا سوال ....


سوال: خواب کی حقیقت کیا ہے؟

سوال آسان ہے نا؟
 

نور وجدان

لائبریرین
ہم صرف عالم خواب میں ہیں جب مریں گے تو جاگیں گے
کچھ توضیح و تصریح ہوجائے تو آپ کی مدحت بیانی سے لطف اور حظ لیا جاسکے کیجائیکہ محفلِ چائے خانہ میں، چائے بھی بن رہی ہے تاکہ آپ کی تواضع میں کسر نفسی سے کام نہ لیا جائے! آپ چونکہ مہمان ہیں ہمارے دھاگے کے، تو آپ کو خوش آمدید باردگر!
 

نور وجدان

لائبریرین
مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں 46 حصہ ہے
یہاں سے اک سوال اٹھ رہا ہے!
کردوں؟
ناراض تو نہیں ہوں گے؟
نہیں! نہیں! میں قطعا نہیں ہوتا
چلیں پھر یہ بتائیں
نبوت کے کل کتنے حصے ہیں
مشکل تو نہیں ہوگیا؟
اگر ہوگیا تو جتنے حصے علم میں ہوں وہ بتلا دیجیے گا
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ آپ دونوں کے لیے کافی ....

40871617-cappuccino-with-croissant-two-cups-of-coffee-with-milk-foam-stands-on-a-table-in-cafeteria-vintage-t.jpg




امید ہے پسند آئے گی ...
آج سردی بھی زیادہ ہے...
موسم خنکی کی جانب جانے والا ہے
ٹھنڈی ہوا بھی چل.رہی ہے
یعنی کہ موسم بہت اچھا ہے
 
یہاں سے اک سوال اٹھ رہا ہے!
کردوں؟
ناراض تو نہیں ہوں گے؟
نہیں! نہیں! میں قطعا نہیں ہوتا
چلیں پھر یہ بتائیں
نبوت کے کل کتنے حصے ہیں
مشکل تو نہیں ہوگیا؟
اگر ہوگیا تو جتنے حصے علم میں ہوں وہ بتلا دیجیے گا
یہ بات حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھنی پڑے گی اس حدیث کے راوی وہی ہیں
 

نور وجدان

لائبریرین
فرقان احمد کہاں گئے آپ؟
نوید ناظم ... آپ سے بھی اچھی امید ہے

آپ چونکہ مہمان ہیں تو اچھی تواضع کی جائے گی
جاسمن بجو ....کدھر ہیں؟
سین خے .... آپ کے انداز گفتگو اچھا ہے، اندازہ ہے کہ کافی علمی ہستی ہیں
محمد وارث محترمی ..کچھ آپ اپنے علم سے نوازیے

La Alma آپ کو ٹیگ کرنا کتنا آسان ہے نا ...آپ بھی حصہ لیجیے
 

نور وجدان

لائبریرین
یہ بات حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھنی پڑے گی اس حدیث کے راوی وہی ہیں

میں آج نیٹ پر نبوت کے کل حصے سرچ کر رہی تھی ..نیٹ پر کچھ نہ ملا تو قران پاک کھولا

قران پاک کی آیات کھول کے بیٹھی تو مجھ پر عیاں ہوا

خیال خوانی ..چرند پرند، جانوروں سے بات
الہامی کتب ....
وحی کا نزول
خواب کی قوت (خواب اور جادو میں کچھ متوازی چیزیں)
چیزوں کا انتقال
معجزات
مبشرات
احسن التقویم پر فائز
روح پھونکنا
جنات سے بات چیت
لقائے الہی
کلیمی
حکمت
معراج
بادشاہت
خلافت
علم غیب جاننا .. نبی غیب کی باتیں جانتے ہیں یہ بات قران پاک کے آخری پارے میں درج ہے
بشیر
نذیر بحوالہ سورہ المدثر




اہل علم سے سوال ہے کہ اس میں اضافہ کردیں

یہ سب قرانی آیات سے اخذ کیا جو کہ سورہ النمل، سورہ طٰہ، سورہ اعراف، سورہ یوسف، سورہ النحل، سورہ مریم، سورہ بنی اسرائیل،
 

فرقان احمد

محفلین
خواب کا تعلق بہرصورت لاشعور سے ہے۔ یہ الگ بات، یہ جو روزمرہ زندگی میں ہم خواب دیکھتے ہیں، عام طور پر ہماری سوچ اور خیالات کے ماتحت ہوتے ہیں اور خیالات کی ایکسٹینشن ہی ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے ایک تجربہ کیا۔ اپنے نابینا دوست (پیدائشی نابینا) سے خواب کے متعلق پوچھا تو انہوں نے آگاہ کیا کہ ان کو جو خواب 'نظر'آتے ہیں، وہ دراصل کوئی شبیہ ، امیج وغیرہ لیے ہوئے نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ خواب میں بھی بس کچھ سنتے ہیں اور کچھ کہتے ہی ہیں یعنی کچھ خاص نہیں۔ ان کو کچھ سفید، کچھ سیاہ یا روشنی یا تاریکی 'دکھائی'دیتی ہے اور کہے سنے الفاظ! اس کا ایک صاف مطلب یہ ہے کہ ہمارے خواب ہماری اپنی سوچ، ہمارے تصورات اور روزمرہ تجربات کے تابع ہوتے ہیں۔ تاہم، بات یہیں تک محدود نہیں ہیں۔ اصل 'خواب'تو وہ ہوتے ہیں، جو بظاہر ہماری فکر اور ہمارے شعور کے تابع نہیں ہوتے ہیں؛ اور اس حوالے سے بہت زیادہ ریسرچ کی گئی ہے۔ کچھ اسے اجتماعی لاشعور کے کھاتے میں ڈالتے ہیں تاہم ہماری دانست میں، ایسے خواب ہی نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہوں گے جو کہ انسان کو کسی اور جہان سے، کسی اور ہستی سے، کسی اور عالم سے جوڑ دیتے ہوں گے۔ اور یہ خواب دراصل 'خواب'نہیں ہوتے ہیں بلکہ اشارہ ہوتے ہیں، غیبی پیغام ہوتے ہیں یا پھر ان کے ذریعے کچھ حقائق منکشف ہوتے ہیں، یہ 'خواب'کسی اور دنیا کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور غیب سے نازل ہوتے ہیں تاہم اس حوالے سے گمراہی سے بچنا ہر کس و ناکس کی بات نہیں ہے کہ اسی کانسپٹ کو لے کر کچھ افراد پیغمبری کا دعوٰی تک کر سکتے ہیں۔ یوں بھی، کسی کا دیکھا ہوا کوئی خواب کسی دوسرے کے لیے حجت نہیں ہوتا ہے۔ اب محفل جم سی جائے تو کچھ ان پٹ مزید! ان شاء اللہ! :)
 
مریم افتخار

آپ بھی رہ گئیں ...
آپ کے علم سے بھرپور تبصرے میرے لیے بہت اہم ہیں ...
گفتگو میں حصہ لیجیے گا
مجھے اس سوال سے رہ رہ کر کہیں پڑھا ہوا ایک قول یاد آ رہا ہے جو بار بار سرچ کرنے پر بھی ہو کے نہیں دے رہا، مفہوم غالبا کچھ یوں تھا، 'کیا معلوم ہم کسی عظیم خواب کی بیداری میں ہوں اور کوئی ہمیں کائناتی آنکھ سے دیکھ رہا ہو!'
 

جاسمن

لائبریرین
خوابوں کا میری زندگی میں اس قدر زیادہ کردار ہے کہ میں نے اب خوابوں پہ توجہ دینی چھوڑ دی ہے۔ سو میں اب یاد رکھنے کی کوشش ہی نہیں کرتی کہ خواب دیکھا تھا یا نہیں۔ اگر تھوڑا بہت خود بخود یاد آ جائے تو اس پہ غور نہیں کرتی۔
البتہ کچھ لوگ خاص کر میرے سسرالی عزیز مجھ سے اپنے خوابوں کی تعبیر پوچھتے رہتے ہیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
جی میرے خیال میں تو اس وقت حقیقت بڑی تلخ ہوئی پڑی ہے، اس لیے خوابوں سے نکل آنا چاہیے۔ جو زندگی آنکھوں کے سامنے سے گزر رہی ہے اس سے deal کرنا مشکل ہو چکا ہے، دوست ناراض ہو جاتے ہیں بغیر وجہ کے، دشمن پیدا ہو جاتے ہیں بلا کسی دشمنی کی خواہش کے۔ confusions اور complications خود چل کر گھر آ جاتی ہیں۔ خواب حقیقت ہو جاتے ہیں اور کبھی حقیقت خواب ہو جاتی ہے، بڑا کچھ ہو رہا ہے دنیا میں، مدعا یہ ہے کہ اب من کی شانتی نصیب ہونی چاہیے۔۔اس رفتار کے دور میں بس دھیما دھیما ہو کر چلتے رہنا ہی سعادت ہے۔ زندگی میں آسانی پیدا ہونی چاہیے خواب، حقیقت، فلسفے، نظریے سب بجا، کوئی سچا خواب دیکھ لے تو کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا یے اور جھوٹ بولنے والے کا کیا کیا جا سکتا ہے وہ جھوٹے خواب اور جھوٹی باتیں بہر حال بیان لازمی کرے گا۔ اس لیے خواب اور حقیقت کی بحث نہیں بس سکون ہونا چاہیے زندگی میں اور یہ مختصر عرصہ ہے چند سال ہیں، سفر خوش نصیبی کے ساتھ طے ہونا چاہیے، جس کا انجام اچھا ہے اس کے خواب حقیقت ہی سمجھیں اور جس کا انجام اچھا نہ ہو اس کے خواب حقیقت بھی ہوں تو کیا حاصل۔ انجام بخیر۔
 
جس وقت انسان سو جائے تو عالم مثال (عالم غیب یا عالم برزخ)آباد ہوجاتا ہے اور جب جا گتا ہے تو عالم شہادت یا عالم ناسوت کو پاتا ہے یعنی سوجائے تو یہ جہان غائب ہوجاتا ہے اور جاگ جائے تو وہ جہاں غائب ہوجاتا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ عالم شہادت اور عالم غیب کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ دونوں کو ثبات(Constant)نہیں ہے اصل چیز انسان خود ہے کیونکہ یہ دونوں جہان اس کے گرد ہی گھومتے ہیں بقول اقبال
وہی جہاں ہے تیرا جس کو تو کرے پیدا
یہ سنگ و خشت نہیں جو تیری نگاہ میں ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
خواب کا تعلق بہرصورت لاشعور سے ہے۔ یہ الگ بات، یہ جو روزمرہ زندگی میں ہم خواب دیکھتے ہیں، عام طور پر ہماری سوچ اور خیالات کے ماتحت ہوتے ہیں اور خیالات کی ایکسٹینشن ہی ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ہم نے ایک تجربہ کیا۔ اپنے نابینا دوست (پیدائشی نابینا) سے خواب کے متعلق پوچھا تو انہوں نے آگاہ کیا کہ ان کو جو خواب 'نظر'آتے ہیں، وہ دراصل کوئی شبیہ ، امیج وغیرہ لیے ہوئے نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ خواب میں بھی بس کچھ سنتے ہیں اور کچھ کہتے ہی ہیں یعنی کچھ خاص نہیں۔ ان کو کچھ سفید، کچھ سیاہ یا روشنی یا تاریکی 'دکھائی'دیتی ہے اور کہے سنے الفاظ! اس کا ایک صاف مطلب یہ ہے کہ ہمارے خواب ہماری اپنی سوچ، ہمارے تصورات اور روزمرہ تجربات کے تابع ہوتے ہیں۔ تاہم، بات یہیں تک محدود نہیں ہیں۔ اصل 'خواب'تو وہ ہوتے ہیں، جو بظاہر ہماری فکر اور ہمارے شعور کے تابع نہیں ہوتے ہیں؛ اور اس حوالے سے بہت زیادہ ریسرچ کی گئی ہے۔ کچھ اسے اجتماعی لاشعور کے کھاتے میں ڈالتے ہیں تاہم ہماری دانست میں، ایسے خواب ہی نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتے ہوں گے جو کہ انسان کو کسی اور جہان سے، کسی اور ہستی سے، کسی اور عالم سے جوڑ دیتے ہوں گے۔ اور یہ خواب دراصل 'خواب'نہیں ہوتے ہیں بلکہ اشارہ ہوتے ہیں، غیبی پیغام ہوتے ہیں یا پھر ان کے ذریعے کچھ حقائق منکشف ہوتے ہیں، یہ 'خواب'کسی اور دنیا کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور غیب سے نازل ہوتے ہیں تاہم اس حوالے سے گمراہی سے بچنا ہر کس و ناکس کی بات نہیں ہے کہ اسی کانسپٹ کو لے کر کچھ افراد پیغمبری کا دعوٰی تک کر سکتے ہیں۔ یوں بھی، کسی کا دیکھا ہوا کوئی خواب کسی دوسرے کے لیے حجت نہیں ہوتا ہے۔ اب محفل جم سی جائے تو کچھ ان پٹ مزید! ان شاء اللہ! :)
میرے نانا ابو کی جب وفات ہونے لگی تو انہوں نے پندرہ دن پہلے خواب دیکھا کہ فرشتے آئے ان کے دائیں کاندھے پر اللہ اور دوسرے پر یا محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم لکھ گئے ...اللہ ان کی مغفرت فرمائے. ان کو اچھا درجہ دے ...


خواب کا ذکر ہوا تو ذکر ہوگیا ... ایسا خواب ہم عام آدمی کا خواب شمار کریں گے. وہ آدمی جس کی زندگی کے بیتے سال جان لیوا بیماری میں گزر گئے


خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے. اور انبیاء کے وارث مومنین ہیں. مگر اک دو حصے پا لینے سے کوئی داعی نہیں ہو سکتا ..وہ کونسے عوامل ہوں گے چاہے نفیساتی یا سماجی یا سیاسی ہوں جنہوں نے نبوت کا دعوی کرنے پر ایسے لوگوں کو مجبور کردیا


سکزوفرینیا؟ ڈیلوژنل ہونا؟ ہالوسی نیشن؟


جو ہماری خواہشات ہیں وہ تو ہمارا شاید "ڈر، خوف " ہوتی ہیں ... جو پھر بہروپ بدل بدل کے ڈراتی رہتی ہیں ..


وہ کونسی باریک لائن ہے جو ڈیلوژن، ہالوسی نیشن یا حقیقی خواب کے مابین کھینچی جاسکتی ہے؟

شاہ ولی اللہ (R.A) نے اپنی کتاب میں.بھی کچھ ایسا لکھا ہے کہ خواب دراصل ہماری imagery ہوتی ہے. اس Imagery کے تار ہلانے والا کون ہے؟ انسان خود؟ بیرون ذات؟ درون ذات؟ ہم لائن آف distinction خط کرسکتے ہیں؟ اور اس Imagery کی دو اقسام ہیں اک وہ unknowm ہیں اور دوسری known

نبوت کے باقی حصے کونسے ہیں؟ بحثیت مسلمان علم ہونا ضروری ہے. اپنے علم کے مطابق جو مجھے لگا وہ تو میں نے لکھا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے اس سوال سے رہ رہ کر کہیں پڑھا ہوا ایک قول یاد آ رہا ہے جو بار بار سرچ کرنے پر بھی ہو کے نہیں دے رہا، مفہوم غالبا کچھ یوں تھا، 'کیا معلوم ہم کسی عظیم خواب کی بیداری میں ہوں اور کوئی ہمیں کائناتی آنکھ سے دیکھ رہا ہو!'
واہ!

ایسی جیسی کوئی افسانوی سی بات ہو. وہ بات جس میں حقیقت ہو. عظیم خواب کی بیداری والی ٹرم بھی کیا خوب ہے جیسے پورا عالم سویا ہوا ہے. اس بات سے Inception یاد آگئی. اس میں خواب کے اندر خواب دیکھا جاتا اور تین سطحی خوابوں پر مشتمل دنیا بنائی جاتی ہے ...اتنی اچھی بات میں آپ کا اپنا موقف کھوجنے کی سعی میں ہوں.
 

نور وجدان

لائبریرین
خوابوں کا میری زندگی میں اس قدر زیادہ کردار ہے کہ میں نے اب خوابوں پہ توجہ دینی چھوڑ دی ہے۔ سو میں اب یاد رکھنے کی کوشش ہی نہیں کرتی کہ خواب دیکھا تھا یا نہیں۔ اگر تھوڑا بہت خود بخود یاد آ جائے تو اس پہ غور نہیں کرتی۔
البتہ کچھ لوگ خاص کر میرے سسرالی عزیز مجھ سے اپنے خوابوں کی تعبیر پوچھتے رہتے ہیں۔
خوب!
عمدہ اور منفرد پہلو مزید جھلک دکھلا رہا ہے. آپ مجموعی طور پر عمدہ، نفیس اور اچھے اخلاق کی حامل خاتون ہیں .... آپ کو ایسے کون سے خواب آتے تھے جن پر زیادہ سوچنا آپ نے چھوڑ دیا:)

کچھ سنجیدہ پہلو پر سوچا جائے تو علم ہوتا ہے کہ آپ خواب اور حقیقت کے مابین رہتی ہیں؟ خوابوں کی اس قسم کا تعلق کسی کیٹیگری سے ہے جیسا کہ محترم فرقان صاحب نے ان کی تین اقسام کی صراحت سے توضیح کی ہے.


تعبیر کے حوالے سے اک دو واقعات کا ذکر ہو جائے تو لطف دو بالا ہو جائے. سنا ہے اور دیکھا بھی ہے کہ آپ روزمرہ نوعیت کے واقعات بڑے دلچسپ پیرائے، مکالمات سے مزیّن کرکے سناتی ہیں :)
 
خواب کو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزو قرار دیا ہے۔ اور بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نبوت کے اجزاء یعنی وحی کی اقسام میں سے صرف ایک قسم باقی رہ گئی ہے جو اچھے خواب کی صورت میں ہے، اور جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ بسا اوقات اپنے نیک بندوں کو آنے والے حالات و واقعات کی طرف اشارہ کر دیتے ہیں۔ مگر شرعی مسئلہ یہ ہے کہ حجت اور دلیل صرف پیغمبر کا خواب ہے، یا وہ خواب جو کسی مومن نے دیکھا اور رسول اللہؐ نے سن کر اس کی توثیق فرما دی۔ جیسے قرآن کریم کا ارشاد ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کیا تو بیداری میں اس خواب کو وحی الٰہی سمجھتے ہوئے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔ یا جیسے دنیا بھر میں اسلام کا سب سے زیادہ اور ہر وقت گونجنے والا شعار اذان ہے جس کی بنیاد خواب پر ہے۔ حضرت عبد اللہ بن زیدؓ نے خواب میں ایک شخص کو اذان کے یہ کلمات بلند آواز سے پکارتے سنا اور انہوں نے جناب نبی اکرمؐ کو اپنے اس خواب سے آگاہ کیا جس پر رسول اللہؐ نے ہر نماز سے پہلے ان الفاظ کو اعلان کے طور پر بلند آواز سے پکارنے کا حکم دیا جو اذان کہلاتی ہے۔

جناب نبی اکرمؐ صحابہ کرامؓ کو اپنے خواب بتایا کرتے تھے اور ان کے خواب سن کر تعبیر سے آگاہ کیا کرتے تھے۔ امام بخاریؒ نے بخاری شریف میں ’’کتاب التعبیر‘‘ کے نام سے مستقل باب قائم کیا ہے جس میں ساٹھ سے زیادہ روایات اس حوالہ سے نقل کی ہیں۔ لیکن پیغمبر کے خواب یا پیغمبر کے سامنے پیش کیے جانے والے خواب کے سوا اور کوئی خواب اس معنٰی میں شرعی حجت اور دلیل نہیں ہے کہ اس پر کسی فیصلے یا حکم کی بنیاد رکھی جائے خواہ وہ کسی بھی شخصیت کا خواب ہو۔ البتہ خوشخبری اور کسی معاملہ کی پیشگی اطلاع کے طور پر خواب کی اہمیت و افادیت آج بھی موجود ہے۔
تحریر
علامہ زاہد الراشدی
 
Top