محمد فرقان بھائی کے نام مجھے اپنی ایک تک بندی یاد آگئی۔
صاحب اس کا مطلب بھی۔بتا دیں۔۔۔
آپ بھی محفل کی بہار ہیں۔صاحب اس کا مطلب بھی۔بتا دیں۔۔۔
بس محض ایک شعر؟؟؟؟@ایشل خانم ایشل
اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ
کس موڑ پہ ملو گے یہ تو بتاتے جاؤ
کون ولی تے کیڑی بادہ خواری
بس محض ایک شعر؟؟؟؟@ایشل خانم ایشل
اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ
کس موڑ پہ ملو گے یہ تو بتاتے جاؤ
جناب من! آپ کی اعلی ظرفی کو داد۔ اللہ مجھے آپ کے گمان کے مطابق کرے۔آپ بھی محفل کی بہار ہیں۔
میرا شعر تھوڑی ہے۔ غالب سے پوچھیں۔کون ولی تے کیڑی بادہ خواری
ویسے یہ اچھی بات نہیں ہے آپ عید کے روز تو محمد فرقان بھائی کے زخموں پہ نمک تو چھڑکیں۔@ایشل خانم ایشل
اک آس کا دیا تو دل میں جلاتے جاؤ
کس موڑ پہ ملو گے یہ تو بتاتے جاؤ
لیکن اب تو ہم پر پیسٹ ہوا ہے۔میرا شعر تھوڑی ہے۔ غالب سے پوچھیں۔
زخم نہیں۔ بس یاد دہانیویسے یہ اچھی بات نہیں ہے آپ عید کے روز تو محمد فرقان بھائی کے زخموں پہ نمک تو چھڑکیں۔
کوئی جوڑ تو بنتا ہوگا۔لیکن اب تو ہم پر پیسٹ ہوا ہے۔
وہ جوڑ ہمیں بھی بتا دیں تاکہ بادہ خواری سے بادہ نکال دیں ہمکوئی جوڑ تو بنتا ہوگا۔
یہ بھی ٹھیک ہے۔ پنجابی میں لکھیں یا شعر لکھیں سمجھ تو دونوں کی نہیں آنی۔جی!! تاکہ آپ کو سمجھ نہ آئے۔
عارف کریم بھائی کے نام
جب ریٹنگ سے کام بن رہا ہو تو مراسلے کی کیا ضرورت ہے
بادہ رہنے دیں "خواری" نکال دیں۔۔۔۔وہ جوڑ ہمیں بھی بتا دیں تاکہ بادہ خواری سے بادہ نکال دیں ہم
سدا سکھی رہو پترنایاب بھیا کے نام
میں لفظوں کے اثر کا معجزہ ہوں
مجھے دیکھو مجسم اک دعا ہوں
میں چھوٹوں میں بہت چھوٹا ہوں لیکن
بڑوں کے درمیاں سب سے بڑا ہوں
تلاش رزق میں نکلا تھا گھر سے
اب اپنے آپ کو میں ڈھونڈتا ہوں
(محسن بھوپالی)
—————
طارق شاہ سر کے نام
کم نگاہی سوں دیکھتے ہیں ولے
کام اپنا تمام کرتے ہیں
صاحبِ لفظ اس کوں کہہ سکیے
جس سوں خوباں کلام کرتے ہیں
(ولی محمد ولی)
—————
کاشفی سر کے نام
عظمتِ فن کے پرستار ہیں ہم
یہ خطا ہے تو خطا وار ہیں ہم
جہد کی دھوپ ہے ایمان اپنا
منکرِ سایۂ دیوار ہیں ہم
(محسن بھوپالی)
—————
سید شہزاد ناصر سر کے نام
یہ نرم نرم ہوا جھلملا رہے ہیں چراغ
تیرے خیال کی خوشبو میں بس رہے ہیں دماغ
وہ جن کے حال میں لو دے اٹھے غمِ فردا
وہی ہیں انجمنِ زندگی کے چشم و چراغ
(فراق گورکھپوری)
—————
زبیر مرزا سر کے نام
مایۂ ناز راز ہیں ہم لوگ
محرمِ راز ناز ہیں ہم لوگ
بزمِ دل میں دیا نہ عیش کو بار
صاحبِ امتیاز ہیں ہم لوگ
(فانی بدایونی)
—————
سر اویس قرنی (چھوٹا غالب) کے نام
چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے
سرمہ تُو کہوے کہ دُودِ شعلۂ آواز ہے
(مرزا غالب)
—————
امجد میانداد بھیا کے نام
اک مجذوب اداسی میرے اندر گم ہے
اس سمندر میں کوئی اور سمندر گم ہے
چرخِ سو رنگ کو فرصت ہو تو ڈھونڈے اس کو
نیلگوں سوچ میں جو مست قلندر گم ہے
(رفیع رضا)
—————
حسن محمود جماعتی بھیا کے نام
الفاظ میں بند ہیں معانی
عنوانِ کتابِ دل کھلا ہے
کانٹوں میں گلاب کھل رہے ہیں
ذہنوں میں الاؤ جل رہا ہے
(رسا چغتائی)
—————