محفل چائے خانہ

بٹیا خود ہی تو کہہ رہی ہیں
. مگر میں اب عمر کے اس حصے میں ہوں ک
کہ نہ منہ میں دانت، نہ پیٹ میں آنت، کمر خمیدہ، آنکھوں پر دبیز شیشوں کا چشمہ چڑھائے، ایک ہاتھ میں ڈنڈا ہے جس کے سہارے ایک قدم چلتی ہیں۔ دوسرا ہاتھ بغل میں پاندان تھامے ہے۔ اب ہم کہیں تو کیا کہیں؟
 
مگر میں اب عمر کے اس حصے میں ہوں کہ بہت چان پھٹک کر پڑھتی ہوں

درست فرمایا دادی اماں آپ نے!
ابھی کل ہی یوں ہوا کہ میں اپنی فیلڈ سے متعلق چھوٹے بھائی کو کچھ سمجھا رہی تھی لیکن وہ سنی سنائی باتوں پر زیادہ یقین رکھ رہا تھا. میں نے کہا، میں نے یہ بال دھوپ میں سفید نہیں کیے اور والدہ محترمہ نے بالکل آپ کے والا ری ایکشن دیا! بہت مزا آیا آپ کے کمنٹ کا بھی! :noxxx:
 

شمشاد خان

محفلین
بٹیا خود ہی تو کہہ رہی ہیں

کہ نہ منہ میں دانت، نہ پیٹ میں آنت، کمر خمیدہ، آنکھوں پر دبیز شیشوں کا چشمہ چڑھائے، ایک ہاتھ میں ڈنڈا ہے جس کے سہارے ایک قدم چلتی ہیں۔ دوسرا ہاتھ بغل میں پاندان تھامے ہے۔ اب ہم کہیں تو کیا کہیں؟
پھر تو یہ کتابیں واقعی بوجھ ہوں گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حضرت ایسی بھی بے قدری کیا؟
بے قدری نہیں جناب پسند کی بات ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں زیادہ ناول پڑھے نہیں اور پڑھنا چاہتا بھی نہیں۔ کلاسکس اور اس عہد کے چند ناولز جو ادبی طور پر بڑے ناول سمجھے جاتے ہیں یا بچپن میں جاسوسی ناولز اور بس۔
 

سیما علی

لائبریرین
محفل چائے خانہ

پروفیسر تنقید علی خان۔ "۔۔۔۔۔۔ تو جناب میں عرض کر رہا تھا کہ جب تک ہمارے ادبا و شعرا ناخالص دودھ کی بنی ہوئی چائے پیتے رہیں گے، انکی معروضی رویے انکے عروضی رویوں سے الجھتے ہی رہیں گے اور وہ کبھی بھی اس اعلیٰ قسم کی ادبیات تخلیق نہیں کر سکتے جسے تخلیق کہا جا سکے۔"

مولانا سبز وار۔ "قبلہ میرا تو ماننا ہے کہ جب تک گوالا باوضو ہو کر اور قبلہ رو ہو کر، اسمِ اعظم کا ورد کرتے ہوئے دودھ نہیں دوہے گا تب تک ایسا ہی ناخالص دودھ آتا رہے گا چاہے اس میں پانی ملایا جائے یا نہ ملایا جائے، کیا آپ نے نہیں سنا، علامہ فرما گئے ہیں، نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں سب دھاریں۔"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"

مولانا سبزوار۔ "آداب۔"

لال خان احمر۔ "میرا کہنا یہ ہے کہ دودھ میں پانی اور پانی میں دودھ ملانے والے دونوں قسم کے گوالوں کو جب تک سولی پر نہیں لٹکایا جاتا اور جب تک انکی بھینسوں کو قومیایا نہیں جانتا تب تک نہ تو اس ملک کے حالات درست ہو سکتے ہیں اور نہ ہی اچھا شعر و ادب تخلیق ہو سکتا ہے، وہ شعر و ادب جو ترقی پسندی کی جان ہے، وہ شعر و ادب جس کی تعلیمات اعلیٰ حضرات لینن اور اسٹالن نے فرمائی ہیں، اپنے نصب العین تک پہنچنے اور ملک میں جدلیاتی مادیت کے نفاذ کے لیے از حد ضروری ہے کہ سب گوالوں کو پھانسی دے دی جائے، ہمارے قبلہ و کعبہ جنابِ فیض احمد فیض فرما گئے ہیں

اے چائے نوشو اٹھ بیٹھو، وہ وقت قریب آ پہنچا ہے
جب دودھ اُبالے جائیں گے، جب جیل گوالے جائیں گے۔"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"

قاضی قدیر اللہ۔ "چھوڑیں آپ یہ باتیں، فیض احمد فیض کو چائے سے کیا تعلق، وہ تو کڑوے جوشاندے پیتے تھے، اور پھر ان کو گزرے ابھی جمہ جمہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے، کوئی ایک آدھ صدی گزرے گئی تو پھر دیکھیں گے کہ ان کی شاعری میں کوئی دم خم بھی تھا یا نہیں، جبکہ دوسری طرف ہمارے علامہ کی پیش بینی دیکھیئے، آج سے کئی دیائیاں پہلے، ایک ہی شعر میں ہمارے اور گوالوں کے متعلق ایسا کلام فرما گئے ہیں کہ صدیوں تک زندہ و جاوید ہو گیا ہے، کیا پیش بینی تھی یعنی کہ انہوں نے اپنی دُور رس نگاہوں سے دیکھ لیا تھا کہ قاضی قدیر فتویٰ دے گا جب کہ ابھی ہم تولد بھی نہیں ہوئے تھے۔"

لال خان احمر۔ "کونسا شعر'"

قاضی قدیر اللہ۔

"تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے دودھ ملاوٹ کی سزا مرگِ گوالات"

مولانا سبز وار۔ "جزاک اللہ۔"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"


ساگر ندیم ساگر۔ "ہمیں مردہ پرستی کی سمندر سے نکلنا ہوگا، کب تک ہم اسی بحرِ ذخار کے غوطے کھاتے رہیں گے جبکہ آپ کے سامنے نئے عہد کے ساگر موجزن ہیں، لیکن کسی کا ہماری طرف دھیان ہی نہیں جاتا، سب پی آر کا شاخسانہ ہے، کسی نے ہماری نظم کا ذکر تک نہیں کیا جو ہم نے گوالوں کے موضوع پر لکھی تھی۔"

داد مقصود ۔"ارشاد"

ساگر ندیم ساگر۔


"کاش میں ایک گوالے کا ہی سجّن ہوتا
وہ بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
تازہ خالص، کبھی تو، دودھ پلاتا مجھ کو"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"

آتش قربان آتش۔ "سرقہ"


ساگر ندیم ساگر۔ "کیا کہا؟"


آتش قربان آتش۔ "سرقہ"


ساگر ندیم ساگر۔ "تم ہوتے کون ہو میری نظم کو سرقہ کہنے والے، تم آج تک خود تو ایک بھی کام کا مصرع کہہ نہیں سکے اور میری تخلیق کو تم سرقہ کہتے ہو۔"


آتش قربان آتش۔ "تمہیں کیا علم شاعری کیا ہے؟ اور میری شاعری کیا ہے، تم، تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔"


مولانا سبزوار۔ "صبر، بھائیو صبر، میرا خیال ہے، قاضی قدیراللہ صاحب سے فتویٰ لے لیتے ہیں۔"


قاضی قدیراللہ۔ "اتنے چھوٹے سے مسئلے پر ہمارا فتویٰ، یہ فیصلہ تو پروفیسر تنقید علی خان صاحب ہی کر دیں گے۔ لیکن یہ فیصلہ تو ہوتا رہے گا لیکن چائے کدھر ہے؟ کیا نام ہے اس چائے والے کا؟"


داد مقصود۔ "اسد اللہ"


قاضی قدیر اللہ۔ "اسد، او اسد۔"

پروفیسر تنقید علی خان۔ "جی جی بلائیے اس کو، چائے نہیں ملی تو سر میں درد شروع ہو گیا۔"

مولانا سبزوار۔ "بھئی ہم پر تو اللہ کی رحمت ہے، کوئی نشہ نہیں لگایا خود کو، چائے، لسی، دودھ، دہی، سب پر الحمدللہ کہتے ہیں، بقولِ شاعر

چاء ہے یا دہی ہے تو
میری زندگی ہے تو"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"

قاضی قدیراللہ۔ "اسد، اوئے اسد کے بچے'"

اسداللہ۔ "جی جی، حضور حاضر ہو گیا۔"

پروفیسر تنقید علی خان۔ "چائے کدھر ہے بھئی۔"

اسداللہ۔ "کیا بتاؤں حضور، پہلے تو خالص دودھ نہیں مل رہا تھا، وہ ملا تو چینی غائب، وہ لایا تو اب گیس نہیں آ رہی، چائے کیسے بناتا۔"

قاضی قدیراللہ۔ "تو کیا چائے نہیں ملے گی؟"

اسداللہ۔ "ملے گئی کیوں نہیں حضور، ایسی چائے پلاؤں گا کہ کیا یاد کریں گے آپ۔"

مولانا سبزوار۔ "لیکن بناؤ گے کیسے، گیس تو آ نہیں رہی۔"

اسداللہ۔ "حضور، اس کا حل میں نے ڈھونڈ لیا تھا، وہ جو لائبریری سے دیوانِ غالب لایا تھا اس کو جلایا ہے چائے بنانے کیلیے، لیکن وہ تھا ہی کتنا، چند تو صفحےتھے، دودھ تک گرم نہیں ہوا اس سے، اب کلیاتِ میر جلا رہا ہوں، ابھی لاتا ہوں چائے۔"

پروفیسر تنقید علی خان۔ "خوب بدلہ لیا ہے بھئی غالب سے، غالب نے اپنا تخلص اسد چھوڑا اور اس اسد نے غالب کا دیوان ہی جلا دیا، اسے کہتے ہیں تاریخ اپنے آپ کو مدوری دور میں دہراتی ہے۔"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"

اسداللہ۔ "لیجیئے حضور چائے حاضر ہے، ایسی چائے آپ نے کبھی نہیں پی ہوگی جس کے بنانے میں دیوانِ غالب اور کلیاتِ میر کو جلایا گیا ہے بلکہ غالب اور میر کا خون کیا گیا ہے۔"

قاضی قدیراللہ۔ "ہاں بھئی چائے تو واقعی بہت اچھی ہے، پہلی چسکی میں ہی لطف آگیا۔"

مولانا سبزوار۔

"تیری چائے کی کیا کریں تعریف
اسداللہ خاں قیامت ہے"

داد مقصود۔ "واہ واہ واہ، اجی واہ واہ واہ، کیا کہنے جناب، واہ واہ واہ۔"


اسداللہ۔ "بہت شکریہ جناب، آپ چائے سے لطف اندوز ہوں، میں ابھی بِل بنوا کر آیا۔"

----
اسداللہ۔ "ہائیں، یہ سب کدھر گئے، بھاگ گئے؟ واہ بے شاعرو، بِل دیے بغیر ہی بھاگ گئے، اور جاتے ہوئے گلاس اور کپ بھی توڑ گئے، اب لائبریری والوں کو کیا جواب دونگا جن سے دیوانِ غالب اور کلیاتِ میر مانگ کر لایا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہاں لیکن کیا بھی ہو جائے گا، فضول ہی کتابیں ہونگی جو انہوں نے مجھے دے دی تھیں۔"
آداب عرض صاحب!!!!
چائے چاہئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میری چائے کہاں ہے؟؟؟؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین
بے قدری نہیں جناب پسند کی بات ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں زیادہ ناول پڑھے نہیں اور پڑھنا چاہتا بھی نہیں۔ کلاسکس اور اس عہد کے چند ناولز جو ادبی طور پر بڑے ناول سمجھے جاتے ہیں یا بچپن میں جاسوسی ناولز اور بس۔
ہم تو لپٹن چائے سمجھ رہے تھے
لپٹن چائے لیجے ۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
فیسبک سے ایک تحریر اچھی لگی، سوچا شریک محفل کی جائے۔


ماسٹر صاحب کی عادت تھی کہ بچے کا کام چیک کرنے کے لیے کاپی ایک ہاتھ میں پکڑتے اور دوسرے سے اس کا کان پکڑ کر اسے حسب خواہش کھینچے رہتے..... اس دوران اگر کوئی قصہ یاد آ جاتا تو وہ سنانے لگتے. لیکن بھول جاتے کہ ان کی گرفت میں ایک کان بھی ہے. وہ بدستور اسے مڑوڑتے رہتے.. بچے کی دلدوز چیخ "مر گیا ماسٹر جی" کے ساتھ پورے سکول میں گونجتی...

ان ماسٹر صاحب کی ایک اور نہایت دل پذیر عادت تھی. اردو املاء کی کاپی چیک کرتے تو اس میں مثال کے طور پر دل پذیر کو" پظیر" لکھا گیا تو وہ قابل فہم طور پر گوشمالی کرتے..... دو فقروں کے بعد ظاہر ہے وہی لفظ دوبارہ آئے گا تو" دل پظیر " ہی لکھا ہو گا. تو غضب ناک ہو جاتے کہ "اُلو کے کان ابھی ابھی تو بتایا ہے کہ یہ دل پذیر ہوتا ہے تم نے دوبارہ دل پظیر" لکھا ہے. گوشمالی مزید اور تادیر ہوتی.

اور جب وہی لفظ ایک مرتبہ پھر غلط لکھا ہوا سامنے آتا تو بید کی مدد لیتے. کہ اس نالائق کو ابھی ابھی دوبارہ بتایا ہے کہ یہ دل پذیر ہے اور یہ اسے پھر سے دل پظیر لکھتا جاتا ہے...... ظاہر ہم میں اتنی ہمت نہ تھی کہ انہیں بتاتے کہ ماسٹر صاحب یہ املاء ایک ہی نشست میں لکھی گئی ہے..... تو دل پظیر ہی چلتا جائے گا.
 

شمشاد

لائبریرین
کل انور مقصود کا ایک فقرہ پڑھا، سوچا یہاں شریک محفل کروں۔

کسی سیاسی لیڈر نے بیان دیا کہ "میاں صاحب چلے گئے ہیں، ہم اپنی مدت پوری کریں گے۔"

انور مقصود کہتے ہیں "میاں چلا جائے تو مدت نہیں عدت پوری کرتے ہیں۔"
 
Top