ابن سعید
خادم
وعلیکم السلام جناب۔ مزاج بخیر؟
الحمد للہ ہم بخیر ہیں۔ آپ احباب کیسے ہیں؟و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
وعلیکم السلام جناب۔ مزاج بخیر؟
الحمد للہ ہم بخیر ہیں۔ آپ احباب کیسے ہیں؟و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
الحمدللہالحمد للہ ہم بخیر ہیں۔ آپ احباب کیسے ہیں؟
میں ٹھیک ہوں بھیاکیسی ہیں بہنا اور کیسا ہے مری؟
وہ جب چہل قدمی کے لئے نکلیں گے، تو دیکھ لیجئے گا۔۔۔زیادہ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہاں بادشاہ سلامت کون ہیں؟
حقہ تو محض بہانہ ہوتا ہے، اصلی مقصد تو آس پڑوس کی چغلیاں کرنا ہوتا ہے۔مطلب سے تو مطلب ہے ۔ اب آپ مجھے 4 دری میں بٹھا کر حقہ پلائیں اور بتائیں کہ یہ بارہ دری ہے، تو میں معصوم تو ہوگیا نا دھواں۔۔۔
سعید بھیاء، یہ نسوانی عادت مجھ میں ذرا بھی نہیں ہے۔۔۔۔حقہ تو محض بہانہ ہوتا ہے، اصلی مقصد تو آس پڑوس کی چغلیاں کرنا ہوتا ہے۔
دروازے بڑھانے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا لیکن بات یہاں آ کر اٹک گئی کہ تعداد بڑھائی جائے تو بڑھا کر کتنی کی جائے؟ پھر زیادہ دروازے مزید سمتوں کو جنم دیتے، یوں شاہی محل کے تمام قدیم قطب نما ناکارہ ہو کر رہ جاتے۔ جید علما و وزرا کی مجلس بٹھا کر مزید سمتوں کے ناموں کا تعین کرنا پڑتا۔ لہٰذا طے یہ پایا کہ گھڑی کے بارہ نشانوں کے نقش پر قدم رکھتے ہوئے قدیم روایات کو برقرار رکھا جائے اور ترمیم و اضافے کا عمل مستقبل بعید پر ٹال دیا جائے، ویسے بھی ٹال مٹول سے زیادہ خوبصورت کام اور کیا ہو سکتا ہے؟لیجئے، نیرنگ خیال بھائی آفس میں وارد ہوئے اور یہی سوال ان سے کردیا۔۔ انہوں نے کافی سنجیدگی سے سمجھایا کہ یہ ایسی عمارت کو کہتے ہیں جس کے بارہ دروازے ہوں۔۔ اور مثال بھی دی کہ پرانے وقتوں میں جب بادشاہ حضرات چہل قدمی کے لئے نکلا کرتے تھے تو پارک میں جو عمارت ہوتی تھی اسکے بارہ دروازے ہوتے تھے تاکہ کسی سمت میں نکلنے کے راستے کھلے رہیں۔۔۔ ۔
تو اس لحاظ سے اگر یہ تیرہ دری ہوتی، تو ایک دروازہ زیادہ ہو جاتا، اور ایک اور سمت میں نکلنے میں آسانی نہ ہو جاتی؟۔۔۔
بادشاہ جو بھی ہوں، سلامت تو قطعی نہیں ہوں گے۔زیادہ غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہاں بادشاہ سلامت کون ہیں؟
اس سے تو اچھا تھا کہ تین پائپ لگا کر اوپر چھت ڈال دی جاتی، اور ہر طرف سے نکلنے میں آسانی ہوجاتی۔۔ خوامخواہ دروازوں کا اتنا خرچہ کیا۔۔۔دروازے بڑھانے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا لیکن بات یہاں آ کر اٹک گئی کہ تعداد بڑھائی جائے تو بڑھا کر کتنی کی جائے؟ پھر زیادہ دروازے مزید سمتوں کو جنم دیتے، یوں شاہی محل کے تمام قدیم قطب نما ناکارہ ہو کر رہ جاتے۔ جید علما و وزرا کی مجلس بٹھا کر مزید سمتوں کے ناموں کا تعین کرنا پڑتا۔ لہٰذا طے یہ پایا کہ گھڑی کے بارہ نشانوں کے نقش پر قدم رکھتے ہوئے قدیم روایات کو برقرار رکھا جائے اور ترمیم و اضافے کا عمل مستقبل بعید پر ٹال دیا جائے، ویسے بھی ٹال مٹول سے زیادہ خوبصورت کام اور کیا ہو سکتا ہے؟
لگا دیں ہمارا نام۔۔۔۔۔۔لیجئے، نیرنگ خیال بھائی آفس میں وارد ہوئے اور یہی سوال ان سے کردیا۔۔ انہوں نے کافی سنجیدگی سے سمجھایا کہ یہ ایسی عمارت کو کہتے ہیں جس کے بارہ دروازے ہوں۔۔ اور مثال بھی دی کہ پرانے وقتوں میں جب بادشاہ حضرات چہل قدمی کے لئے نکلا کرتے تھے تو پارک میں جو عمارت ہوتی تھی اسکے بارہ دروازے ہوتے تھے تاکہ کسی سمت میں نکلنے کے راستے کھلے رہیں۔۔۔ ۔
تو اس لحاظ سے اگر یہ تیرہ دری ہوتی، تو ایک دروازہ زیادہ ہو جاتا، اور ایک اور سمت میں نکلنے میں آسانی نہ ہو جاتی؟۔۔۔
بارہ دری پر؟لگا دیں ہمارا نام۔۔۔ ۔۔۔