ابن سعید
خادم
شب بخیر۔میں تو چلا سونے
شب بخیر۔میں تو چلا سونے
اور میں بھی۔میں تو چلا سونے
کیا سونا یا سونے کا زیور غریب آدمی کی بیٹی کی خوشیوں کا ضامن ہے؟نہیں ناں ۔۔۔تو پھر؟نہیں بلکہ اس کی مہنگائی پر گفتگو ہو رہی ہے امی جان۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ سونے کے بھاؤ آسمان چھو رہے ہیں، اب تو غریب آدمی اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرتے ہوئے اس کو ایک تولہ سونا بھی نہ دے سکے۔
ابھی تو ہم آفس سے گھر پہنچے ہیں، کچھ کھا پی کر "سونے" کی کوشش کریں گے۔کیا سونا یا سونے کا زیور غریب آدمی کی بیٹی کی خوشیوں کا ضامن ہے؟نہیں ناں ۔۔۔ تو پھر؟
شکریہ جناب، اب تو صبح بخیر بھی اور السلام علیکم بھیشب بخیر۔
یہ صحیح ہے کہ سونا یا سونے کا زیور خوشیوں کا ضامن نہیں ہوتا لیکن اس کا کیا کریں کہ رواج ہی یہی طے پا چکا ہے۔ اور موجودہ دور میں خلوص و محبت کی قیمت بھی سونے کا معیار ہی بن گئی ہے۔ آج کے دور میں جس کے پاس پیسہ ہے وہ عزت والا بن گیا ہے۔ غریب کو کوئی نہیں پوچھتا۔کیا سونا یا سونے کا زیور غریب آدمی کی بیٹی کی خوشیوں کا ضامن ہے؟نہیں ناں ۔۔۔ تو پھر؟
میں متفق ہوں مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ رواج کس نے بنایا؟جس کے پاس پیسہ ہے اس کو عزت کون دیتا ہے؟غریب کو کون پوچھے گا؟ہم خود ناں؟۔۔۔۔۔اگر ہم خود بدل جائیں تو رواج بھی بدل جائیں گے انشاء اللہ۔۔۔۔یہ صحیح ہے کہ سونا یا سونے کا زیور خوشیوں کا ضامن نہیں ہوتا لیکن اس کا کیا کریں کہ رواج ہی یہی طے پا چکا ہے۔ اور موجودہ دور میں خلوص و محبت کی قیمت بھی سونے کا معیار ہی بن گئی ہے۔ آج کے دور میں جس کے پاس پیسہ ہے وہ عزت والا بن گیا ہے۔ غریب کو کوئی نہیں پوچھتا۔
و علیکم السلام یا رکن محفل۔السلام علیکم ارکان محفل
رواج ایکدم سے نہیں بن جاتے۔ انہیں بنتے بنتے وقت لگتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ رواج ختم ہونے کے لیے بھی خاصا وقت چاہیے۔میں متفق ہوں مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ رواج کس نے بنایا؟جس کے پاس پیسہ ہے اس کو عزت کون دیتا ہے؟غریب کو کون پوچھے گا؟ہم خود ناں؟۔۔۔ ۔۔اگر ہم خود بدل جائیں تو رواج بھی بدل جائیں گے انشاء اللہ۔۔۔ ۔
وعلیکم السلام جناب، کیسے مزاج ہیں؟السلام علیکم ارکان محفل
الحمدللہ، آپ سنائیےکیا حال احوال ہیں آپ سب کے ؟؟
وعلیکم السلام جناب، کیسے مزاج ہیں؟
الحمداللہ ٹھیک ہیں سب بخیر ہےالحمدللہ، آپ سنائیے
مگر ہمیں کوشش کرنا چاہیے۔اگر ہم کوشش کریں گے تو اللہ پاک ضرور مدد کریں گے ۔اچھے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے۔جو نہ صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمیں صرف آپ کی بیٹی چاہیے بلکہ بیٹی بناتے بھی ہیں اور سمجھتے بھی ہیں۔۔رواج ایکدم سے نہیں بن جاتے۔ انہیں بنتے بنتے وقت لگتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ رواج ختم ہونے کے لیے بھی خاصا وقت چاہیے۔
پاکستانی موجودہ معاشرے کو دیکھتے ہوئے میں نہیں سمجھتا کہ اگلے سو سال میں بھی یہ رواج بدلے گا۔
اتنی اچھی بات ہر کوئی تھوڑی کرتا ہےدوپہر کے کھانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔
چائے کے ساتھ بسکٹ مل سکتے ہیں۔