ام اریبہ

محفلین
نہیں بلکہ اس کی مہنگائی پر گفتگو ہو رہی ہے امی جان۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ سونے کے بھاؤ آسمان چھو رہے ہیں، اب تو غریب آدمی اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرتے ہوئے اس کو ایک تولہ سونا بھی نہ دے سکے۔ :) :) :)
کیا سونا یا سونے کا زیور غریب آدمی کی بیٹی کی خوشیوں کا ضامن ہے؟نہیں ناں ۔۔۔تو پھر؟
 

شمشاد

لائبریرین
کیا سونا یا سونے کا زیور غریب آدمی کی بیٹی کی خوشیوں کا ضامن ہے؟نہیں ناں ۔۔۔ تو پھر؟
یہ صحیح ہے کہ سونا یا سونے کا زیور خوشیوں کا ضامن نہیں ہوتا لیکن اس کا کیا کریں کہ رواج ہی یہی طے پا چکا ہے۔ اور موجودہ دور میں خلوص و محبت کی قیمت بھی سونے کا معیار ہی بن گئی ہے۔ آج کے دور میں جس کے پاس پیسہ ہے وہ عزت والا بن گیا ہے۔ غریب کو کوئی نہیں پوچھتا۔
 

ام اریبہ

محفلین
یہ صحیح ہے کہ سونا یا سونے کا زیور خوشیوں کا ضامن نہیں ہوتا لیکن اس کا کیا کریں کہ رواج ہی یہی طے پا چکا ہے۔ اور موجودہ دور میں خلوص و محبت کی قیمت بھی سونے کا معیار ہی بن گئی ہے۔ آج کے دور میں جس کے پاس پیسہ ہے وہ عزت والا بن گیا ہے۔ غریب کو کوئی نہیں پوچھتا۔
میں متفق ہوں مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ رواج کس نے بنایا؟جس کے پاس پیسہ ہے اس کو عزت کون دیتا ہے؟غریب کو کون پوچھے گا؟ہم خود ناں؟۔۔۔۔۔اگر ہم خود بدل جائیں تو رواج بھی بدل جائیں گے انشاء اللہ۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں متفق ہوں مگر یہ بھی دیکھنا ہے کہ رواج کس نے بنایا؟جس کے پاس پیسہ ہے اس کو عزت کون دیتا ہے؟غریب کو کون پوچھے گا؟ہم خود ناں؟۔۔۔ ۔۔اگر ہم خود بدل جائیں تو رواج بھی بدل جائیں گے انشاء اللہ۔۔۔ ۔
رواج ایکدم سے نہیں بن جاتے۔ انہیں بنتے بنتے وقت لگتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ رواج ختم ہونے کے لیے بھی خاصا وقت چاہیے۔
پاکستانی موجودہ معاشرے کو دیکھتے ہوئے میں نہیں سمجھتا کہ اگلے سو سال میں بھی یہ رواج بدلے گا۔
 

ام اریبہ

محفلین
رواج ایکدم سے نہیں بن جاتے۔ انہیں بنتے بنتے وقت لگتا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ رواج ختم ہونے کے لیے بھی خاصا وقت چاہیے۔
پاکستانی موجودہ معاشرے کو دیکھتے ہوئے میں نہیں سمجھتا کہ اگلے سو سال میں بھی یہ رواج بدلے گا۔
مگر ہمیں کوشش کرنا چاہیے۔اگر ہم کوشش کریں گے تو اللہ پاک ضرور مدد کریں گے ۔اچھے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے۔جو نہ صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمیں صرف آپ کی بیٹی چاہیے بلکہ بیٹی بناتے بھی ہیں اور سمجھتے بھی ہیں۔۔
 
Top