عائشہ عزیز

لائبریرین
اوہ یعنی امتحان لے رہی ہو ہمارا۔۔۔ ٹھیک ہے استانی جی ٹھیک ہے۔ :laughing:
یہ غالبؔ کی ایک غزل کے مقطع کا مصرعِ ثانی ہے:
اسدؔ ہے نزع میں، چل بے وفا! برائے خدا!​
مقامِ ترکِ حجاب و وداعِ تمکیں ہے​
یعنی۔۔۔ اسدؔ مر رہا ہے چل اے بے وفا، خدا کے واسطے​
یہ تو وہ وقت ہے جب شرم و حجاب کو ترک کر دیا جاتا ہے اور شان و شوکت کو الوداع کہہ دیا جاتا ہے۔​

مقامِ ترکِ حجاب و وداعِ تمکیں ہے: حجاب کو ترک کرنے اور تمکین کو وداع کرنے کا مقام
بہت خوب بھیا
آپ تو کافی کچھ سیکھ گئے ہیں۔
ویسے آسان تھا میں بھی بتا سکتی تھی لیکن میں سوچا پتا تو چلنا چاہیے ناں آخر آپ نے کیا سیکھا ہے۔
 
Top