ڈاکٹر چوہدری ابرار ماجد
محفلین
برا مان گئی ہیں آپویسے ماں اور ساس کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت ایسے کریں کہ بعد میں دخل اندازی کی زیادہ ضرورت نہ پڑے۔۔ سوری ٹو سئے کہ مجھے اپنے بیٹے کی پرورش میں بے جا دخل اندازی بالکل پسند نہیں، چاہے وہ میری امی کی طرف سے ہو یا میری ساس کی طرف سے۔۔
میں نے کب دخل اندازی کی بات کی ہے۔
میں نے تو سیکھنے سکھانے کی بات کی ہے اور یہ عمل تو ہمیشہ جاری رہتا ہے۔
یہ علم کا سلسلہ ازل سے اسی طرح چلتا آ رہا ہے ۔ بڑوں سے چھوٹے سیکھتے چلے آ رہے ہیں
بلکہ سیکھا تو چھوٹوں سے بھی جایا جا سکتا ہے
ماں اور ساس کا تجربہ میرے خیال میں تو زیادہ ہوتا ہے اور سیکھ لینے میں حرج بھی کوئی نہیں
آگے جیسے آپکی مرضی
لیکن یاد رکھیں یہ دنیا مکافات عمل ہے