ویسے ماں اور ساس کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی تربیت ایسے کریں کہ بعد میں دخل اندازی کی زیادہ ضرورت نہ پڑے۔۔ سوری ٹو سئے کہ مجھے اپنے بیٹے کی پرورش میں بے جا دخل اندازی بالکل پسند نہیں، چاہے وہ میری امی کی طرف سے ہو یا میری ساس کی طرف سے۔۔ :)
برا مان گئی ہیں آپ
میں نے کب دخل اندازی کی بات کی ہے۔
میں نے تو سیکھنے سکھانے کی بات کی ہے اور یہ عمل تو ہمیشہ جاری رہتا ہے۔
یہ علم کا سلسلہ ازل سے اسی طرح چلتا آ رہا ہے ۔ بڑوں سے چھوٹے سیکھتے چلے آ رہے ہیں
بلکہ سیکھا تو چھوٹوں سے بھی جایا جا سکتا ہے
ماں اور ساس کا تجربہ میرے خیال میں تو زیادہ ہوتا ہے اور سیکھ لینے میں حرج بھی کوئی نہیں
آگے جیسے آپکی مرضی
لیکن یاد رکھیں یہ دنیا مکافات عمل ہے
 

امان زرگر

محفلین
اور والدین کو تب تک بچوں کا خیال رکھنا چاہیے جب تک زندگی ساتھ دے اور بچے تو بچے ہوتے ہیں، ہاں جن کو صرف بلوغت تک بچوں کا خیال رکھنا ہے وہ اولڈ ہوم میں ایڈوانس بکنگ کروا لیں
 
اور والدین کو تب تک بچوں کا خیال رکھنا چاہیے جب تک زندگی ساتھ دے اور بچے تو بچے ہوتے ہیں، ہاں جن کو صرف بلوغت تک بچوں کا خیال رکھنا ہے وہ اولڈ ہوم میں ایڈوانس بکنگ کروا لیں
بجا فرمایا آپ نے والدین کا سایہ تو اللہ کا فضل اور بہت بڑی دولت ہے مگر یہ قدر خوش نصیبوں کے حصے میں آتی ہے۔
ویسے بھی رشتے اعتماد پر قائم رہتے ہیں ۔ خواہ وہ رشتہ میاں بیوی کا ہو یا ماں بیٹے کا
 

مقدس

لائبریرین
برا مان گئی ہیں آپ
میں نے کب دخل اندازی کی بات کی ہے۔
میں نے تو سیکھنے سکھانے کی بات کی ہے اور یہ عمل تو ہمیشہ جاری رہتا ہے۔
یہ علم کا سلسلہ ازل سے اسی طرح چلتا آ رہا ہے ۔ بڑوں سے چھوٹے سیکھتے چلے آ رہے ہیں
بلکہ سیکھا تو چھوٹوں سے بھی جایا جا سکتا ہے
ماں اور ساس کا تجربہ میرے خیال میں تو زیادہ ہوتا ہے اور سیکھ لینے میں حرج بھی کوئی نہیں
آگے جیسے آپکی مرضی
لیکن یاد رکھیں یہ دنیا مکافات عمل ہے
برا نہیں منایا۔۔ آپنا ہوائنٹ آف وویو بتایا۔۔۔ مکافات عمل سے کیا مراد ہے آپ کی؟ کل میرے بچے بھی میری دخل اندازی پسند نہیں کریں گے۔۔۔۔ تو ان کو ایسا کرنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہو گی بیکاز آئی واونٹ انٹرفئیر ۔۔ ہماری ذمہ داری ان کی اچھی پرورش کرنا، ان کو اچھا برا بچپن میں ہی سکھا دینا۔۔ باقی ان کی مرضی۔۔ جیسے وہ بہتر سمجھیں
 

مقدس

لائبریرین
اور والدین کو تب تک بچوں کا خیال رکھنا چاہیے جب تک زندگی ساتھ دے اور بچے تو بچے ہوتے ہیں، ہاں جن کو صرف بلوغت تک بچوں کا خیال رکھنا ہے وہ اولڈ ہوم میں ایڈوانس بکنگ کروا لیں
اچھا آپ کی طرف ایسا ہوتا ہو گا۔۔۔ ہماری طرف نہیں
 

مقدس

لائبریرین
اور والدین کو تب تک بچوں کا خیال رکھنا چاہیے جب تک زندگی ساتھ دے اور بچے تو بچے ہوتے ہیں، ہاں جن کو صرف بلوغت تک بچوں کا خیال رکھنا ہے وہ اولڈ ہوم میں ایڈوانس بکنگ کروا لیں
کیوں جی ماں باپ کی اپنی زندگی نہیں ہوتی۔۔ مرنے تک بچوں کا خیال رکھیں؟ ماں باپ کی ذمہ داری ایک مقرر وقت تک ہی ہونی چاہیے۔۔ اس کے بعد ان کو بھی آرام کرنے کا موقع ملنا چاہیے
 

زیک

مسافر
بچوں کی تربیت فن ہے اور انتہائی حساس مسئلہ ہے مگر بہت ہی کم گھروں میں اس کی باقائدہ تربیت کی جاتی ہے۔ چائیے تو یوں کہ جب پہلا بچہ پیدا ہو تو بجے کے ساتھ ساتھ بجے کی ماں کی کو بھی ٹریننگ دی جائے۔ اور یہ کام لڑکی کی ماں یا ساس کو چاہیے کہ اس کی مکمل ٹریننگ کرے۔
باپ کا کوئی ذکر نہیں
 
کیوں جی ماں باپ کی اپنی زندگی نہیں ہوتی۔۔ مرنے تک بچوں کا خیال رکھیں؟ ماں باپ کی ذمہ داری ایک مقرر وقت تک ہی ہونی چاہیے۔۔ اس کے بعد ان کو بھی آرام کرنے کا موقع ملنا چاہیے
بات ساری اطمنان کی ہے کہ کیسے ملتا ہے
 

امان زرگر

محفلین
کیوں جی ماں باپ کی اپنی زندگی نہیں ہوتی۔۔ مرنے تک بچوں کا خیال رکھیں؟ ماں باپ کی ذمہ داری ایک مقرر وقت تک ہی ہونی چاہیے۔۔ اس کے بعد ان کو بھی آرام کرنے کا موقع ملنا چاہیے
ماں باپ کی اپنی زندگی یقین جانئے بچوں سے ہوتی ہے،
 

زیک

مسافر
اگر آپ برا نہ مانیں تو ایک بات یہاں شئیر کرنا چاہوں گا
آجکل معاشرے میں بڑا بننے کے شوق نے معاشرہ تباہ کر دیا ہے۔
ہماری حالت یہ ہے کہ جب تک ہمارے گھر میں نوکرانی نہ ہو گھر ہمیں نا مکمل لگتا ہے۔ اور اکثر ایسے گھروں میں ان ملازموں کے ساتھ اچھا رویہ اور سلوک نہیں اپنایا جاتا
کیوں کہ اپنے آپ کو بڑا اور ان کو کمتر سمجھا جاتا ہے۔
اور ان گھروں میں جہالت کی انتہا دیکھئے کہ انہہں لوگوں سے اسی ماحول کے اندر اپنے بچوں کی تربیت کروائی جا رہی ہوتی ہے۔
یہ جنوبی ایشیائی معاشرے کا طرز عمل ہے اور کافی عرصے سے ہے۔ ہمارے ہاں ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے
 
Top