سید عمران
محفلین
جی ہاں۔۔۔میری رائے میں کیفیت ، مزاج ، طبیعت یا رویہ ۔۔ مستقل نہیں ہوتے۔ ناصرف یہ کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ تبدیل ہوسکتے ہیں بلکہ انسان کوشش کر کے اس پر کچھ قابو پا سکتے ہیں۔ ورنہ تو انسان اپنی ہر نیکی اور بدی کو ایک مستقل طبیعت کے کھاتے ڈال کر اعمال سے بری ہوجائے۔
طبیعت اگرچہ مستقل شے ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر قابو پانے اور اس کی شدت کم کرنے کا اختیار دیا ہے۔۔۔
علماء صوفیاء اسی کی تعلیم دیتے ہیں کہ اخلاق رزیلہ پر قابو پا کر انہیں اخلاق حسنہ میں کیسے تبدیل کیا جائے۔۔۔
مثلاً کسی میں بے حد غصہ ہے تو اس کا ایک علاج یہ ہے کہ اس وقت غصہ ضبط کرے، تھوڑا تحمل کرے اور تھوڑا تامل کرے، عارضی طور پر اس جگہ سے دور چلا جائے اور حدیث میں ہے کہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہو تو لیٹ جائے۔۔۔ ہوسکے تو وضو کرلے۔۔۔تھوڑی دیر میں چڑھی ہوئی ندی اتر جائے ۔۔۔
مگر یہ چیز محض باتوں سے کم ہی حاصل ہوتی ہے۔۔۔
اس کے لیے صحبت اولیاء اکسیر کا درجہ رکھتی ہے جو اخلاق رزیلہ کو اخلاق حسنہ سے بدلنے کی مشق کراتے ہیں!!!