محمدظہیر

محفلین
نیا سال شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی ہیں۔
پچھلا برس تو خون رلا کر گزر گیا
کیا گل کھلائے گا یہ نیا سال دوستو
فاروق انجینئر

کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
نامعلوم

پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
عزیز نبیل

لاسٹ بٹ ناٹ لیسٹ
جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
قتیل شفائی
 
آخری تدوین:

محمدظہیر

محفلین
فاروق انجینئر کون؟ کرکٹر؟
کیسے ہیں آپ فہد بھائی؟ امید ہے خیریت سے ہوں گے۔
دراصل میں نہیں جانتا کہ فاروق صاحب پیشے سے کریکٹر تھے یا حقیقی انجینئر ۔ میں نے بھی پہلی دفعہ نام سنا ہے۔ ویسے آج کل ریختہ پر ہر کوئی اپنا کلام اپلوڈ کر سکتا ہے۔
سال ٍ نو پر اشعار والی ریختہ ویب سائٹ کے پیج میں ان کا نام ذکر ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
کیسے ہیں آپ فہد بھائی؟ امید ہے خیریت سے ہوں گے۔
الحمد للّٰہ ۔ آپ بتائیں کیا حال چال ہے۔

دراصل میں نہیں جانتا کہ فاروق صاحب پیشے سے کریکٹر تھے یا حقیقی انجینئر ۔
فاروق انجینئر ایک انڈیا کے وکٹ کیپر بیٹسمین تھے بہت پہلے کے زمانے میں مجھے لگا شاید وہی ہوں۔
 

محمدظہیر

محفلین
الحمد للّٰہ ۔ آپ بتائیں کیا حال چال ہے۔


فاروق انجینئر ایک انڈیا کے وکٹ کیپر بیٹسمین تھے بہت پہلے کے زمانے میں مجھے لگا شاید وہی ہوں۔
الحمداللہ ٹھیک ہوں۔
کریکٹر بھی شاعری کرتے یہ کبھی سننے میں نہیں آیا۔ ویسے فاروق بھائی جو کریکٹر تھے ان کی ڈگری انجینئر کی تھی یا ان کا سر نیم انجینئر رہا ہوگا؟ اگر صرف ڈگری رہی ہوگی تو انہیں اپنا نام فاروق انجینئر کے بجائے فاروق کریکٹر رکھ لینا چاہیے تھا تاکہ خلاف واقع نہ لگے ۔ ہے نا؟
 

سیما علی

لائبریرین
کتاب ِعمر کا اک اور باب ختم ہوا
شباب ختم ہوا ،اک عذاب ختم ہوا
منیر نیازی

دعا ہے کہ یہ نیا سال آپ اور ہم سب کے لئے امن، سکون، صحت تندرستی، خوشحالی اور خوشیوں کا باعث اور ضامن ہو۔ اللہ تعالٰی آپ سب کو خوشیاں اور آسانیاں عطا فرمائے اور خوشیاں اور آسانیاں بانٹنے والا بنائے۔آنین
 

شمشاد

لائبریرین
آج رات راولپنڈی میں ہلکی سے بارش ہوئی تھی، یہ سردیوں کی پہلی بارش تھی۔ اور آج دن میں ٹکا کے دھوپ نکلی ہوئی ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
السلام علیکم
کراچی کا موسم انتہائی خوشگوار ہے ۔۔۔کل رات کی بارش اور پھر دن میں بھی ہلکی ہلکی بوندا باندی ہوتی رہی۔۔
ہجر کی رات ہمیں دیکھ رہی تھی دنیا
بند ہو جاتے درے بارہ دری کے کیسے

ڈاک کے کام میں تو کوئی رکاوٹ ہی نہیں
سلسلے ختم ہوئے نامہ بری کے کیسے
منصور آفاق
 

سیما علی

لائبریرین
السلام علیکم
ہر سمت سے وہ آئے قوسِ قزح کے ساتھ
لگتا ہے آسماں کی بارہ دری ہے خواب

اس کے لیے ہیں آنکھیں اس کے لیے ہے نیند
جس میں دکھائی دوں میں وہ روشنی ہے خواب
 
Top