آپ کی محبت ہے استادِ محترم ورنہ میری مجال کہاںواہ خلیل، ایک سے بڑھ کر ایک، خوب ہاتھ صاف کیا ہے۔
حضرت مشاعرے میں آپ کی غزل کے انتظار میں ہیںہمارے کسی شعر پر بھی پیروڈی ہو جائے
آپ کی محبت ہے بھائیواہ جناب بہت خوب
اب دیکھو اگلا نمبر کس کا آتا ہے۔
کیا خوب محبت بھری چھپن چھپائی کھیل رہے ہیں آپ محفلین کے ساتھ۔
آداب عرض ہے یوسف ثانی بھائیبہت اعلیٰ خلیل بھائی۔ زبردست
4۔ اب پیش خدمت ہے جناب محمد احمد کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب محمداحمد بھائی سے معذرت کے ساتھمحمد احمد بھائی کی شرارتمحمد خلیل الرحمٰنکچن میں گھس کے میں سارے ہی برتن توڑ آیا ہوںمگر گندی پلیٹیں سب کی سب میں چھوڑ آیا ہوںتمہارے اس کچن میں اس طرح کے کام سے پہلےمیں کچھ برتن ، کئی قابیں کہیں پر توڑ آیا ہوں کہیں پر کانچ کے برتن تھے اور کچھ سنگِ خارا کےجہاں تک توڑ سکتا تھا وہیں تک توڑ آیا ہوں پلٹ کر آگیا لیکن ، ہوا یوں ہے کہ سب ٹکڑےجہاں پر مجھ سے ٹوٹے تھے ، وہیں رکھ چھوڑ آیا ہوںمجھے آنے کی جلدی تھی سو کچھ لیکر نہیں آیا جہاں پر چھوڑ سکتا تھا، وہاں پر چھوڑ آیا ہوںکہاں تک میں لیے پھرتا یہ سب ٹوٹے ہوئے برتنجہاں موقع ملا یہ ڈھیر سارا چھوڑ آیا ہوںکہاں تک چپ رہا جائے، بتانا ہی تمہیں تھا جب’’سو احمد دشتِ وحشت سے یکایک دوڑ آیا ہوں‘‘
ہمارے کسی شعر پر بھی پیروڈی ہو جائے
زخم دل پر اگر نگاہ کریں
میرے عیسیٰ بھی آہ آہ کریں
اب کسے اعتماد منصف پر
آؤ قاتل سے رسم و راہ کریں
اپنی نظروں میں گر کے ہم کیسے
آرزوئے حصولِ جاہ کریں
ہم نہ زردار ہیں نہ حاکم ہیں
کس لیئے ہم سے وہ نباہ کریں
رحمت کر دگار جوش میں ہے
آؤ ہم بھی کوئی گنا ہ کریں
حسن کی بے حجابیاں ’’شاکر‘‘
دل کو آمادۂ گناہ کریں
================
پیش ہے جناب فاتح الدین بشیرکے کلام کی پیروڈی
(جناب فاتح سے معذرت کے ساتھ)میں کہ بلبل ہوں شِکاری کے گلے میں قید ہوںاِک نوالہ ہوں میں اسکے قہقہے میں قید ہوںترچھی نظروں کے جو تو نے تیر مارے تھے کبھیمیں اسی ترچھی نظر کے زاویے میں قید ہوںایک پھّرا ہوں میں نقلِ امتحاں کے واسطےبے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوںمیں ہوں بس آدھا نوالہ ، تو نے جوں چھوڑا مجھےبس اسی دن سے میں اس نعمت کدے میں قید ہوںتو نے اک دن مسکراکر مجھ کو دیکھا تھا کبھیبس اسی دن سے میں دل کے عارضے میں قید ہوںمحمد خلیل الرحمٰن
اب پیش خدمت ہے جناب @راحیل فاروق بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب راحیل فاروق بھائی سے معذرت کے ساتھ
یوں تو کچھ بھی نہ کھاؤ گے صاحبچھپ کے تم کچھ تو کھاؤ گے صاحبدال سبزی نہیں چکن ہے یہاب تو ہنس ہنس کے کھاؤ گے صاحبکل سے رمضان ہیں، خیال رہےروزہ کیسے بِتاؤ گے صاحبیوں تو خود گوشت خور ہو تم بھیسبزی کِس منہ سے کھاؤ گے صاحبمیری حالت ہے دیکھنے والیاب بھی کچھ نہ کِھلاؤ گے صاحبگھر پہ مہماں ہے تنگ ہوتا ہےدال کے دِن چلاؤ گے صاحبخود سے بھی بڑھ کے جانتے ہیں تمہیںتم ہمیں کیا کھِلاؤ گے صاحبمحمد خلیل الرحمٰن
اب پیشِ خدمت ہے جناب نوید ظفر کیانی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی
جناب نویدظفرکیانی صاحب سے معذرت کے ساتھلڑکیوں کو تاڑتا رہتا ہوں میںہاتھ اُن کا مانگتا رہتا ہوں میںخواب میں بھی اُن کے ابّا جی کا ڈر’’رات بھر کیوں جاگتا رہتا ہوں میں‘‘قرض لینا اور نہ دینا میرا فنسب سے رقمیں مانگتا رہتا ہوں میںکیسی اُلٹی سیدھی باتیں سوچ کر’’اپنے اندر گونجتا رہتا ہوں میں‘‘چاہیئے ہر وقت بریانی ، پلاؤبوٹیاں بھنبھوڑتا رہتا ہوں میںلڑکیاں جب بھی مجھے دھتّا بتائیںہاتھ اُن کا تھامتا رہتا ہوں میںمحمد خلیل الرحمٰن