ایک ہلکی پھلکی تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور !!!
احباب کی خدمت میں
نیوکاسٹر کا خط ۔۔۔۔۔۔۔ اس کا مرکزی خیال فیس بک پر ’’پرنسس خدیجہ‘‘ کی ایک پوسٹ سے ماخوذ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیوز کاسٹر کا اپنے محبوب کے نام خط ۔
تحریر و پیش کش ۔۔۔ شائستہ ریاض عرف شانو۔
جنابِ محبوبِ کامدار اور چند دنوں بعد بننے والے شوہرِ نامدار کے لئے خبروں اور نبضوں کے اس خصوصی نشریے کے ساتھ حاضر ہیں۔ شانو کا آداپ!۔
سب سے پہلے شہ ’’سرخیاں‘‘۔
معروف قابلِ اعتماد خبر ساز ایجنسی چچی کے ذرائع کے مطابق تم این آر او پر دستخطوں کا مرحلہ جلد از جلد طے کرنا چاہتے ہو۔ مراسلے پر تیز تر عمل درآمد کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ تاہم ایک اہم نکتے پر اماں اور بابا میں اختلافات کے شواہد ملے ہیں۔ تفصیلات کھانے اور کانا پھوسی کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔
ْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ((((دوپہر کا کھانا بنانے کے بعد ))) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شانو کا آداب مکرر۔ خبروں کی تفصیل کے ساتھ حاضر ہیں۔ کھانا ہم نے ڈٹ کر کھایا ہے اور پیٹ لبالب بھرا ہوا ہے۔ لہٰذا ڈکاروں کے شدید جھونکوں کا امکان ہے۔ تاہم ماہرینِ خوراک کے مطابق یہ جھونکے قطعاً نقصان دہ نہیں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر ساز ایجنسی کے ذرائع کے مطابق تم نے این آر او ٹریٹی یعنی شادی کے لئے ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے۔ ذرائع مواصلات کی برق رفتاری اور مقناطیسیت کی بدولت مبینہ ہنگاپے کے اثرات حریم ذات یعنی ہمارے گھر میں بھی نمایاں ہیں اور خاصی بے چینی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ذمہ دار شہریوں کی تنظیم کے صدر المعروف بھائی جان نے ہماری نمائندہ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’یہاں تھر تھلی مچ گئی ہے‘‘ ۔ اور اس تھرتھلی کی وجہ چچی کے دفتر سے جاری ہونے والا وہ مراسلہ ہے جس کے مطابق کہ وہ اگلے ہفتے دن مقرر کرنے کے لئے آ رہی ہیں۔ ان کے دورے کی حتمی تاریخ کا اعلان اماں حضور کی توثیق کے بعد کیا جائے گا۔ اس خبر اور تم سے منسوب مذکورہ ہنگامے کے ردعمل کے طور پر میری ٹانگوں میں کچھ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے اور میرے پاؤں زمین پر نہیں ٹِک رہے۔
پیارے شوریدہ سر کو اس ذاتی بلیٹن کے ذریعے خبر دار کیا جا رہا ہے کہ کابینہ اور سینیٹ کے جملہ ارکان شادی کی تیاری زور شور سے کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز وزارتِ عظمٰی یعنی اماں حضور نے فرنیچر لاہور سے منگوانے کا بل صدر دفتر کو ارسال کر دیا تھا۔ اس کے باوجود صدرِ مملکت یعنی ابا حضور نے ایک صدارتی حکم نامہ جاری کر دیا ہے کہ فرنیچر سیالکوٹ سے منگوایا جائے۔ حکم نامہ میں سیالکوٹ میں دستیاب فرنیچر کی کوالٹی کو اعلٰی اور قابلِ اعتماد قرار دیا گیا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے صدر کے حکم کی فوری تعمیل کا عندیہ دے دیا ہے۔ باخبر ذرائع یعنی خود ہمارے مطابق صدارتی محل اور وزارتِ عظمٰی میں سرد جنگ کے اثرات پائے جا رہے تھے۔ ذمہ دار شہریوں کی تنظیم کے صدر جناب بھائی جان نے اسلام آباد میں اپنی دیگر سفارتی اور مدارتی تقاریب کو ملتوی کرتے ہوئے آج صبح سویرے خصوصی طور پر گھر کا دورہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے دونوں اداروں کے اختلافات کو سرد کرنے میں مؤثر کردار ادا کیا ہے، اور اس بھاری نقصانات کا خطرہ ٹل گیا ہے جو مذکورہ اداروں کے اختلافات سے رو نما ہو سکتے تھے۔
ادھر کراچی سے وزارتِ عظمٰی کی ذیلی برانچ خالہ شرمیلی نے ہاٹ لائن پر رپورٹ دی ہے کہ وہ معاہدہ کی تاریخ سے پندرہ دن قبل اپنی بارہ رکنی کابینہ کے ساتھ یہاں پہنچ جائیں گی تاکہ معاملات کو سنبھالنے یا بگاڑنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ گورنر شرمیلا نے کہا ہے کہ وہ اپنا پروگرام مقامی حالات کے مطابق طے کریں گے، تاہم انہوں نے شرکت کی توثیق کر دی ہے۔
ذیلی برانچ کے اس ہاٹ لائنی پیغام کے بعد گھر کے افراد وقتاً فوقتاً زلزلے کے سے جھٹکے محسوس کر رہے ہیں۔ متاثرین میں وزیرِ خوراک ماسی کرامتے کی حالت نازک بتائی جاتی تھی تاہم اب ان کی جان اور ہمارے طعام کو کوئی خطرہ نہیں، کیوں کہ وزارتِ عظمٰی نے انہیں اپنی تینوں بیٹیوں کو بطور نائبات اپنے ساتھ شامل کرنے کا اجازت نامہ جاری کر دیا ہے۔ ہماری پی آر او، یعنی چھوٹی بہن نے کہا ہے صدر دفتر سے اس اجازت نامے کی ہنگامی توثیق ہو چکی ہے۔
اور اب، موسمیات کی رپورٹ۔
چچی کے مراسلے کے بعد موسم خاصا گرم ہو گیا تھا، خالہ کی ہاٹ لائینی رپوٹ کے بعد مطلع ابر آلود ہے۔ اماں کی گرج دار آواز ہر وقت اور ہر طرف سُنائی دیتی ہے، جب کہ ابا کا موڈ ایسے بادل کی طرح ہے جو بغیر گرجے کسی بھی وقت برس سکتا ہے۔ جملہ انتظامی کمیٹیاں ابا کے احکام اور بھائی جان کی نگرانی میں تیزی سے مصروفِ عمل ہیں تا کہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹا جا سکے۔
مجھے اس شور وغُل میں دھنک کے وہ رنگ دکھائی دے رہے ہیں جن کی طرف کسی اور کی توجہ مبذول نہیں ہوئی۔ یہ خصوصی بلیٹن تمہیں اس ساری صورتِ حال اور اپنی قلبی کیفیات سے آگاہ کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بریکنگ نیوز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امان جان کی گرج چمک اور ہواؤں کا رخ اس وقت نیوز روم کی طرف ہے۔ لہٰذا ممکنہ مکوں اور لاتوں سے محفوظ رہنے کے لئے اس خبر نامے کو مختصر کیا جا رہا ہے۔ چونکہ این آر او (نہ روکیں اوئے) پر دستخط ہو جانے کے بعد حالات ہمارے جذبات کے مطابق ہوں گے، تب تک کے لئے اپنی شانو کو عارضی اجازت دو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد وارث،
الف عین،
محمد خلیل الرحمٰن،
محب علوی،
مدیحہ گیلانی،
اور دیگر خوش ذوق قارئین کی نذر۔