گُلِ یاسمیں
لائبریرین
عمر عمر لکھتے رہے تو کہیں آپ یہ نہ سمجھیں کہ بار بار عمر پوچھے جا رہے ہیں ہماپنے اکیلا عمر بھی لکھ دیں گی تو میں برا نہیں مناؤں گا
عمر عمر لکھتے رہے تو کہیں آپ یہ نہ سمجھیں کہ بار بار عمر پوچھے جا رہے ہیں ہماپنے اکیلا عمر بھی لکھ دیں گی تو میں برا نہیں مناؤں گا
جستجو شرط ہے منزل نہیں مشروط طلبآہ ہ ہ ہ
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک
ایک ہی زخم کا بار بار ذکر۔۔۔۔ تکلیف کی شدت کو کم کرتا ہے ہانیہ سسٹر۔بالکل سر ۔۔۔معاملہ گہرا ہی ہوتا ہوگا۔۔۔تبھی توایک ہی جیسی بات۔۔۔ہزار بار۔۔۔ہزار زاویے سے کہی جاتی ہے۔۔۔ایک ہی زخم کا لاکھ بار ذکر۔۔۔۔
تجھے فرصت ہو جو منزل کے سوالوں سے کبھیجستجو شرط ہے منزل نہیں مشروط طلب
گم ہو اس طرح کہ گرد رہ منزل ہو جائے
جی ہم صرف نام کے آرائیں کہلانا پسند نہیں کرتےآپ نے ثابت کر دیا کہ آپ ارائیں ہیں۔
ہمیں لگتا ہے کہ لڑکی کے بھائیوں والی مار ہوتی ہو گی۔بھائی شاعری میں تو ایک ہی قسم کی محبت پڑھنے کو ملتی ہے۔۔۔آج تک کسی جانور کی جدائی کے بارے میں نہیں پڑھا۔۔۔۔
ویسے روایتی محبت میں۔۔۔جو مار شاعر کھاتا ہے محبت کی۔۔۔تو وہ کب کھائی جاتی ہے۔۔۔لڑکی کے اماں ابا نے رشتہ ریجیکٹ کر دیا ہوتا ہے۔۔۔۔یا لڑکی نے چپل دکھائی ہوتی ہے۔۔۔
ہم متفق ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ آپ اس کیفیت سے کبھی ضرور گزر چکی ہیںسب وقتی ہوتا ہے۔۔۔ زخم چھری سے بھی لگے تو گھاؤ بھر ہی جاتا ہے بالآخر۔
اور جو زخم یا صدمے کسی کی جدائی یا دوسرے سے وابستہ امیدوں کے ٹوٹنے سے ملتے ہیں، ان کو دل کا روگ نہیں بنانا چاہئیے، وہ بس ایک پڑاؤ ہوتے ہیں دم لینے کے لئے، مثبت رویہ رکھتے ہوئے سوچیں گے تو معلوم ہو گا کہ وہ سب تو آپ کی قوتِ برداشت میں اضافہ کے لئے امتحان تھا آپ کا،۔
تھوڑا صدمہ کیجئے، دو چار آنسو بہائیے اور آگے بڑھ جائے کہ زندگی رُکنے کا نام نہیں ہے۔
خوشی ہوئی۔جی ہم صرف نام کے آرائیں کہلانا پسند نہیں کرتے
ایک ہی زخم کا بار بار ذکر۔۔۔۔ تکلیف کی شدت کو کم کرتا ہے ہانیہ سسٹر۔
کبھی کی بجائے ابھی ابھی کہیں ۔ہم متفق ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ آپ اس کیفیت سے کبھی ضرور گزر چکی ہیں
جی ہاں، اس ناول کی سوویں قسط بھی عنقریب آنے والی ہے!!!منتظر رہیں گے۔
تیسرا حصہ بھی آئے گا نا؟
عمر عمر نہیں کہا ہے انہوں نے۔۔۔عمر عمر لکھتے رہے تو کہیں آپ یہ نہ سمجھیں کہ بار بار عمر پوچھے جا رہے ہیں ہم
اپنے زخم خود سے نوچنے کا الگ ہی مزہ ہے۔ایک بار۔۔۔۔دو بار۔۔۔۔۔دس بار۔۔۔اور کتنی بار۔۔۔ہمارے یہاں تو سو بار پر بھی نہیں رکتے لوگ۔۔۔۔
ناول نہیں تعارف کی قسط آنے والی۔جی ہاں، اس ناول کی سوویں قسط بھی عنقریب آنے والی ہے!!!
اوہ ہاں۔عمر عمر نہیں کہا ہے انہوں نے۔۔۔
اکیلا عمر کہا ہے!!!
یہی چیزیں بڑھتے بڑھتے ناول بن جاتی ہیں!!!ناول نہیں تعارف کی قسط آنے والی۔
اپنے زخم خود سے نوچنے کا الگ ہی مزہ ہے۔
اور یہ بھی تو دیکھئے نا کہ کتنے ہی لوگوں کو یہ بھی تو لگتا ہے نا کہ جیسے انھی کی کیفیت بیان کی جا رہی ہو۔
اکیلا عمر!!!اوہ ہاں۔
اکیلا عمر محترم۔۔۔۔ اگلی بار یاد رکھیں گے۔
بس بس بس!!!روز روز نوچنے سے تو اور گہرا ہوتا جاتا ہے۔۔۔خراب ہو جاتا ہے۔۔۔خون بہنے لگے گا۔۔۔۔پس پڑ جائے گی۔۔۔۔
آپ کی دور اندیشی کے ہم قائل ہیںیہی چیزیں بڑھتے بڑھتے ناول بن جاتی ہیں!!!