گُلِ یاسمیں

لائبریرین
محبت جذبہ ہے ، اک احساس ہے ۔ جذبات انسانی زندگی کا بہت اہم پہلو ہیں۔
میٹھا بھی زیادہ ہو جائے تو جی متلا جاتا ہے ۔
محبت کا اظہار اور پھر جذباتی گھاؤ کا احساس بڑے شدید ہوتے ہیں لیکن شدت میں بہہ جانا بھی مناسب نہیں ہوتا ۔
خیر ، ہر انسان دوجے سے مختلف ہے سو اسکا تجربہ و احساس بھی دوسرے سے مختلف ہوتا ہے ۔
کوئی دل پر لگے گھاؤ کو شاعری کی صورت دنیا کے سامنے رکھ دیتا ہے کوئی اپنی دنیا علیحدہ بسا کر اس گھاؤ سے زندگی کشید کر لیتا ہے !
اور یہ زندگی کشید کر لینا ہی بہتر رہتا ہے نا کہ بندہ غم میں ہی ڈوبا رہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اپنے غم کے جذبات کو اشعار کی صورت میں ڈھالتا رہے، بہت بہتر صورت ہے۔
بس ہمارا زور اس بات پہ ہے
جانے والوں کے پیچھے رُل نہیں جانا چاہئیے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بجا مگر جہاں کوئی حاصل بھی نہ ہو اور مکمل چھوڑ بھی نہ دے تو آدمی درمیان میں امیدوں کے سہارے پنڈولم کی طرح لٹکتا رہتا ہے
مکمل جہان تو کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔۔۔ کوئی نہ کوئی کمی رہتی ہے۔
ڈیپینڈ اس بات پر کرتا ہے کہ کون حاصل نہیں یا کون چھوڑ گیا۔ پھر اس کے مطابق اپنے رستے کا چناؤ کرنا چاہئیے۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا نا کہ کسی ایک خوشی کے حاصل نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی باقی خوشیوں سے بندہ منہ موڑ لے۔ اس طرح ہم زندگی کا اور اپنوں کا حق ادا نہیں کر پائیں گے۔
 
مکمل جہان تو کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔۔۔ کوئی نہ کوئی کمی رہتی ہے۔
ڈیپینڈ اس بات پر کرتا ہے کہ کون حاصل نہیں یا کون چھوڑ گیا۔ پھر اس کے مطابق اپنے رستے کا چناؤ کرنا چاہئیے۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا نا کہ کسی ایک خوشی کے حاصل نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی باقی خوشیوں سے بندہ منہ موڑ لے۔ اس طرح ہم زندگی کا اور اپنوں کا حق ادا نہیں کر پائیں گے۔
بالکل، اس پر میں آپکو 5 صفحوں پر مشتمل سلمان بشیر کا ایک ناول تجویز کروں گا "حاصل سے لاحاصل تک"
 

حماد علی

محفلین
مکمل جہان تو کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔۔۔ کوئی نہ کوئی کمی رہتی ہے۔
ڈیپینڈ اس بات پر کرتا ہے کہ کون حاصل نہیں یا کون چھوڑ گیا۔ پھر اس کے مطابق اپنے رستے کا چناؤ کرنا چاہئیے۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا نا کہ کسی ایک خوشی کے حاصل نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی باقی خوشیوں سے بندہ منہ موڑ لے۔ اس طرح ہم زندگی کا اور اپنوں کا حق ادا نہیں کر پائیں گے۔
بالکل !

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بالکل، اس پر میں آپکو 5 صفحوں پر مشتمل سلمان بشیر کا ایک ناول تجویز کروں گا "حاصل سے لاحاصل تک"
لیکن تجویز تو نسخہ کیا جاتا ہے نا۔۔۔۔ ہم تو مریض نہیں۔
حاصل کی اذیتیں اور لا حاصل کی خوشیاں ۔۔۔ بخوبی وقف ہیں۔ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ زندگی میں جیسے بھی حالات آئیں، مجنمد مت ہونے دیا جائے اپنے احساسات کو۔ کہ احساسات ہی تو ہمیں زندہ رکھتے ہیں اور ہمارے زندہ ہونے کا ثبوت ہیں۔
 
لیکن تجویز تو نسخہ کیا جاتا ہے نا۔۔۔۔ ہم تو مریض نہیں۔
کیسے ممکن ہے اردو ادب سے شناسائی رکھنے والا کسی مرض میں مبتلا نہ ہو، اور اگر دنیا کے کسی کونے میں کوئی ہو بھی تو ہم نے تو آج تک نہیں دیکھا، سنا اردو ادب کا شیدائی کسی مرض میں نہ ہو
 
والد صاحب کا نام آپ نے نکال دیا چوہدری صاحب، اتنے ناموں میں سے۔ خیر جیسے آپ کی خوشی!
نکالا نہیں ہے میرا نام ہی محمد عمر شرجیل ہے اب شناختی نام جو ہے سو ہے انکا نام اپنی جگہ ولدیت کے خانے میں ہے
 
عمر آپکو محفل میں خوش آمدید۔

آپ مفکر ہیں۔ آپ کے نام کی تفصیل اور کانٹ چھانٹ میں گہری محبت اور فکر کی چھاپ دکھائی دی۔ آپ نے بہت عمدہ طریقے سے خاندان بھر کی محبتیں اپنے نام میں جمع کر لیں ہیں۔ محمد عمر شرجیل چوہدری رمضان آرائیں۔ واہ۔ یا عمر۔

بعض دفعہ لمبے نام ہی محبت میں کامیابی کی دلیل بن جاتے ہیں۔ یہ محبت میں کامیاب ہونے والوں سے سوال بنتا ہے۔

سنا ہے محبت میں کامیابی ہو تو بچوں کے پیمپر اور صبح کے ناشتے کے لیے انڈے ڈبل روٹی لانی ہوتی ہے اور ناکام ہوں تو شاعری کی کتاب ہر چھ ماہ میں نذر محفل کرنی ہوتی ہے۔

کبھی لمبی داڑھی کبھی چھوٹی داڑھی آپ کی فکر میں خوب پختگی لاتی ہے۔ بالاخر لمبی داڑھی ظاہر ہوتی ہے۔ کیونکہ مفکروں کو یہی زیب دیتی ہے۔

کم عقل محبت میں کامیاب ہوتا ہے۔ اسی لیے زیادہ عقل والا ناکام ہوتا ہے۔ مفکروں سے متاثر ہو کر یا شعراء کی شاعری میں ڈوب کر کچھ ضرور آپ تک پہنچیں گے۔ ورنہ پھپو ضرور آپ کے لیے کوئی پسند کر لیں گی۔
 
عمر شرجیل چوہدری خوش آمدید۔
ماشاءاللہ انداز تحریر سے اردو کی محبت جھلکتی ہے۔سافٹ وئیر انجینئر ہوکر بھی اردو آ تی ہے آ پکو ،یہ بڑی بات ہے۔
میرا تعلق بھی آرائیں برادری سے ہے۔باپ بھی آرائیں اور سسرال بھی۔
سدا سلامت رہیں،خوش رہیں،اپنے والدین اور وطن کا نام روشن کریں۔
اللہ آپ کو کامیاب کرے۔
 
Top