مذہبی اجتماعات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے ۔۔۔ شیخو کی ایک پرانی تحریر

حسان خان

لائبریرین
عیدین کے اجتماع ہمیشہ ایک ہی جگہ ہوتے ہیں، یعنی مرکزی مساجد وغیرہ

دیکھیے، عیدین کی نماز پر بذاتِ خود پابندی کی بات نہیں ہو رہی۔ مذہب انسان کا حق ہے اور حکومت کو کوئی حق نہیں کہ انسان سے اس کے ضمیر کی آزادی چھین لے۔ جس کو جو ماننا ہے، شوق سے مانے۔ جسے جو عمل کرنا ہے، شوق سے کرے اور دل کھول کر کرے۔ میں عوامی جگہوں پر اجتماعات پر پابندی لگانے کی بات کر رہا ہوں۔ مساجد، یا عید گاہوں میں اگر نماز ہوتی ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن چھوٹے علاقوں میں (جیسے میرے پچھلے علاقے محمود آباد میں) سڑکوں پر ہی عیدین کی نمازیں ہوتی ہیں۔ ان پر پابندی ہونی چاہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دیکھیے، عیدین کی نماز پر بذاتِ خود پابندی کی بات نہیں ہو رہی۔ مذہب انسان کا حق ہے اور حکومت کو کوئی حق نہیں کہ انسان سے اس کے ضمیر کی آزادی چھین لے۔ جس کو جو ماننا ہے، شوق سے مانے۔ جسے جو عمل کرنا ہے، شوق سے کرے اور دل کھول کر کرے۔ میں عوامی جگہوں پر اجتماعات پر پابندی لگانے کی بات کر رہا ہوں۔ مساجد، یا عید گاہوں میں اگر نماز ہوتی ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن چھوٹے علاقوں میں (جیسے میرے پچھلے علاقے محمود آباد میں) سڑکوں پر ہی عیدین کی نمازیں ہوتی ہیں۔ ان پر پابندی ہونی چاہیے۔

اچھی بات ہے اگر متبادل جگہ دستیاب ہو تو واقعی سڑک پر نماز نہیں ہونی چاہیے، ہاں اگر مجبوری ہو تو عید کی نماز تو آدھا پونا گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں لگتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دیکھیے، عیدین کی نماز پر بذاتِ خود پابندی کی بات نہیں ہو رہی۔ مذہب انسان کا حق ہے اور حکومت کو کوئی حق نہیں کہ انسان سے اس کے ضمیر کی آزادی چھین لے۔ جس کو جو ماننا ہے، شوق سے مانے۔ جسے جو عمل کرنا ہے، شوق سے کرے اور دل کھول کر کرے۔ میں عوامی جگہوں پر اجتماعات پر پابندی لگانے کی بات کر رہا ہوں۔ مساجد، یا عید گاہوں میں اگر نماز ہوتی ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن چھوٹے علاقوں میں (جیسے میرے پچھلے علاقے محمود آباد میں) سڑکوں پر ہی عیدین کی نمازیں ہوتی ہیں۔ ان پر پابندی ہونی چاہیے۔
بجا کہا :)
 

حسان خان

لائبریرین
اچھی بات ہے اگر متبادل جگہ دستیاب ہو تو واقعی سڑک پر نماز نہیں ہونی چاہیے، ہاں اگر مجبوری ہو تو عید کی نماز تو آدھا پونا گھنٹے سے زیادہ وقت نہیں لگتا۔

لیکن بھائی یہ بڑا سنگین مسئلہ ہے۔ آپ کے ملک کی تقریبا پندرہ سے بیس فیصد آبادی شیعہ ہے، آپ یہاں ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھا سکتے کہ شیعوں کا اقلیتی فرقہ ملک میں بیگانگی محسوس کرنا شروع کر دے۔ یہ ساری باتیں ذہن میں رکھ کر قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ کوئی فرقہ چاہے اقلیتی شیعہ ہو یا اکثریتی بریلوی، خود کو اس اقدام کا خصوصی ہدف نہ سمجھے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ آپ بلاتفریق ہر قسم کے مذہبی اجتماعات کی عوامی جگہوں پر پابندی لگا دیں۔
 

دوست

محفلین
عید کے اجتماعات میں گاجا باجا نہیں ہوتا جی۔ عید عہدِ رسالت ﷺ سے چلی آ رہی ہے۔یہی حال جمعہ کا ہے، لیکن اس میں بھی سپیکر کا حلق گھونٹنا ضروری ہے۔
 

عسکری

معطل
عید کے اجتماعات میں گاجا باجا نہیں ہوتا جی۔ عید عہدِ رسالت ﷺ سے چلی آ رہی ہے۔یہی حال جمعہ کا ہے، لیکن اس میں بھی سپیکر کا حلق گھونٹنا ضروری ہے۔
وہ پڑھا نہیں پردیسی بھائی والا قصہ ؟ تسی تےمینوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:laugh:
 

پردیسی

محفلین
بالکل ! بہت اچھی بات ہے۔ یہ بات تقریباً سبھی لوگ پسند کرتے ہیں لیکن کہتے ہوئے ڈرتے ہیں کہ اس قسم کے بیانات آپ کے ایمان کے لئے خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم محفل میں اس بات پر تقریباً لوگ متفق نظر آتے ہیں۔

اگر اس دھاگے میں رائے شماری بھی شامل کر دی جائے تو لوگوں کی رائے جاننے میں آسانی ہو سکتی ہے۔
محترم محمد احمد صاحب ، میرے خیال میں اس میں ایمان کو خطرے میں ڈالنے والی کوئی بات نہیں ہے ، ہم کسی کے بھی مذہب یا کہ مذہبی عبادات پر پابندی لگانے کی بات نہیں کر رہے۔بلکہ سرعام سڑکوں ، گلیوں ، بازاروں میں ان کو روکنے کی بات کر رہے ہیں ۔
پاکستان میں رہنے والے تمام مذاہب چاہے وہ کسی مسلک ،فرقے سے متعلق ہوں وہ اپنی اپنی جگہ یا گورنمنٹ کی بنائی ہوئی جگہ پر اپنی دسومات ادا کریں تو زیادہ بہتر رہے گا۔
ایک اور بات جو میرے محترم دوست بار بار کہہ رہے ہیں کہ سپیکر کی چنگھاڑنے والی آوازوں پر بھی روک لگانی چاہئے
اگر پھر بھی کوئی فتوی دیتا ہے تو دیتا پھرے۔۔۔۔
 

پردیسی

محفلین
متفق تو سب ہیں، اصل مسئلہ پابندی کے اجرا کا ہے۔ حکومت کو اگر موثر پابندی لگانی ہے تو بلاتفریق ہر مذہبی اجتماع پر پابندی لگانی ہوگی۔ ورنہ ایسے بیانات کہ شیعہ اپنے جلوسوں پر پابندی لگائیں، یا بریلوی اپنے جلوسوں پر پابندی لگائیں فرقہ وارانہ سوچ کی عکاس ہی سمجھے جائیں گے۔ پابندی میں عیدین کے اجتماع بھی شامل ہونے چاہییں، ورنہ شیعہ یہ اعتراض کر سکتے ہیں کہ ایک اجتماع تو ملک میں جائز ہے لیکن دوسرے اجتماع پر پابندی۔
جی بالکل بلا تفریق تمام مذہبی اجتماعات جو کھلے عام ہوتے ہیں ان پر پابندی ہونی چاہئے۔
 

پردیسی

محفلین
عید کے اجتماعات میں گاجا باجا نہیں ہوتا جی۔ عید عہدِ رسالت ﷺ سے چلی آ رہی ہے۔یہی حال جمعہ کا ہے، لیکن اس میں بھی سپیکر کا حلق گھونٹنا ضروری ہے۔
جی بھائی جی سپیکر کا گلا گھونٹنا از حد ضروری ہے۔
مجھے یاد ہے انٹرنیٹ کے شروع میں ایک پال ٹاک ہوا کرتا تھا ( شاید اب بھی ہو ) وہاں پر اس ایشو کو ایک لڑکے نے اٹھانے کی جرات کی تھی۔۔بس پھر کیا تھا۔۔بیچارے کو کفر کے اتنے فتوے ملے کہ اللہ کی پناہ ۔۔ میرا خیال ہے اتنے ادھر مفتی نہیں تھے جتنے فتوے اس بیچارے کو مل چکے تھے:)
 

عسکری

معطل
جی بھائی جی سپیکر کا گلا گھونٹنا از حد ضروری ہے۔
مجھے یاد ہے انٹرنیٹ کے شروع میں ایک پال ٹاک ہوا کرتا تھا ( شاید اب بھی ہو ) وہاں پر اس ایشو کو ایک لڑکے نے اٹھانے کی جرات کی تھی۔۔بس پھر کیا تھا۔۔بیچارے کو کفر کے اتنے فتوے ملے کہ اللہ کی پناہ ۔۔ میرا خیال ہے اتنے ادھر مفتی نہیں تھے جتنے فتوے اس بیچارے کو مل چکے تھے:)
اب تو میں بلاگ بنا رہا ہوں اور کل رات اپکی بات سے اور ہو گا بھی متنازعہ دیکھتا ہوں کون میرا کچھ بگاڑتا ہے :laugh:
 
کوئی ضرورت نہیں پابندی لگانے کی
ذرا سے شیعہ اور بریلوی اپنی دل پشوری کرلیں تو کوئی برائی نہیں
ہاں یہ ہے کہ لاوڈ اسپیکر پر ذرا دھیان دینا چاہیے
جس طرح ابھی یہ مسلمان مسالک کے لوگ دھوم دھڑکا کرتے ہیں۔ اسی طرح عیسائی لوگ بھی کیا کرتے ہیں۔ ایک بار پاکستان میں صعنتی ترقی شروع ہونے دیں۔ یہ سب رسومات صرف عجائب گھر میں رہ جائیں گی
 

پردیسی

محفلین
اب تو میں بلاگ بنا رہا ہوں اور کل رات اپکی بات سے اور ہو گا بھی متنازعہ دیکھتا ہوں کون میرا کچھ بگاڑتا ہے :laugh:
ضرور بنائیے،ہمیں خوشی ہو گی ۔۔۔کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑے گا۔۔۔۔۔بس دل بڑا رکھئے گا۔۔اگر آپ کھل کر کچھ کہیں تو دوسروں کو بھی موقع دیجئے گا۔۔۔اگر آپ ایسا نہ کر سکے تو پھر کوئی فائدہ نہیں۔۔
 
پابندی لگانی ہے تو الحمرا کے مجروں پر لگاو۔ لال روشنی مارکیٹز پر لگاو۔ فحش ڈراموں فلموں پر لگاو
حد ہوگئی۔ میلاد اور محرم کے جلسہ جلوس پر پابندی کی بات کیوں
حد ہوتی ہے بھئی
 
ارے یہ عید میلاد، شب برات۔ محرم چالیسواں اسلام کی شیرینی ہے۔ اس کا بھی گلا گھونٹو گے
پھر تو لڑکے بالے دھشت گردی نہ کریں تو کیا کریں؟
یہی تو اسلام کی مٹھاس ہے۔ یہ رسومات۔ یہی تو باقی رہ گیا ہے پاکستان میں
 

عسکری

معطل
پابندی لگانی ہے تو الحمرا کے مجروں پر لگاو۔ لال روشنی مارکیٹز پر لگاو۔ فحش ڈراموں فلموں پر لگاو
حد ہوگئی۔ میلاد اور محرم کے جلسہ جلوس پر پابندی کی بات کیوں
حد ہوتی ہے بھئی
کیونکہ الحمرا ہیرا منڈی اور فحش ڈراموں سے نا نفرت پھیلتی ہے نا بندے مرے ہیں نا ہی امن عامہ کا کچھ بگڑا ہے :D
 
ایچ اے خان صاحب آپ بلاوجہ بات کو غلط رخ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، بات کسی بھی مسلک کے حوالے سے نہیں ہورہی، بلکہ صرف اور صرف لاؤڈسپیکر کے غلط استعمال اور Civic Sense کے فقدان کے حوالے سے ہورہی ہے
 
کیونکہ الحمرا ہیرا منڈی اور فحش ڈراموں سے نا نفرت پھیلتی ہے نا بندے مرے ہیں نا ہی امن عامہ کا کچھ بگڑا ہے :D
ایڈز تو پھیلتی ہے
قوم مریض بن جاتی ہے
حیرت ہے لوگ مذہب پر پابندی لگانے کی بات کررہے ہیں اور فحاشی کا دفاع
اللہ کو کیا منہ دکھاوگے؟
 
ایچ اے خان صاحب آپ بلاوجہ بات کو غلط رخ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، بات کسی بھی مسلک کے حوالے سے نہیں ہورہی، بلکہ صرف اور صرف لاؤڈسپیکر کے غلط استعمال اور Civic Sense کے فقدان کے حوالے سے ہورہی ہے

محترم بات ایسے ہی شروع ہوتی ہے
پہلے ہی قانون موجود ہے لاوڈاسپیکر کے استعمال پر
دراصل یہ اچھائی پر پابندی اور فحاشی کی ترغیب کی چھپی خواہش کی اظہار ہے
 
پاکستان میں موجاں ہی موجاں
ربیع الاول میں میلاد، محرم میں عاشورہ، عید بقر عید، شب برات
اتنی میٹھے میٹھے تہوار ہیں۔
کیوں پابندی لگاو ان پر بھلا؟
باقی لوگوں کو تکلیف ہونے پر قانون سازی ضرور ہو۔ بلکہ ہے۔
 
Top