باجو، مفت مل جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔۔ اس میں کچھ چیزیں اچھی بھی ہوتی ہیں۔ لیکن وہ کہانیاں وغیرہ اور قسط وار جو ہوتی ہیں۔۔وہ کبھی نہیں پڑھیں۔ ویسے میں نے اپنی زندگی میں اپنے گھر صرف دو رسالے دیکھے ہیں۔۔۔وہ بھی ایک جاننے والی تھیں۔۔پاکستان جاتے ہوئے ڈھیر سارے اخبارِ جہاں اور دو رسالے ہمارے گھر چھوڑ گئیں، کہ ان کا پھینکنے کا دل نہیں کر رہا تھا۔
ماؤ ، سرگزشت ، اور سسپنس کی کہانیاں اچھی ہوتی ہیں ،۔۔ باقی اب خواتین ڈائجسٹ ، شعاع ، پاکیزہ ، یہ سب اب فضول ہوگئے ہیں پہلے پھر بھی کوئی ڈھنگ کی کہانی پڑھنے کو مل جاتی تھی اب تو ہر رسالے میں ،ہر کہانی میں بس یہی ہوتا ہے کہ ' نظروں سے نظریں ملیں دل دھڑکے ، اور پیار ہوگیا کھوتے کا سر ہے ہمیں حقیقی زندگی میں تو کبھی ایسا نہیں ہوا نا نظروں سے نظریں ملتیں ہیں ۔۔اک آدھ کی مل بھی جائے تو وہ دیکھکر اندازہ ہوجاتا ہے اونہوں یہ ہمارے لائق نہیں
نا دل دھڑکتے ہیں دل تو آجکل اپنی ساس ، سسر ، نندوں کو دیکھکر دھڑکتے ہیں کہ یااللہ خیر یہ بلائیں یہاں بھی
البتہ کبھی کبھار اک آدھ کہانی بہت منفرد آ بھی جاتی ہے ۔ میں نے وہ رسالے سنبھال کر رکھ لئیے ہیں چھے ، سات ہیں جن میں زبردست افسانہ ، کہانی بلکل حقیقت کی عکاسی کرتے ہوئے ہیں میں بہت امپریس ہوئی یقعن کرو ، ایسی کہانیاں اصل زندگی مین میں دیکھ چکی ہوں تو کئی بار شعاع ، پاکیزہ ، خواتین ڈائجست میں اکثر لاجواب ، باکمال کی کہانیاں بھی ہوا کرتی ہیں جو معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں
مگر جو کہانی شروع ہی پیار سے ہو ، دل دھڑکے ،نظر سے نظر ملے ، برسات کا موسم وغیرہ وغیرہ سو سٹوپیڈ ایسی سٹوریوں پے میرا دل کرتا ہے جسکا دل دھڑکے ۔۔ گولی ماردوں اور نظر سے نظر ملے ، آنکھیں ہی نکال لوں مجھے لو ، پیار ، محبت والی کہانیاں نہایت ہی بری ، فضول ، اور بکواس لگتی ہیں