ہم کو تو بڑھاپے نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا
محرومی جذبات کو بیٹھے ہیں چھپائے
خوش ہوتے ہیں ہم لوگ اگر کوئی حسینہ
اس عمر میں ہم پر کوئی تہمت ہی لگائے
(ضیاء الحق قاسمی)
رات دن رہتا تھا جب غرق کتب بینی میں وہ
اس کو گمنامی کے ڈر سے پھر تپ دق ہوگیا
وہ کتابیں چھوڑ کر حقہ کشی کرنے لگا
اور پھر لوگوں نے دیکھا وہ محقق ہو گیا
(ضیاء الحق قاسمی)
تیری شادی کی باتیں چل رہی ہیں آج کل بیٹا
سو تیرا صاف ستھرا ہر گھڑی ہونا ضروری ہے
مرا مطلب! مہینے تک نہانے کی نہیں فرصت
تو پھر ہفتے کے ہفتے منہ ہاتھ دھونا ضروری ہے
(ڈاکٹر انعام الحق جاوید)
کون سا غم ہے جو یہ حال بنا رکھا ہے
نہ تو میک اپ ہے نہ بالوں کو سجا رکھا ہے
اور خامخواہ چھیڑتی رہتی ہیں یہ رخساروں کو
تم نے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے