مزاروں پر محبت جاودانی سن رہے تھے:::تصاویر

مہ جبین

محفلین
گلے ہفتے اپنے سائیں کی بارگاہ کی حاضری کا ارادہ ہے کہ ان کا عرس مبارک ہے۔ باقی جیسے ان کا بلاوہ ہوگا اور رب کی رضا ہو گي۔۔۔۔
دربار شریف میں حاضری کے موقع پر مجھے ضرور یاد رکھیئے گا ۔
میرا سلام پیش کیجیئے گا اور دعائے خیر کرنا نہ بھولیئے گا۔
 
دربار شریف میں حاضری کے موقع پر مجھے ضرور یاد رکھیئے گا ۔
میرا سلام پیش کیجیئے گا اور دعائے خیر کرنا نہ بھولیئے گا۔
ضرور ان شاء اللہ۔۔۔
آپ یہ لڑی ملاحظہ فرمائیں، حضور پیر صاحب کے تعارف کی ضرورت یہاں بھی پیش آ چکی ہے۔۔۔
 

مہ جبین

محفلین
اور میرے لیے اس لڑی کو قائم کرانے کی شاید یہی وجہ بنی ہو۔ ہم انہیں بھول جاتے ہیں وہ ہمیں نہیں۔ انہوں نے آپ کی محبت کا جواب بھیجا ہو۔۔۔۔ حضور پیر صاحب کی نظر فیض اثر آپ پر رہے اور خیرات سے حصہ پاتی رہیں۔۔۔۔ آپ کے صدقے سے ہم بھی۔۔۔!!
میں کیا اور میری اوقات کیا۔۔۔۔۔۔مکھی کے پر جتنی بھی نہیں
ہاں یہ بات تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے
مرشد کریم ہم جیسے سیاہ کاروں کو بھی نہیں بھولتے۔۔۔ ہم نکمے نالائق ۔۔۔
آپ کےاس حسنِ ظن کے لئے بہت شکرگزار ہوں ۔۔۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
اللہ پاک حضور فخرِ ملت رضی اللہ عنہ کے درجات کو بہت بلند فرمائے اور ہم کوان کی نگاہِ عنایت و شفقت سے سرفراز فرمائے آمین ثم آمین۔
 
میں کیا اور میری اوقات کیا۔۔۔۔۔۔مکھی کے پر جتنی بھی نہیں
ہاں یہ بات تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے
مرشد کریم ہم جیسے سیاہ کاروں کو بھی نہیں بھولتے۔۔۔ ہم نکمے نالائق ۔۔۔
آپ کےاس حسنِ ظن کے لئے بہت شکرگزار ہوں ۔۔۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
اللہ پاک حضور فخرِ ملت رضی اللہ عنہ کے درجات کو بہت بلند فرمائے اور ہم کوان کی نگاہِ عنایت و شفقت سے سرفراز فرمائے آمین ثم آمین۔
میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا
تجھ سے در، درسے سگ، سگ سے ہے مجھ کو نسبت
میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا

قبر سے اٹھوں جماعت میں علی کی اے خدا
حضرت شاہ جماعت مقتدا کے واسطے
منبع فیض الہی سید والا نسب
مصدر لطف و عنایات و عطا کے واسطے
حافظ قرآن پاک و حاجی بیت الحرام
زائر بیت نبی دوسرا کے واسطے
صاحب کشف و کرامت ہیں محمد کے حسین
اس سراج اہل بزم اصفیا کے واسطے
نور عرفان و حقیقت حضرت نور حسین
شمس ملت صاحب و جود و عطا کے واسطے
محر سر الہی مہبط انوار حق
حضرت اختر حسین باصفا کے واسطے
غوث اعظم فخر ملت مجدد دوراں
حضرت افضل حسین پیشوا کے واسطے
مشکلیں آسان ہوں اور حاجتیں بر آئیں سب
نقشبندی سلسلہ کے اولیاء کے واسطے------ آمین
 

مہ جبین

محفلین
اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حشر تک میرے گلے میں رہے پٹا تیرا

مجھ کو رسوا بھی اگر کوئی کہے گا تو یوں ہی
کہ وہی نا، وہ رضا بندہء رسوا تیرا

بہت بہت خوب در منقبتِ نقشبندی اولیاء کرام رحمہم اللہم اجمعین ۔
جزاک اللہ خیرا کثیراً کثیرا ۔
 

مہ جبین

محفلین
حسن محمود جماعتی بھائی اس دھاگے میں جتنے بھی اولیاء کرام کے بارے میں لکھا، بہت خوب لکھا ، معلومات میں اضافہ ہوا اور تمام ہی تصاویر نہایت عمدہ ہیں ماشاءاللہ ۔
اللہ پاک ان سب پاکیزہ ہستیوں کے صدقے آپ کی تمام دینی دنیاوی حاجتوں کو اپنی رحمت سے پورا فرمائے اور ان سب کا فیضانِ نظر عطا فرمائے آمین۔
نہایت شاندار دھاگہ ہے ماشاءاللہ۔
 
؎ ملتان شریف
اس سال کے آغاز میں، سفر میں میرے ہم رکاب دوست، ایک شام وارد ہوئے اور کہنے لگے، "اس ہفتے کے اختتام پہ کیا مصروفیت ہے"۔ میں نے کہا حسب سابق کچھ بھی نہیں۔ کہنے لگے" پھر ہم ملتان جا رہے ہیں"۔ وہیں کھڑے کھڑ ے طے پایا کل شام (جمعہ کی رات) کو روانگی ہے۔ یہ مکمل سفر کا مکمل منصوبہ تھا۔ ملتان کہاں جائیں گے، کیسے جائیں گے کی تفصیلات۔۔۔۔ نہیں معلوم۔ اگلی رات بس میں بیٹھ ملتان وارد ہوئے۔ اللہ اور اس رسول کے فضل اور اولیاء کے نظر فیض اثر کے سبب، قریبا آدھا ملتان پیدل سفر کیا، نیچے آنے والے تمام مزارات پر الحمد للہ پیدل حاضری دی۔ گویا آدھے سے زیادہ شہر پیدل چل گئے تھے۔ صبح ملتان اترنے کے بعد ایک سوزوکی کا سفر اور آخری مزار پر جاتے ہوئے ایک رکشہ کے، کوئی اور سواری نہیں لی۔ مزارات سے متعلق معلومات ایک مزار پر پہنچ کر اگلے کا نام پتا اور راستہ پوچھتے اور پھر موبائل سے رہنمائي لیتے ہوئے چل سو چل۔۔۔۔۔۔

چہار چیز است تحفۂ ملتان
گرد و گرما گدا و گورستان
ملتان، اولیاء کی سرزمین ملتان، مدینۃ الاولیاء ملتان۔ بچپن سے اس شہر آنے کی تمنا و حسرت تھی۔ جب سے سنا تھا کہ یہ اولیاء کی سرزمین ہے۔ تب محض یہ سوچا تھا کہ ہوں گے کچھ چند اولیاء جو دیگر شہروں کی نسبت زیادہ ہوں گے۔۔۔۔۔ بڑے ہوئے تو سوچا چند سو ہوں گے۔ ملتان وارد ہونے پہ انکشاف ہوا، کم و بیش سوا لاکھ اولیاء اس شہرکو آباد کئے ہوئے ہیں۔ یعنی فیض اور رحمت کی برسات چھما چھم۔ یہ ملتان نہیں فیضانستان ہوا۔

شیخ الاسلام حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ

سب سے پہلے جس ہستی کی بارگاہ میں حاضری ہوئی وہ تاج الاولیاء، سراج الصوفیاء شیخ الاسلام بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ ملتان کا نام سنتے ہی یہ نام ذہن میں ضرور آتا ہے۔ سچ پوچھیں تو ملتان پہنچ کر ہمیں بھی ان کے علاوہ اور کوئی نام معلوم نہ تھا۔ نام نہ آئے تو ایک عمارت کا نقشہ تو ضرور ہی تصور میں آتا ہے۔ اگر آپ ملتان کے نام سے بھی واقف ہیں تو یہ عمارت تو ضرور بالضرور دیکھی ہوئی ہوگی۔ حضور ملتان کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں۔

ملتان ما بجنت اعلیٰ برابراست
آہستہ پابنہ کہ ملک سجدہ می کنند
C4RHVPj.jpg
JWncLVk.jpg

f1xuqdo.jpg
0mJ53k8.jpg
dOBxlhf.jpg



شیخ عبد الفتح رکن الدین معروف بہ شاہ رکن عالم ابولفتح رحمۃ اللہ علیہ
آپ شیخ الاسلام کے پوتے ہیں اور ولایت و تبلیغ دین میں بہت شہرت پائی ہے۔ منسوب ہے کہ آپ کو پہلے شیخ الاسلام کے پائنتی کی جانب دفن کیا گیا ( مندرجہ بالا تصویر ملاحظہ ہو) پھر آپ کا جسد مبارک موجودہ جگہ منتقل کیا گیا۔

ہمچناں در تمامی عصر علائی شیخ رکن الدین
کہ شیخ بن شیخ بن شیخ بود

t00bRqi.jpg
x9ZfTDO.jpg
t0XcX7t.jpg



حضرت غوث پاک ثانی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت بہاؤالدین زکریا اور شاہ رکن عالم کے مزار کے درمیانی فاصلے میں یہ مزار اور چلہ گاہ منسوب بہ حضرت غوث پاک ثانی رحمۃ اللہ علیہ واقع ہے۔ ان سے متعلق زیادہ معلومات حاصل نہ ہوئیں سوائے یہ کہ یہ حضور غوث پاک کی اولاد میں سے ہیں اور غوث پاک ثانی کے نام سے مشہور ہیں (اللہ و رسولہ اعلم)
Us2ylAA.jpg
UlvXr1s.jpg
X31CnDL.jpg


حضرت شاہ شمس تبریز سبزواری رحمۃ اللہ علیہ
اس نام سے واقفیت اوائل بچپن سے تھی۔ رات کو سوتے وقت کی کہانیوں میں اماں جی والدہ محترمہ نے بچپن میں ان سے منسوب واقعہ سنایا جس کے مطابق کیسے انہوں نے سورج کی گرمی سے گوشت پکایا تھا۔ لہذا یہاں حاضری کی تمنا بچپن کے اوائل سے تھی۔
IewAKqx.jpg
WyIQFYX.jpg
NyUCqlg.jpg


حضرت مولانا محمد جمال الدین معروف بہ حافظ جمال اللہ ملتانی رحمۃ اللہ علیہ
ملتان میں چونکہ فجر کے وقت وارد ہوئے تھے لہذا ساری رات کے سفر اور مسلسل پیدل چلنے کے باعث تھکان محسوس ہونے لگی۔ حافظ صاحب کے پہلو میں بیٹھ کر دوست سے مشورہ کیا کہ یہاں کچھ آرام کر لیا جائے۔ احاطہ قبر سے باہر آئے تو ایک بزرگ صورت شخصیت ہماری جانب ہی متوجہ تھے۔ ہم نے اپنی عرض پیش کی۔ ان کے انداز سے لگا کہ گویا انہیں اس ساری بات کا علم تھا کہ مہمان آنے والے ہیں ان کے قیام طعام کا بندوبست کرنا ہے۔ فورا ہی کمر سیدھی کرنے کی جگہ بتائی اور ہم سے چائے کا پوچھا۔ تھوڑی ہی دیر میں چائے مع بسکٹ حاضر تھے۔ ہم نے چائے بسکٹ پہ ہاتھ صاف کئے اور الارم لگا کے لم لیٹ ہوگئے۔
گھنٹہ بھر بعد جاگے تو بزرگ موجود نہ تھے لیکن پیچھے کہہ گئے تھے کہ مہمان جاگیں تو مجھے انہیں جانے نہ دیا جائے اور ہمیں فوری بلایا جائے۔
کچھ ہی دیر میں بزرگ موجود تھے۔ اب تعارف شروع ہوا۔ بزرگ نے اپنا نام انکل رفیق بتایا کہ سب اسی نام سے جانتے ہیں۔ گولڑہ شریف پیر غلام معین الحق شاہ صاحب کے بیعت ہیں اور حافظ صاحب کے ہاں خدمت پر معمور۔ انکل نے اپنے متعلق تفصیلات بتائیں کہ وہ پیشہ ور مجاور نہیں ہیں۔ ان کے بچے انجینئر، سی اے اور پتا نہیں کیا کیا ہیں۔ بقول انکے کروڑوں کے مالک ہیں لیکن جو لطف یہاں ہے، جہاں ایک وقت کی ملے اور دوسرے کا نہ پتا ہو کہ ملے گی کہ نہیں۔ خیر تفصیلات اور بھی ہیں جن کا ذکر پھر کبھی۔۔۔۔۔۔

5YDIdAD.jpg
rtqF9KL.jpg
xKM2vo1.jpg
 
؎ ملتان شریف
مقبرہ حضرت موسی پاک شہید رحمۃ اللہ علیہ
وہاں موجود افراد سے زیادہ معلومات تو حاصل نہ ہوئیں سوائے اس کے، کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی صاحب کے تعلق اس گدی سے ہے۔

UfXdUFg.jpg
jdrfy25.jpg



حضرت سید ابو الفضل جمال الدین محمد یوسف شاہ گردیزی رحمۃ اللہ علیہ


JFmsWXZ.jpg
uCwhto3.jpg
JBSA7qN.jpg
5W4ATw0.jpg
O0Kb5MX.jpg
ZgLB08z.jpg
fNxwWxv.jpg
46GXKzq.jpg



حضرت سید ولی محمد شاہ معروف بہ چادر والی سرکار رحمۃ اللہ علیہ
اس بارگاہ میں حاضری کا شوق کچھ یوں تھا کہ اپنے پیر خانے سے اس ہستی سے متعلق کافی سنا تھا۔ یعنی پہلی بار ایسا دیکھا کہ پیرخانہ اپنے میرید و خلیفہ کی شان بیان کرے۔ یہ ایک طریق سے ہمارے پیر بھائی بھی ہیں کہ آپ بھی حضور قبلۂ عالم پیر سید جماعت علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ ہیں۔ آپ سے متعلق جو بات کثرت سے سنی، آپ فرماتے تھے " جس نے کشف قبور حاصل کرنا ہے وہ تین ماہ محدث علی پوری کے لنگر کے ٹکڑے کھائے، اسے کشف قبور حاصل ہوجائے گا"۔ شریعت کے سخت پابند تھے اور خلاف شریعت کاموں پر بہت سختی فرماتے تھے۔ چہرے پر چادر ڈال کر رکھتے تھے کہ حسین بھی بہت تھے اور جلالی بھی بہت۔


S1v6TEG.jpg
wrkTJZ7.jpg


حضرت پیر عارف پناہ موج دریا بخاری رحمۃ اللہ علیہ معروف بہ بابا پل موج دریا
ان کے متعلق انکل رفیق نے معلومات دی تھیں۔ یہ مزار ہمارے کیا ان کے ارد گرد رہنے والوں کے بھی علم میں نہیں ہے۔ انکل رفیق نے بتایا کہ اس مزار کے متعلق بہت کم لوگوں کو معلوم ہے لہذا انہوں نے ہماری راستے اور جگہ سے متعلق رہنمائی فرمائی تھی۔ ملتان میں سٹیٹ بینک کے ساتھ جو فلائی اوور ہے وہ پل موج دریا کے نام سے مشہور ہے۔ پل کے آغاز کے ساتھ ہیں دائیں جانب سرکاری گھروں کی اک کالونی ہے وہاں پہنچ کر پوچھتے جائیں کہ بابا پل موج دریا کا مزار کہاں ہے پوچھنے کے وساطت سے ہم ایک اور مزار پہ جا پہنچے وہاں ایک امام مسجد حاضری دے رہے تھے ان سے پوچھا تو معلوم پڑا وہ ان چند خوش نصیبوں میں سے ہیں جنہیں اس علاقے میں رہتے ہوئے بھی مزار کا پتا ہے، ورنہ مزار کے ساتھ والی گلی والوں کو بھی اس کی خبر نہیں۔ ان سے متعلق مشہور ہے کہ کافی جلالی طبیعت کے مالک ہیں۔ خیر ہمارا وقت ان کے پاس اچھا گزرا۔

HqwbqiG.jpg
3IK6FeI.jpg
e54EN0Q.jpg

غزالی زماں، رازی دوراں، شیخ الحدیث، حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ
حضور کاظمی شاہ سے بھی ایک عجیب قلبی لگاؤ ہے۔ جب سے حضور کے علمی مقام اور اخلاص کا پتا چلا، میں تو جیسے اس شخصیت کا فین ہوگیا۔ بہت ہی خوبصورت، نرم مزاج اور علمی شخصیت۔ یہ سابق وزیر مذہبی امور سید حامد سعید کاظمی شاہ صاحب کے والد گرامی ہیں۔ ان کے تمام صاحبزادگان جید عالم دین ہیں۔ سید ارشد سعید کاظمی شاہ صاحب ان کے مسند حدیث پر تشریف فرما ہیں۔ قریبا تمام صاحبزادگان کا لہجہ حضور کاظمی شاہ صاحب کی طرح شیریں اور نرم اور علمی گفتگو سے بھر پور۔ ان کے علمی تبحر کا اندازہ ان کے شاگرد حضرت غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ کے علمی کام سے لگا لیں کہ شاگرد ایسے ہیں تو استاد کا مقام کیا ہوگا۔
یہاں پہنچے تو حضور کے سب سے چھوٹے صاحب زادے حاضری کے بعد باہر کچھ سائلین کے ساتھ کھڑے تھے، ان سے فارغ ہونے کے بعد ہمار جانب متوجہ ہوئے۔ ہم نے تعارف عرض کیا۔ استفسار کیا، کہاں سے اور کس مقصد کے لیے آئے ہیں ہم نے عرض کی حاضری کے لیے۔ کہنے لگے "آپ بڑے لوگ ہیں، اندر حاضری دیں تو میرے حق میں بھی دعا فرمائیے گا"

wLNshU1.jpg
FXSZZ4S.jpg
DsfCfQC.jpg
PKDl4fV.jpg
 
آخری تدوین:
میرے لیے سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ آپ نے جوش، فیض اور فراز کو بھی اولیا اللہ میں شمار کیا ہے :)
مشاہیر کا احترام ضروری ہے اور جو جتنا پہلے جا چکا ہے وہ بہتر ہے باقی وہ آگے جاچکے ان کے حالات وہ جانیں اور اللہ۔ ہم پر ان کے کام کے سبب احترام لازم ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
فیض صاحب اپنی شریک حیات کے ساتھ ماڈل ٹاؤن کے قبرستان کے ایک گوشے میں آرام فرما ہیں۔ ان سے ابھی ایک ہی بار ملاقات ہوئی ہے وہ بھی مغرب کے تھوڑا بعد۔ فیض صاحب کی آرام گاہ تک جانا تھوڑا مشکل ہوجاتا ہے کہ بہت گوشہ میں ہے اور ہماری انتظامی کارکردگیاں۔۔۔۔ بہت دکھ ہوا کہ یہاں آنے والے بھی کم ہیں اور قبرستان انتظامیہ بھی صفائی کا خاص خیال نہیں رکھتی۔ قبرستان کا یہ حصہ ایسا اجاڑ ہے ڈر کے مارے کم ہی لوگ آتے ہوں گے۔ خیر فیض صاحب سے مل کر بہت اچھا لگا۔ بھلے انسان ہیں۔ لوگ ناجانے کیوں ان سے خفا ہیں۔۔۔۔ خیر وہ اپنی شریک حیات کے ساتھ خوش ہوں گے۔
فیض صاحب نے زندگی کےآخری دور میں آمر حکومت کے ہاتھوں بہت تکالیف اُٹھائیں مگر اپنی انا کا سودا نہیں کیا اور شائد آج بھی وہ کسی حکمراں کا بارِ احساں اُٹھانے سے گریزاں ہیں :)
 

نور وجدان

لائبریرین
مزاروں پر جانا ، ایصال کرنا اچھا ہے ! کافی روح پرور منظر ہوتا ہے جب آپ کی روح بچھڑوں سے ملتی ہے مگر باوجود ملتان میں ہونے کے میں نے آج تک کوئی تصویر بنانے کا شرف حاصل نہیں کیا شاید کہ میرے گھر کے قریب ہے شاہ رکن عالم ! شاہ محمود قریشی کا سلسلہ نسب شاید شاید شاہ رکن عالم سے ملتا ہے آپ کی کیا رائے ہے ؟
 
زبردست تصاویر ہیں۔ کتنے عرصے میں یہ تصاویر اکٹھی کیں؟؟
شکریہ بہنا۔ تصاویر اکٹھی نہیں کیں۔ یہ میرا سفر ہے جہاں جہاں جب حاضری ہوتی رہی، وہاں وہاں موقع کو محفوظ کرتے رہے۔ ملتان ایک دن میں گھوما۔۔۔ پیدل۔
 
آخری تدوین:
ماشاءاللہ شوق اور مشاغل بہت متنوع ہیں
تصاویر اور ساتھ شاعری کا انتخاب بہت زبردست ہے
ڈھیروں داد و تحسین
سلامت رہیں
شاہ جی بہت شکریہ۔ آپ جیسے بزرگوں کی دعاؤں اور صحبت کا اثر ہے۔
سدا سلامت، شاد، آباد رہیں۔ اللہ اور اس کا حبیب اپنی بارگاہ سے عطا فرمائے۔
 
آخری تدوین:
مزاروں پر جانا ، ایصال کرنا اچھا ہے ! کافی روح پرور منظر ہوتا ہے جب آپ کی روح بچھڑوں سے ملتی ہے مگر باوجود ملتان میں ہونے کے میں نے آج تک کوئی تصویر بنانے کا شرف حاصل نہیں کیا شاید کہ میرے گھر کے قریب ہے شاہ رکن عالم ! شاہ محمود قریشی کا سلسلہ نسب شاید شاید شاہ رکن عالم سے ملتا ہے آپ کی کیا رائے ہے ؟
قریشی صاحب اسی سلسلہ کے گدی نشین ہیں۔ شاہ رکن عالم، بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے پوتے ہیں۔
 
Top