مزاروں پر محبت جاودانی سن رہے تھے:::تصاویر

؎ پاکپتن شریف
پاکپتن شریف دو بار حاضری نصیب ہوئی۔ پہلی بار جولائی 2013 اور دوسری بار اگست 2016۔ پاکپتن شریف خود آپ اپنا تعارف ہے۔ اس کا تعارف کیا کرایا جائے۔

حضرت عبد اللہ علبمردار معروف بہ خواجہ عزیز مکی رضی اللہ عنہ
مشہور ہے یہ صحابی رسول ہیں۔ منسوب بہ حضرت بابا فرید گنج شکر ہے کہ پاکپتن آئيں تو پہلے یہاں حاضری دیں پھر میرے پاس آیا جائے۔ دونوں باتوں کا کوئي کتابی حوالہ اور سند تا وقت تحریر میسر نہیں ہے۔

79o6jmC.jpg
IM2DJmG.jpg
jVyGUYB.jpg


حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ

فریدا ایسا ہو رہو ، جیسا ککھ مسیت
پیرا تلے لتاڑیئے کدیں، نہ چھوڑیں پریت
اٹھ فریدا ستیا، جھاڑو دے مسیت
تو ستا رب جاگدا، تیری ڈاہڈے نال پریت

تن نہ تپا تنور جیوں بالن ہڈ نہ بال
سر پیریں کیا پھیڑیا اندر پری نہال

پیریں بیڑا ٹھیلھ کے کنڈھیں کھڑا نہ رو
وت نہ آون تھیسیا ایت نہ نیندڑی سو
(بابا فرید گنج شکر)

wCWiyTy.jpg

بابا جی کے قبر انور کی پائنتی کی جانب اک دروازہ ہے۔ یہ اس کا بیرونی منظر۔

8GxdNQa.jpg
C9eqV5M.jpg


ملحقہ مسجد

NAb4qGv.jpg

چلہ گاہ منسوب بہ حضرت صابر علاؤالدین کلیری رحمۃ اللہ علیہ

zaBzGPf.jpg

مکمل احاطے کا ایک پینا روما

briFHyP.jpg

میں والدہ کی طرف سے فریدی ہوں. :)
 
حضرت سید صفی الدین حقانی گا ذرونی رحمۃ اللہ علیہ

یہاں کتبہ پر خلف الرشید حقانی لکھا ہوا ہے، تو میں یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ حضرت سید صفی الدین حقانی گا ذرونی رحمۃ اللہ علیہ مرید حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی (رح) تھے؟ جو کے سلسلہ قادریہ کے برصغیر پاک و ہند میں بانی ہیں؟ کیوں کے حقانی لقب حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی (رح) سے ہی منسوب ہے، اور بعد میں انکے خلفا ء نے اس لقب کو اختیار کیا. برائے مہربانی، رہنمائی فرمائیں. شکریہ!
 
یہاں کتبہ پر خلف الرشید حقانی لکھا ہوا ہے، تو میں یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ حضرت سید صفی الدین حقانی گا ذرونی رحمۃ اللہ علیہ مرید حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی (رح) تھے؟ جو کے سلسلہ قادریہ کے برصغیر پاک و ہند میں بانی ہیں؟ کیوں کے حقانی لقب حضرت مخدوم عبدالرشید حقانی (رح) سے ہی منسوب ہے، اور بعد میں انکے خلفا ء نے اس لقب کو اختیار کیا. برائے مہربانی، رہنمائی فرمائیں. شکریہ!
محترم آغاز میں گزارش کی کہ اوچ شریف شام میں پہنچے. تو تالہ بند مزارات پر حاضری ہوئی. تفصیلات معلوم نہ ہو سکیں.
 
محترم آغاز میں گزارش کی کہ اوچ شریف شام میں پہنچے. تو تالہ بند مزارات پر حاضری ہوئی. تفصیلات معلوم نہ ہو سکیں.

کوئی بات نہیں، میں اس بات کی تصدیق کر چکا ہوں، اوچ شریف کے حقانی بزرگ اور ملتان کے حقانی بزرگ کے بیچ کافی زیادہ عرصہ ہے، اس لئے دونوں بزرگوں کی آپس میں کوئی ملاقات نہیں ہو سکی.
شکریہ
 
محترمی و مکرمی قبلہ حسن محمود جماعتی صاحب بہت ہی زبردست کام کیا ہے آپ نے اللہ تعالی آپکو جزاء کثیر عطا فرمائیں ۔ ایک کتاب کی طرح ایک ہی نشست میں مکمل پڑھا۔ انتہائی مسحور و محسور ہوگئے ہم تو۔آپکی طرز تحریر کے انتہائی گرویدہ ہو گئے۔

ہم نے محسوس کیا ہے کہ سندھ کے مزارات کا ذکر نہیں ہوا اب تک امید ہے مستقل قریب میں آپ کے ذریعہ زیارت ہو جائے گی۔
جیتے رہیئےخوش رہیئے
 
محترمی و مکرمی قبلہ حسن محمود جماعتی صاحب بہت ہی زبردست کام کیا ہے آپ نے اللہ تعالی آپکو جزاء کثیر عطا فرمائیں ۔ ایک کتاب کی طرح ایک ہی نشست میں مکمل پڑھا۔ انتہائی مسحور و محسور ہوگئے ہم تو۔آپکی طرز تحریر کے انتہائی گرویدہ ہو گئے۔

ہم نے محسوس کیا ہے کہ سندھ کے مزارات کا ذکر نہیں ہوا اب تک امید ہے مستقل قریب میں آپ کے ذریعہ زیارت ہو جائے گی۔
جیتے رہیئےخوش رہیئے
جزاک اللہ مکرمی! آپ کی محبت کہ ایسا ہوا ورنہ "خاک مجھ میں کمال رکھا ہے"۔
سندھ کے مزارات کا ذکر یوں نہیں کہ وہاں تک ابھی ہماری رسائی نہیں ہوئی یہ تمام جگہیں وہ ہیں جہاں ہم خود بقدم پہنچ پائے۔ شدید تر خواہش اور اگلی منزل سندھ ہی ہے۔ جب وہاں کے سفر کا اذن کا ہوگا ان شاء اللہ احوال حاضر خدمت ہوں گے۔
 
ماشاءاللہ سر جی کیا خوب کاوش ہے.. اتنی عظیم ہستیوں کی زیارت کروادی .. بہت جزاك الله ،
میری والدہ کی نسبت پیر نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہ الیہ سے ہے،براہ راست فیض یاب ہونے کے مواقع ملے.
 

Najma Shaheen

محفلین
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ،،عظیم سفر،،عظیم مسافر،،عظیم تحاریر،عظیم لوگ،عظیم جوش اور عظیم دلچسپی،،اللہ پاک ہر سفر آسان فرمائیں اور مزید توفیقات میں اصافہ فرمائیں۔۔آمین
دعاؤں کی درخواست،،
کبھی ہماری بھی حاضری ہوگی۔۔انشاءاللہ
 

سیما علی

لائبریرین
؎ ماڈل ٹاؤن لاہور
ماڈل ٹاؤن لاہور کے لنک روڈ کے بالکل قریب، میٹرو کیش اینڈ کیری کے پچھم میں سی بلاک کا یہ قبرستان واقع ہے۔ بہت زیادہ بڑا نہیں لہذا آپ بہت زیادہ ڈھونڈنے کی خفت سے بچے رہیں گے۔ قبرستان میں داخلے کے بعد سامنے بیٹھے گورکن آپ کا استقبال کریں گے۔ ان سے ان دو احباب کا پوچھنے پر آسان راستہ بتا دیتے ہیں کہ یہ قبرستان ویسے بھی بہت بڑا نہیں۔

بابا جی اشفاق احمد رحمۃ اللہ علیہ
باباجی سے پہلی ملاقات 14 شعبان کی رات 2 بجے کے قریب ہوئی تھی۔ اس کے بعد ایک بار پھر بلاوا آیا تو حاضر خدمت ہوگئے۔ دوسری ملاقات میں گلہ کرنے لگے کہ تم ہمارے دوست فیض کے پاس نہیں گئے وہ بھی یہیں ہیں۔ سو دوسری ملاقات فیض صاحب تک لے گئی۔ محترمہ بانو قدسیہ صاحبہ ہر جمعرات فجر کے بعد یہاں حاضری دیتی ہیں۔
stHdGlg.jpg

kTdyBFh.jpg


فیض احمد فیض رحمۃ اللہ علیہ
زوجہ فیض احمد فیض رحمۃ اللہ علیھا
فیض صاحب اپنی شریک حیات کے ساتھ ماڈل ٹاؤن کے قبرستان کے ایک گوشے میں آرام فرما ہیں۔ ان سے ابھی ایک ہی بار ملاقات ہوئی ہے وہ بھی مغرب کے تھوڑا بعد۔ فیض صاحب کی آرام گاہ تک جانا تھوڑا مشکل ہوجاتا ہے کہ بہت گوشہ میں ہے اور ہماری انتظامی کارکردگیاں۔۔۔۔ بہت دکھ ہوا کہ یہاں آنے والے بھی کم ہیں اور قبرستان انتظامیہ بھی صفائی کا خاص خیال نہیں رکھتی۔ قبرستان کا یہ حصہ ایسا اجاڑ ہے ڈر کے مارے کم ہی لوگ آتے ہوں گے۔ خیر فیض صاحب سے مل کر بہت اچھا لگا۔ بھلے انسان ہیں۔ لوگ ناجانے کیوں ان سے خفا ہیں۔۔۔۔ خیر وہ اپنی شریک حیات کے ساتھ خوش ہوں گے۔

گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
E5UOaBP.jpg
gEwDz7e.jpg

XJzAwud.jpg
فیض صاحب کا تجزیہ بالکل صحیح کیا بھیا وہ وہاں بھی ایلس کے ساتھ خوش ہونگے پروردگار وہاں آسانیاں عطا فرمائے آمین
 
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ،،عظیم سفر،،عظیم مسافر،،عظیم تحاریر،عظیم لوگ،عظیم جوش اور عظیم دلچسپی،،اللہ پاک ہر سفر آسان فرمائیں اور مزید توفیقات میں اصافہ فرمائیں۔۔آمین
دعاؤں کی درخواست،،
کبھی ہماری بھی حاضری ہوگی۔۔انشاءاللہ
آمین آمین بہت شکریہ۔
 
حجاز مقدس
خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا
زباں خموش تھی دل محو التجاؤں میں تھا


در کرم پہ صدا دے رہا تھا اشکوں سے
جو ملتزم پہ کھڑے تھے ، میں ان گزاؤں میں تھا


غلاف خانہ کعبہ تھا میرے ہاتھوں میں
خدا سے عرض و گزارش کی انتہاؤں میں تھا


اللہ رب العزت نے اپنے حبیب کریم علیہ الصلوۃ والسلام کے صدقے کرم کیا اور گزشتہ برس اکتوبر نومبر میں حرمین شریفین کی زیارت نصیب ہوئی۔ اس سلسلے میں وہاں موجود مزارات و زیارات کی حاضری کا شرف حاصل ہوا جن کی تفصیل پیش خدمت ہے۔

جنت المعلیٰ، مکۃ المکرمہ
حرم کعبہ سے شمال کی جانب، صفا و مروۃ کے دروازے سے باہر آئیں تو سب سے پہلے کریم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جائے ولادت (موجودہ لائبریری) کی زیارت ہوتی ہے۔ وہی سڑک شمال کی جانب مسجد جن اور جنت المعلیٰ کی طرف جاتی ہے۔ حرم کعبہ سے قریب 3 ساڑھے 3 کلو میٹر کی مسافت ہے۔ مسجد جن اور جنت المعلی قریبا متصل ہی ہیں۔
pclJPem.jpg


قبور زمین کے ساتھ برابر اور نشانی کے طور پر محض پتھر ہیں۔ یہاں حتمی شناخت ممکن نہیں کہ کونسی قبر کسی کی ہے۔

حضرت ابوطالب علیہ السلام

زیر نظر تصویر کو کچھ مزید زوم کرنے پر سامنے لکھے سیکٹر نمبر پڑھے جاسکتے ہیں۔ جن میں سے ایک 98 اور ایک 99 ہے۔ ان دونوں سیکٹرز کے مابین قبور میں ایک قبر منسوب بہ حضرت ابو طالب علیہ السلام (حضور کی چچا جان اور مولا علی کرم اللہ وجھہ الکریم کے والد) ہے۔ یہ نشاندہی قبلہ والد صاحب نے اور کسی کتاب کا حوالہ بھی دیا۔ اسی طرح سامنے نظر آنے والے پہاڑ کی بنیاد میں سفید دیوار کے ساتھ متصل احاطے میں حضور کے اجداد کی قبور کا بتایا جاتا ہے۔ باقی اللہ و ورسولہ اعلم

حضرت ابو طالب کے چند اشعار

وَاللَهِ لَن يَصِلوا إِلَيكَ بِجَمعِهِم
حَتّى أُوَسَّدَ في التُرابِ دَفينا
خدا کی قسم وہ اپنی جمیعت کے ساتھ تچھ تک نہیں پہنچ سکتے، جب تک مجھے دفن کرکے مٹی میں ٹیک لگا کر لٹا نہ دیا جائے۔
فَاِصدَع بِأَمرِكَ ما عَلَيكَ غَضاضَةٌ
وَاِبشِر بِذاكَ وَقَرَّ مِنهُ عُيونا
تو اپنا کام کیے جا اور تجھ پر کسی قسم کی تنگی نہیں ہے، اور خوش رہ اس کام کے ساتھ اپنی آنکھیں ٹھنڈی کیے جا۔
وَدَعَوتَني وَزَعَمتَ أَنَّكَ ناصِحٌ
وَلَقَد صَدَقتَ وَكُنتَ ثَمَّ أَمينا
تونے مجھے دعوت دی اور تیرا خیال ہے کہ تو میرا خیرا خواہ ہے، اور تو نے سچ کہا کہ تو تو امانتدار رہ چکا ہے۔
وَعَرَضتَ ديناً قَد عَلِمتُ بِأَنَّهُ
مِن خَيرِ أَديانِ البَرِيَّةِ دينا
اور تونے وہ دین پیش کیا ہے جو دنیا کے ادیان میں یقینا بہترین دین ہے۔


YWDCjXh.jpg


ام المؤمنین سیدۃ خدیجہ سلام اللہ علیھا
نصابِ عشق و وفا سیدہ خدیجہ ہیں
قرارِ شاہِ دَنا سیدہ خدیجہ ہیں

بلاشبہ ہیں خدیجہ ہی جَدّۂ سادات
بِناے آلِ عبا سیدہ خدیجہ ہیں

خوشی ہو یا کہ ہو غم مصطفیٰ کے ساتھ رہیٖں
نشانِ صبر و وِلا سیدہ خدیجہ ہیں

کہ جن پہ عرش سے تسلیمِ حق ہوئی نازل
پسندِ ذاتِ خدا سیدہ خدیجہ ہیں

سامنے نظر آنے والے دروازے اور گرل کے پیچھے ام المؤمنین سیدۃ خدیجہ سلام اللہ علیھا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاحبزادے کی قبر انور ہے۔

ncrHDRm.jpg

اس دروازے اور گرل کے پیچھے کا منظر (تصویر بشکریہ گوگل)۔ یہاں تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ عموما دروازہ بند رہتا ہے۔ یہاں کوئی نہ کوئی شرطہ موجود رہتا ہے۔
whatsapp-image-2019-05-16-at-12.51.58-pm.jpeg


ام المؤمنین سیدہ میمونہ سلام اللہ علیھا
مسجد عائشہ جو میقات اور حدود حرم بھی ہے۔ اس سے قریب 10 کلومیٹر اور حرم کعبہ سے 20 کلومیٹر کی مسافت پر مدینۃ المنورۃ روڈ پر ہی ام المؤمنین سیدۃ میمونہ سلام اللہ علیھا کی قبر انور مزار مبارک ہے۔ یہ قبر انور ایک احاطہ میں جسے باآسانی پہچانا جا سکتا ہے۔ پاکستانی یا ہندوستانی احباب اس کے باہر اپنی کاری گری دکھاتے ہوئے قبر میمونہ یا مزار میمونہ کے الفاظ لکھ دیتے ہیں۔ جو میو نسپلیٹی حسب ضابطہ مٹا دیتی ہے۔ لہذا کبھی یہ لکھا نظر آتا اور کبھی نہیں۔ لیکن احاطہ روڈ کے ساتھ متصل ہے۔ مسجد عائشہ احرام کے لیے جاکر یہاں حاضری کے لیے جایا جا سکتا ہے۔
XlsZU0M.jpg
 
Top