محمداحمد
لائبریرین
میرے پاس تو لارڈ ویول کا دیا ہوا ایک سرکاری خط موجود ہے۔ جس میں لکھا ہے آپ جب چاہیں انگلستان آ سکتے ہیں۔۔
لیکن آپ کی چاہت سے کیا ہوتا ہے۔ سٹہ بھی تو لگے نا۔۔۔۔!
میرے پاس تو لارڈ ویول کا دیا ہوا ایک سرکاری خط موجود ہے۔ جس میں لکھا ہے آپ جب چاہیں انگلستان آ سکتے ہیں۔۔
اس میں کئی عدد مراعات کا بھی ذکر ہے۔ میر آباؤاجداد نے انگریزوں پر کچھ احسانات کیے تھے۔ جس کے بدلے یہ عطا ہوا۔۔لیکن آپ کی چاہت سے کیا ہوتا ہے۔ سٹہ بھی تو لگے نا۔۔۔ ۔!
اس میں کئی عدد مراعات کا بھی ذکر ہے۔ میر آباؤاجداد نے انگریزوں پر کچھ احسانات کیے تھے۔ جس کے بدلے یہ عطا ہوا۔۔
سنا تھا کچھ افسروں کی جان بچائی تھی۔ خیر وہ لیٹر آج تک استعمال نہیں کیا۔ حالاں کہ میرے دو کزن برطانیہ کے نیشنل ہو چکے ہیں۔آپ کے آباؤ اجداد نے کچھ نہیں، کافی سارے احسانات کئے ہوں گے، جبھی وہ آپ از خود آپ کو 'مہمان' بنانے پر تیار ہو گئے ہیں۔
سنا تھا کچھ افسروں کی جان بچائی تھی۔ خیر وہ لیٹر آج تک استعمال نہیں کیا۔ حالاں کہ میرے دو کزن برطانیہ کے نیشنل ہو چکے ہیں۔
میرے خیال سے سعیدہ وارثی کو اپنے فتووں کا نشانہ بنانے کے بجائے ان کے بیان کا پس منظر سمجھنا ضروری ہے۔تہذیبوں کے تصادم نظریے کے پیروکار یا مسلمانوں سے خوف رکھنے والے یورپی اس بات کا ادعا کرتے ہیں کہ مسلمان مغربی تہذیب کے لیے خطرہ ہیں اور ہمیشہ یہ یورپ میں 'غیر' ہی رہیں گے۔ جب کہ یورپ کے مسلمان سیاست دان اور اہلِ فکر مسلسل یہ باور کرانے کی کوشش میں ہیں کہ نہیں، مسلمان اپنے عقائد، مذہب اور رسومات کا پابند رہتا ہوا بھی مغربی طرز زندگی اور یورپ کو اپنا سکتا ہے۔ اور یہ قابلِ تحسین بات ہے۔ (ویسے بھی البانوی اور بوسنیائی مسلمان تہذیبی لحاظ سے یورپی ہی ہیں)۔
سعیدہ وارثی برطانوی شہری ہیں، اور ان کے ملک کی غالب اکثریت کرسمس مناتی ہے، اگر ایسے میں خیر سگالی کے طور پر مسلمان بھی ان کی خوشیوں میں شریک ہو کر یہ پیغام دیں کہ ہم غیر نہیں، آپ کے اپنے ہیں تو اس میں بھلا کیا مسئلہ ہے؟ کیا صرف میری کرسمس کہنے سے مسلمانوں کا رشتہ اسلام سے منقطع ہو جائے گا؟ کیا یہاں پاکستان کے غیر مسلم خیر سگالی کے طور پر مسلمانوں کو عیدین کی خوشیوں کی مبارک باد نہیں دیتے؟
جی ہاں کیونکہ آپ ان کے عقیدے کو مانتے ہوے انہین میری کرسمس کہہ رہے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کا بیٹا مانتے ہیں جو کہ دین اسلام میں سراسر کفر ہے۔
یہ بالکل عجیب بات ہے۔ مسلمان آج دنیا کے تقریباً ہر خطے میں آباد ہیں اور مقامی ماحول و رواج کو اسلام کے اندر رہتے ہوئے اپناتے ہیں۔ جیسے بھارت کے مسلمانوں نے ہندوؤں کے رسم و رواج ہولی، جہیز، بسنت وغیرہ اپنایا۔ اسی طرح چین کے مسلمانوں نے عربی نام چھوڑ کر چینی نام اپنا لئے۔ فارس کے مسلمانوں نے عرب اسلام کو عجم اسلام میں تبدیل کرکے پورے ایشیا اور یورپ تک پھیلایا۔ کسی دوسری قوم و علاقہ کے رسم و رواج اپنا لینے سے کوئی مسلمان غیر مسلمان نہیں ہو جاتا۔ عرب مسلمانوں نے بھی تو اسلام لانے کے باوجود ابھی تک وہی جہالت کے زمانہ والے رسم و رواج قائم رکھے ہوئے ہیں۔ آپ تو خود عرب میں رہتے ہیں۔ آپکو تو زیادہ پتا ہونا چاہئے کہ آجکل کے عربی کس پایا کہ مسلمان ہیں!ایک حدیث ہے جس کا مفہوم کچھ اسطرح کہ جو کوئی مسلمان کسی دوسرے مذہب کو اختیار کرے گا، وہ انہی کی طرح ہو جائے گا۔
کرسمس منانے کا مطلب ہے کہ آپ عیسائیت کی تبلیغ سے متفق ہیں اور ان کے عقیدے کو مانتے ہیں جو کہ صریحً شرک ہے۔
پیسا شرک ہے، سود شرک ہے، حرام کا مال شرک ہے لیکن پوری مسلمان دنیا اسمیں ملوث ہے۔ اس گلوبلائزڈ سسٹم میں ایک حد تک تو قدیم قدروں کے اندر رہا جا سکتا ہے لیکن سب میں نہیں۔جہاں تک کرسمس کا سوال ہے تو اسکی ابتداء حضرت عیسیٰؑ کی ولادت سے نہیں بلکہ مغربی یورپی اقوام کے عیسائی ہونے سے پہلے سے ہے:آپ ایک غلط بات کے لیے اسے خیر سگالی یا باہمی احترام کا نام دے کر اپنے دین کو داؤ پر کیوں لگا رہے ہیں؟
آپ چاہے کسی سے مذاق میں کہیں یا سنجیدگی سے کہیں، خیر سگالی یا پیغام دیں یا باہمی احترام سمجھیں، شرک شرک ہی رہے گا۔
اس قسم کے موضوعات پر مشرق وسطٰی اور پاکستان میں مقیم لوگوں سے بحث فضول ہے۔
جس کا غیر مسلم سے کوئی تعلق واسطہ نہیں وہ جو مرضی رائے قائم کرتا پھرے۔ نباہ تو انھوں نے کرنا ہے جن کا روز روز واسطہ ہے۔
پیسا شرک ہے، سود شرک ہے، حرام کا مال شرک ہے لیکن پوری مسلمان دنیا اسمیں ملوث ہے۔ اس گلوبلائزڈ سسٹم میں ایک حد تک تو قدیم قدروں کے اندر رہا جا سکتا ہے لیکن سب میں نہیں۔جہاں تک کرسمس کا سوال ہے تو اسکی ابتداء حضرت عیسیٰؑ کی ولادت سے نہیں بلکہ مغربی یورپی اقوام کے عیسائی ہونے سے پہلے سے ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Christmas#History
جرمن لوگ عیسائت سے قبل ۲۵ دسمبر کو یول نامی تہوار سردیوں کے وسط میں مناتے تھے۔ یہ تہوار اتنا مشہور تھا کہ عیسائی ہونے کے بعد اس کو پیدائش عیسیٰؑ کے دن کے طور پر منایا جانے لگا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Yule#Germanic_Paganism
عیسائی اور یہودی مقدس کتب کے مطابق حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش مئی سے لیکر اکتوبر کے مہینہ میں آتی ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Chronology_of_Jesus#Day_of_birth
میری کرسمس دوستوں اور کولیگز کو میری کرسمس ،ایک دو ڈنرز اور چند تحائف کے تبادلہ تک ہی محدود ہے۔