نایاب بھائی!
اگر آپ کو
متذکرہ بالا الجھن کے سلسلہ میں ”حق‘ کی حقیقی تلاش ہے تو آپ کبھی نہ کبھی اس بات کی تہہ تک ضرور پہنچ جائیں گے کہ آپ کے ”غیر مسلم دوستوں“ کا نظریہ باطل ہے اور ”حق“ اس کے برعکس ہے۔ تھوڑی سی کوشش میں کرتا ہوں، اگر آپ مطمئن ہوگئے تو فبہا، ورنہ آپ تلاش حق کی کوشش جاری رکھئے گا۔ اللہ حق کے متلاشیوں کو کبھی نامراد نہیں کرتا۔
سب سے پہلے تو یہ دل سے تسلیم کر لیجئے کہ صرف اور صرف ”اسلام“ ہی بر حق ہے اور اس کے علاوہ تمام ادیان ”باطل“۔ صرف اسلام پاک صاف ہے اور باقی ادیان ناپاک اور پلید (یہاں دینی پاکی و ناپاکی کی بات ہورہی ہے، میڈیکل ہائی جینک وغیرہ کی نہیں)
پھر اس بات کو بھی جان لیجئے کہ جب کبھی بھی پاک صاف اور گندی و ناپاک اشیاء کا باہم ملاپ ہوتا ہے تو نقصان صرف پاک صاف اشیاء کا ہوتا ہے کہ یہ کسی نہ کسی حد تک گندگی سے آلودہ ہوجاتی ہیں۔ گندی اور ناپاک اشیاء کا پاک صاف اشیاء سے ملاپ سے کبھی کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ اگر آپ دودھ سے بھری بالٹی لے کر آ رہےاور سامنے سے آپ کا کوئی آشنا مہترگٹر کے پانی کی بالٹی لئے آرہا ہو تو ذرا غور کیجئے کہ آپ اپنے دودھ کی بالٹی کی کیسی ”حفاظت“ کریں گے۔ اگر آپ کو مہتر سے ہیلو ہائے کرنی ہو، اس کی خیریت پوچھنی ہو، اس کی مدد کرنے کے لئے اسے پیسے دینے ہوں تب بھی یہ سب ”نیک کام“ کرتے ہوئے، آپ مہتر سے ایک فاصلہ برقرار رکھیں گے۔ اُس سے مصافحہ اور معانقہ سے ”پرہیز“ ہی کریں گے۔ خواہ مہتر اپنے ”بلند اخلاق“ کی بدولت آپ سے ہاتھ ملانا اور گلے ملنا ہی کیوں نہ چاہے۔ یا ”شاہ صاحب کی عقیدت“ میں ایک ہاتھ میں غلاظت کی بالٹی پکڑے، دوسرے ہاتھ سے آپ کے ہاتھوں کو پکڑ کر چومنا ہی کیوں نہ چاہے۔۔۔ ۔ آپ ہر صورت میں اپنی بالٹی اور اپنے پاک جسم کو اس کی بالٹی اور اس کے جسم سے دور ہی رکھنا پسند کریں گے، اگر آپ کو پاکی ناپاکی کا صحیح ادراک ہے تو۔ ورنہ آپ کی جگہ کوئی نادان بچہ ہوا تو شاید وہ اپنے ہم عصر یا ہم جماعت مہتر سے بے تکلفی سے بھی مل سکتا ہے اور اپنی دودھ کی بالٹی میں ناپاکی کے چند قطرے بھی گر وا سکتا ہے۔ جس سے بظاہر تو دودھ کے رنگ و ذائقہ میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ لیکن اگر کسی نے اس دودھ میں غلاظت کے چند قطرے گرتا ہوا دیکھ لیا تو وہ اس دودھ کو کبھی استعمال نہیں کرے گا
تو کیا پاک صاف دودھ کا ”ایمان“ اتنا ”کمزور“ ہوتا ہے کہ ناپاک گٹر کے پانی کے چند قطروں سے ہی ناپاک ہوجائے۔ اور گٹر کے پانی کا ”ایمان“ اتنا ”مضبوط“ ہوتا ہے کہ دودھ کے قطروں کی ملاوٹ سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑتا؟؟؟ اسلامی ایمان بھی صاف و شفاف دودھ کی طر ح اُجلا اور پاک ہوتا ہے۔ اسے باطل غلیظ عقائد والے کفریہ ادیان سے خلط ملط ہونے سے اسی طرح بچانا چاہئے۔ یاد رکھئے دنیا میں صرف دو ہی ادیان ہیں ایک اسلام اور دوسرا کفر۔۔ گوکفر کے بہت سے نام ہیں۔
آپ کو یقیناََ یہ یاد ہوگا کہ مشرکین مکہ نے نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ”مصالحانہ آفر“ بھی دی تھی کہ آپ ہمارے خداؤں کی بھی آپ عبادت کریں اور وہ اس کے جواب میں اللہ کی بھی عبادت کریں۔ اس طرح ”جھگڑا“ ہی ختم ہوجائے گا۔ اسی آفر کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ کافرون نازل کی تھی کہ لکم دینکم و لی دین
اسلام کفار سے میل جول سے منع نہیں کرتا۔ ان سے حسن سلوک کی تو تعلیم دیتا ہے۔ البتہ ان کے شرکیہ تہوار، عقائد و اعمال سے حتی الامکان بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ باقی معمولات دنیوی میں ہم اپنے تمام غیر مسلم ساتھیوں سے گھل مل بھی سکتے ہیں، ان کی خوشی غمی میں شرکت بھی کرسکتے ہیں، ان کی مدد بھی کرسکتے ہیں۔ لیکن ان کا غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ نہیں کھا سکتے، ان کی شرکیہ نیاز پرساد وغیرہ نہیں کھا سکتے۔ ہماری ایک ماسی عیسائی تھی۔ وہ ہمارے گھر سب کچھ کھاتی پیتی تھی۔ بقرعید میں جب ہم نے گوشت اسے دیا تو کہنے لگی، ہم قربانی کا گوشت نہیں کھاتے۔ گویا اپنے دین و مذہب پر عمل کرنے والے اگر غیر مسلم بھی ہوں تو وہ مسلمانوں کے ”مذہبی معاملات“ سے دور ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ اور جو اپنے دین سے دور ہوتا ہے (خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم) وہ دیگر ادیان سے خلط ملط ہونے کو بُرا ہی نہیں جانتا
واللہ اعلم بالصواب