کاشفی
محفلین
مجھے پتا ہے کہ کاشفی صاحب اپنا چرایا ہوا دیوان گھر بھول آئے ہیں اور ڈر رہے ہیں کہ کوئی دوسرا اسے چرا نہ لے جائے۔ اسی لئے یہ بہانے بازی ہو رہی ہے۔
بہت نئے کبھی بیحد پُرانے ہوتے ہیں
اب میرے پاس عجب سے بہانے ہوتے ہیں
ہم میں یہ تاب کہاں تھی کہ پیار بھرا دیوان چُراتے
سنا تھا کہ انڈے برسائے جاتے ہیں اُنپر جو چُراتے ہیں
سبب تو کچھ بھی نہیں پر چَلن ہے اردو محفل کا
کہ جو اشعار سناتے ہیں اُنپر انڈے برسائے جاتے ہیں
ہنسی نہیں ہے کسی کی خوشی کا پیمانہ ہی ہی ہی ہی
ہنسی کی اُوٹ میں برسانے کیلئے ہاتھوں میں انڈے چھپائے ہوتے ہیں
نہیں تھا تیرا نشانہ پکا او ظالما ظالمی سوہنی سوہنڑے
ہم تو تیرے برسائے گئے انڈوں سے بچ گئے ہیں