سید عاطف علی
لائبریرین
فی البدیہہ تو یہ دھاگا آغاز میں تصور کر کے شروع کیا گیا تھا ۔لیکن احباب مشترکین نے اس میں اپنی توانائیوں سے خوب جان ڈال دی اور اس دھاگے کی باقاعدگی کے خدوخال جلد ہی نمایاں ہو گئے۔اور عجب نھیں کہ یہ روایت ایک فل فلیجڈ طرحی مشا عرے کی بنیاد بن جائے۔میاں ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ فی البدیہ شعر ہی کہنے ہیں تو وقت کس بات کا۔ پھر ایک ہی مصرع چلتا رہے تو ماحول سہما سہما سا رہنے لگے گا۔ میری اپنی رائے یہ ہے کہ اگر فی البدیہ شعر کہنے ہیں تو یہی حالت بہتر ہے۔ اختلاف کا حق یقینا تمام حضرات کو حاصل ہے!
کیا فرماتے ہیں اس دھاگے کے خالق برادر مزمل شیخ بسمل صاحب اس بارے میں؟