شاید اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک عشق عاشق کے دل میں رہتا ہے تو اسے بے چین بے قرار وغیرہ رکھتا ہے اور نہ کہنے کے باوجود اپنی حالت سے پکڑا جاتا ہے اور وہ رسوا ہو جاتا ہے اور جب وہ کہہ دیتا ہے تو پھر عام سی بات ہو جاتی ہے اور لوگ اسے کسی راز ہی کی طرح بھول جاتے ہیں، واللہ اعلم ۔۔۔عشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
فیض صاحب کے اس شعر کا کیا مطلب ہے
بہت شکریہ اس تشریح کے لیےشاید اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک عشق عاشق کے دل میں رہتا ہے تو اسے بے چین بے قرار وغیرہ رکھتا ہے اور نہ کہنے کے باوجود اپنی حالت سے پکڑا جاتا ہے اور وہ رسوا ہو جاتا ہے اور جب وہ کہہ دیتا ہے تو پھر عام سی بات ہو جاتی ہے اور لوگ اسے کسی راز ہی کی طرح بھول جاتے ہیں، واللہ اعلم ۔۔۔
کیا اسکا مطلب یہ سمجھو کہ کہی نہ کہی وہ اس کے ذہن میں موجود ہے اور بے اختیار مختلف اوقات میں یاد آجاتی ہے ایسا کچھشاعر محبوب کو مکمل طور پر بھلا نہ پایا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ محبوب کی یاد اب بھی کبھی کبھار اسے بے طرح ستاتی ہے۔
ناصر کاظمی کا ایک شعر یاد آ گیا۔
اے دوست ہم نے ترکِ محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی!!!
یا پھر یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ شاعر کی کیفیت کو لفظوں کی شکل دینا آسان نہیں، کیونکہ وہ دو انتہاؤں کے بیچ میں کہیں وجود رکھتی ہے۔کیا اسکا مطلب یہ سمجھو کہ کہی نہ کہی وہ اس کے ذہن میں موجود ہے اور بے اختیار مختلف اوقات میں یاد آجاتی ہے ایسا کچھ
عشق ایسی منحوس چیز ہے جو جب دل میں ہوتا ہے تو کسی کام کا نہیں چھوڑتا، کسی کام میں توجہ نہیں رہتی اور ہر جگہ رسوائی دیکھنا نصیب ہوجاتی ہے. اس رسوائی سے گھبرا کر جب سوچتا ہے کہ اظہار عشق کردے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہوجائے تو محبوب کے سامنے آتے ہی زبان گنگ ہوجاتی ہے اور یہ راز زبان پر آکر بھی راز رہ جاتا ہے اور دل میں دوبارہ چلا جاتا ہے. یہی کھیل چلتا رہتا ہے اور عاشق اندر سے گھلتا رہتا ہےعشق دل میں رہے تو رسوا ہو
لب پہ آئے تو راز ہو جائے
فیض صاحب کے اس شعر کا کیا مطلب ہے
ہمممم اتنا جذباتی انداز تو صرف "آپ بیتی"سناتے وقت ہوتا ہے۔عشق ایسی منحوس چیز ہے جو جب دل میں ہوتا ہے تو کسی کام کا نہیں چھوڑتا، کسی کام میں توجہ نہیں رہتی اور ہر جگہ رسوائی دیکھنا نصیب ہوجاتی ہے. اس رسوائی سے گھبرا کر جب سوچتا ہے کہ اظہار عشق کردے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہوجائے تو محبوب کے سامنے آتے ہی زبان گنگ ہوجاتی ہے اور یہ راز زبان پر آکر بھی راز رہ جاتا ہے اور دل میں دوبارہ چلا جاتا ہے. یہی کھیل چلتا رہتا ہے اور عاشق اندر سے گھلتا رہتا ہے
یہ بات کسی حد تک درست ہے، مگر آپ یہ بتائیں کہ تشریح کس حد تک درست ہےہمممم اتنا جذباتی انداز تو صرف "آپ بیتی"سناتے وقت ہوتا ہے۔
تجربہ ہو تو بتائیںیہ بات کسی حد تک درست ہے، مگر آپ یہ بتائیں کہ تشریح کس حد تک درست ہے
ایک شعر یاد آرہا ہےتجربہ ہو تو بتائیں
جی جزاک اللہ خیرایا پھر یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ شاعر کی کیفیت کو لفظوں کی شکل دینا آسان نہیں، کیونکہ وہ دو انتہاؤں کے بیچ میں کہیں وجود رکھتی ہے۔
بہت شکریہ فاخر بھائی آپ کی تشریح بھی خوب ہےعشق ایسی منحوس چیز ہے جو جب دل میں ہوتا ہے تو کسی کام کا نہیں چھوڑتا، کسی کام میں توجہ نہیں رہتی اور ہر جگہ رسوائی دیکھنا نصیب ہوجاتی ہے. اس رسوائی سے گھبرا کر جب سوچتا ہے کہ اظہار عشق کردے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہوجائے تو محبوب کے سامنے آتے ہی زبان گنگ ہوجاتی ہے اور یہ راز زبان پر آکر بھی راز رہ جاتا ہے اور دل میں دوبارہ چلا جاتا ہے. یہی کھیل چلتا رہتا ہے اور عاشق اندر سے گھلتا رہتا ہے
میری حقیر رائے کے مطابقایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہو تجھے ایسا بھی نہیں ہے
اس شعر کی کچھ وضاحت کریں دونوں چیزیں کیسے ممکن ہے
ڈاکٹری کی زبان میں اس کی تشریح یہ ہے کہ مریض کو بخار محسوس ہورہا ہے مگر جب تھرمامیٹر لگاتے ہیں تو نارمل نکلتا ہے. مریض کو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وہ بیمار ہے یا نہیںایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہو تجھے ایسا بھی نہیں ہے
اس شعر کی کچھ وضاحت کریں دونوں چیزیں کیسے ممکن ہے
شاعر جیل میں ہے. وہاں روشنی نہیں آتی.نہ ہم روشنی دن کی دیکھیں گے لیکن۔۔ چمک اپنی دکھلائیں گے اب بھلے دن۔۔۔۔۔ اس کا مطلب کیا ہے
مذا[/QUOTE]مذاق مت کریں۔۔۔ بتادیں۔ اگر جانتے ہیں OTE="فاخر رضا, post: 1974177, member: 14830"]شاعر جیلجمیں ہے. وہاں روشنی نہیں آتی.
اب وہ باہر کی خبریں سنتا ہے کہ رہائی ہونے والی ہے