گُلِ یاسمیں
لائبریرین
سچی؟باقی لوگ آپ جیسے سیانے نہیں ہیں نا!
اس میں تو مزاح کا عنصر نہیں ہے نا کہ رافع بھیا کی پھر سے آہ نکلے
بہت نکلے مرے ارماں مگر کم نکلے
سچی؟باقی لوگ آپ جیسے سیانے نہیں ہیں نا!
اب جو بندہ محاورہ ہی ادھورا چھوڑ دے گا وہ کیا جانے کہ ہمارے دل میں خیال آیا یا یقین کہ ڈنڈی ماری آپ نے۔آپ کے دل میں خیال آیا ہو گا کہ ڈنڈی ماری ہے ہم نے، اس لیے وضاحت دے دی۔ ورنہ آپ تو اڑتی چڑیا۔۔۔
مزاح پر آہ نکلتی تو بات سمجھ بھی آتی تھی ۔ یہ عنصر پر آہ نکال کر ایک مکمل حِس کا خاتمہ ہی کردیا آپ نے ۔آہ عنصر!
جی ہاں۔ نسیم حجازی سے لے کر ممتاز مفتی تک، اُن سے بھی پہلے کئی ادیب تھے؛ بعد میں بھی آئے۔ یہ ایک خاص طبقے میں مقبول ہوئے۔ دراصل، فکشن میں جھوٹ اور سچ کی آمیزش ہو جاتی ہے، یا اس کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے مجھے ذاتی طور پر، یہ انداز زیادہ پسند نہیں کہ سنجیدہ موضوعات کو قصے کہانی کی صورت میں بیان کیا جائے۔ ابتداً اس میں لوگ دلچسپی لیں گے، تاہم، جلد ہی اکتا جائیں گے کیونکہ اصلاحی ادب کا یہ خاصا ہے۔شاید آپ نسیم حجازی جیسے مصنفین کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ ویسے کہہ آپ صحیح رہے ہیں۔ اب کبھی ساس بھی بہو تھی اور کبھی ہم کبھی تم جیسے ڈراموں کا دور دورہ ہے۔ زیادہ طویل اور زیادہ مشکل بات لوگ ویسے بھی سمجھ نہیں پاتے۔ رومانس، تھریلر یا سائنس فکشن وغیرہ زیادہ شوق سے آج کے لوگ پڑھتے ہیں۔ اصلاحی مضامین اب لوگ نہیں پڑھتے چاہے براہ راست ہوں یا فکشن کی صورت میں۔ اب لوگ کسی کا کوئی سچا واقعہ چاہے عام سا ہی کیوں نہ ہو غور سے سنتے ہیں۔
چھٹی حس کی بات تو نہیں کر رہے نا ظفری بھیا۔مزاح پر آہ نکلتی تو بات سمجھ بھی آتی تھی ۔ یہ عنصر پر آہ نکال کر ایک مکمل حِس کا خاتمہ ہی کردیا آپ نے ۔
آپ کے پسندیدہ مصنف کونسے ہیں؟جی ہاں۔ نسیم حجازی سے لے کر ممتاز مفتی تک، اُن سے بھی پہلے کئی ادیب تھے؛ بعد میں بھی آئے۔ یہ ایک خاص طبقے میں مقبول ہوئے۔ دراصل، فکشن میں جھوٹ اور سچ کی آمیزش ہو جاتی ہے، یا اس کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس لیے مجھے ذاتی طور پر، یہ انداز زیادہ پسند نہیں کہ سنجیدہ موضوعات کو قصے کہانی کی صورت میں بیان کیا جائے۔ ابتداً اس میں لوگ دلچسپی لیں گے، تاہم، جلد ہی اکتا جائیں گے کیونکہ اصلاحی ادب کا یہ خاصا ہے۔
گو کہ اس بات کا آپ سے کوئی تعلق نہیں، ضمناً بات آ گئی ہے کہ ایک اور مضحکہ خیز صورت حال یہ سامنے آ رہیہے کہ اب تو مساجد میں ایسے ایسے نام نہاد علمائے کرام کا ظہور ہو چکا ہے جو کہ دینی معاملات کو بھی مزاح کے پیرائے میں بیان کرتے پھر رہے ہیں اور سننے والوں سے داد کے طلب گار دکھائی دیتے ہیں۔
منٹو کے نظریات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر جاندار تحریر ہے اُن کی۔ اس کے علاوہ، انتظار حسین، غلام عباس، قاسمی (احمد ندیم قاسمی) کو پڑھا۔ گلزار کی تحاریر بہت پسند ہیں۔ اور بھی کئی مصنفین ہیں جن کے نام فی الوقت ذہن میں نہیں۔ افسانے زیادہ پڑھے ہیں، ناول کم۔آپ کے پسندیدہ مصنف کونسے ہیں؟
نور وجدان صاحبہ کا بھی نام لے لیتے۔ اتنی کنجوسی😁منٹو کے نظریات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر جاندار تحریر ہے اُن کی۔ اس کے علاوہ، انتظار حسین، غلام عباس، قاسمی (احمد ندیم قاسمی) کو پڑھا۔ گلزار کی تحاریر بہت پسند ہیں۔ اور بھی کئی مصنفین ہیں جن کے نام فی الوقت ذہن میں نہیں۔ افسانے زیادہ پڑھے ہیں، ناول کم۔
کیوں نہیں؟ ایک دن یہ بھی آئے گا۔ امید تو ہے۔ ابھرتے ہوئے لکھاریوں پر نظر رکھی جانی چاہیے۔نور وجدان صاحبہ کا بھی نام لے لیتے۔ اتنی کنجوسی😁
افسانہ چھوٹا ہوتا ہے اس لیے؟منٹو کے نظریات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر جاندار تحریر ہے اُن کی۔ اس کے علاوہ، انتظار حسین، غلام عباس، قاسمی (احمد ندیم قاسمی) کو پڑھا۔ گلزار کی تحاریر بہت پسند ہیں۔ اور بھی کئی مصنفین ہیں جن کے نام فی الوقت ذہن میں نہیں۔ افسانے زیادہ پڑھے ہیں، ناول کم۔
میں رائٹر نہیں، نہ مری کتاب کوئینور وجدان صاحبہ کا بھی نام لے لیتے۔ اتنی کنجوسی😁
یہ عموماً زندگی کے کسی ایک پہلو سے متعلق ہوتا ہے اور مجھے افسانے کی صنف اس لیے ناول کے مقابلے میں زیادہ پسند ہے۔افسانہ چھوٹا ہوتا ہے اس لیے؟
اور اسکے علاوہ کسی زندہ کتاب کا مطالعہ کیا؟یہ عموماً زندگی کے کسی ایک پہلو سے متعلق ہوتا ہے اور مجھے افسانے کی صنف اس لیے ناول کے مقابلے میں زیادہ پسند ہے۔
زندہ کتاب، یعنی کسی خاص شخصیت سے کوئی فیض؟ جی نہیں۔ اور میں اس کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتا ہوں۔اور اسکے علاوہ کسی زندہ کتاب کا مطالعہ کیا؟
زندہ کتاب، زندہ لاش سے اشتیاق احمد بہت یاد آئے۔زندہ کتاب، یعنی کسی خاص شخصیت سے کوئی فیض؟ جی نہیں۔ اور میں اس کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتا ہوں۔
گُل رعنا! خدا کا نام ہے!زندہ کتاب، زندہ لاش سے اشتیاق احمد بہت یاد آئے۔
نہیں ۔۔۔ میں چھٹی کو چھوڑ کر باقی پانچ کی بات کر رہا تھا ۔ ۔چھٹی حس کی بات تو نہیں کر رہے نا ظفری بھیا۔
خدا کا نام رہتی دنیا تک ہے۔گُل رعنا! خدا کا نام ہے!