الف نظامی
لائبریرین
جامی علیہ الرحمۃ نے درست کہا ہے کہ عاشق کے لیے اس راہ میں فلاں ابن فلاں کچھ حیثیت نہیں رکھتا ، لیکن عاشق کے لیے محبوب کی امتیازی حیثیت ہے۔ ذرا عاشق سے یہ کہہ کر دیکھیے کہ تم اور تمہارا محبوب برابر ہیں تو وہ بزبان میر کہے گا:اس کتاب کے صفحہ نمبر 8 پر یہ شعر ملاحظہ ہو:
بندۂ عشق شدی، ترک نسب کن جامی
کہ درین راہ فلان ابن فلان چیزی نیست
دور بیٹھا غبار میرؔ اس سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا
وہ محبوب اور اس سے وابستہ سب اشیا سے محبت کرے گا۔ خواہ وہ لیلی کی گلی کا کتا ہو۔
یہاں تو سادات کی تعظیم و تکریم کی بات ہے جن کی نسبت فخر موجودات سے ہے۔