سید رافع
محفلین
آپ تکلف نہ کریں، یہی تو رکاوٹ ہے۔مجھے تو معاف رکھیں ۔ آپ کو اپنا حقیقی اخلاص مبارک ہو ۔ جو نمودار ہوچکا ہے ۔
آپ تکلف نہ کریں، یہی تو رکاوٹ ہے۔مجھے تو معاف رکھیں ۔ آپ کو اپنا حقیقی اخلاص مبارک ہو ۔ جو نمودار ہوچکا ہے ۔
آج کل ساری دنیا میں سائیکالوجی کی تھرڈ ویو چل رہی ہے۔ یہ یاد رہے ہم سب کے بیوی بچے ہیں، گھرانے ہیں جن کی ضروریات کے لیے رقم چاہیے۔ دنیا بھر میں ہی لوگوں کی ضروریات رقم ہی سے پوری ہوتی ہیں چاہے سائیکالوجسٹ یا سائنس دان یا کوئی اور ہو۔ سائیکالوجی کی اصل یہ ہے کہ بیماری کیسے ایجاد کی جائے جس کو بڑھانے کی دوا بنائی جا چکی ہے۔ اسکا کل حاصل یہ ہے کہ جن کو منشیات کا عادی بنا کر کریٹیکل تھنکنگ، شادی، بہترین وسائل سے محروم نہیں کیا جاسکتا انکو ریسرچ کے نام پر دوا دی جائے جو انکو مفلوج کر دے۔ اس طرح حکومت اور استعمار ساری ذمہ داری ان گھرانوں اور افراد پر ڈال سکے گا۔ یہ تھرڈ ویو پچھلی دو ویوز کے تجربات کو مکمل طور پر غلط یا لاحاصل قرار دے چکی ہے۔ اس پر بے شمار کتابیں منظر عام پر آچکیں ہیں اور ڈاکٹرز اپنے بیوی بچوں کے باوجود احتجاج کر رہے ہیں۔ اشرافیہ کے گریبان پر جب ہاتھ پہچنے لگتا ہے، وہ ایک نیا پروپیگنڈہ شروع کر دیتی ہے اور جو کریٹیکل تھنکنگ عام افراد کر سکتے ہیں اسکو دبانے کے لیے سائیکالوجی کا دجل ایجاد کیا گیا ہے تاکہ دماغ ہی کو ناکارہ کر دیا جائے۔گپ شپ چلتی رہنی چاہیے۔ اسی لیے ان سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں ۔
سوال نمبر1: علاج معالجے کا دجل کیا ہوتا ہے؟
سوال نمبر2: حقیقی اخلاص کیا ہوتا ہے؟
اور سچ یقیناً وہی ہو گا جو آپ بتائیں گےحقیقی اخلاص سچ کو تسلیم کرنا ہے اور لوگوں کو اسکی طرف بلانا ہے۔
ظاہر ہے۔ جو شخص طاعون زدہ کنوئیں سے پانی پی رہا ہے پہلے تو اسکو شفاف جھرنے اور وسیع میٹھے پانی کے دریا کی طرف آنا ہو گا۔ اخلاص کا سفر تو اس مٹھاس کے بعد شروع ہو گا۔اور سچ یقیناً وہی ہو گا جو آپ بتائیں گے
رک جائیں بھائی۔ خودپسندی، نرگسیت، انانیت اور خود فریفتگی کی کنٹرول لائن پار ہوا ہی چاہتی ہے۔ اس کے بعد شاید خود پرستی ہی بچ رہتی ہے۔ظاہر ہے۔ جو شخص طاعون زدہ کنوئیں سے پانی پی رہا ہے پہلے تو اسکو شفاف جھرنے اور وسیع میٹھے پانی کے دریا کی طرف آنا ہو گا۔ اخلاص کا سفر تو اس مٹھاس کے بعد شروع ہو گا۔
آپ فکر نہ کریں۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔رک جائیں بھائی۔ خودپسندی، نرگسیت، انانیت اور خود فریفتگی کی کنٹرول لائن پار ہوا ہی چاہتی ہے۔ اس کے بعد شاید خود پرستی ہی بچ رہتی ہے۔
اس شعر میں انیس صاحب تکلف سکھا رہے ہیں۔رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں فروتنی کو جا دیتا ہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہے صدا دیتا ہے
(میر انیس)
آپ جیسے گذشتہ 19 سالوں میں یہاں بہت آئے اور چلے گئے ۔ آپ تو بہت چھوٹا کیس ہیں ۔ یہاں بڑے بڑے کیسز نمٹائے ہیں ۔ یقین نہ ہو 2000 کی دہائی کے میرےمراسلے پڑھ لیں ۔ بات سمجھ آجائے گی ۔ اگر آجائے تو ۔۔۔ظفری ایک غیر مخلصانہ قہہ کر کے چلے گئے۔ یہی اس دور کے قلوب ہیں۔ چیرہ لگا دیا ہے امید ہے زہر ہلاہل نکل جائے گا۔
!!!ظاہر ہے۔ جو شخص طاعون زدہ کنوئیں سے پانی پی رہا ہے پہلے تو اسکو شفاف جھرنے اور وسیع میٹھے پانی کے دریا کی طرف آنا ہو گا۔ اخلاص کا سفر تو اس مٹھاس کے بعد شروع