مجھے مسئلہ غربت سے پیدا گھٹن کا لگتا ہے۔
خیر میں کون ہوتا ہوں۔ لیکن کافی اعلی ترین انسانوں یعنی رسولوں کو بھی طعنے ہیں دیے جا سکتے ہیں۔ آپکی آسانی کے لیے الفاظ درج کر رہا ہوں تاکہ وقت ضرورت استعمال کر سکیں۔
سورہ ص (38:86)
الْمُتَكَلِّفِينَ"
بناوٹی
سورہ الحجر (15:6):
لَمَجْنُونٌ"
دیوانہ
سورہ الفرقان (25:41):
هُزُوًا
مذاق اڑاتے ہیں
سورہ الانبیاء (21:36):
هُزُوًا
مذاق اڑاتے ہیں
سورہ التوبہ (9:61):
"وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ
اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو نبی کو اذیت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو کان ہے (یعنی ہر بات کو سن لیتا ہے)۔
عقل سے کام لیں۔ یہ اصل ہے۔
آپ کس گروہ سے ہیں؟
جس کی راہ پر کھینچ رہے ہو اس سے جاننے کی کوشش کی کہ وہ اس سلسلے میں کیا کہتا ہے ۔
کیا کہتا ہے؟ آپ بتائیں۔
جو جھوٹی نہ ہوں۔ سچ جھوٹ کون بتائے گا؟
اب آل محمد ص۔
اہلبیت تو گزر گئے۔
آل محمد ص زندہ ہیں اور قیام قیامت تک آپکی ہر نماز میں سے درود میں حصہ پا رہے ہیں۔
بنو عباس کو جانتے ہیں؟ وہ یہ فلسفہ آل محمد ص سے مقابلہ کرنے اور ذہنوں کو منتشر کرنے کے لیے لائے تھے۔
مامون عباسی خلیفہ کو جانتے ہیں؟ اس نے کیوں امام رضاع آل محمد ص کو لکھ کر دیا تھا کہ میرے بعد آپ خلیفہ ہوں گے؟ ایسا اس نے کیوں کہا؟ اور کیوں اپنی بیٹی کی شادی آل محمد ص میں کی؟
بھئی کوئی بھی مسلمان مسند پر بیٹھ جائے اور قرآن کی تشریح کرے، کیا خیال ہے؟
کیا اصل میں آپ کو مختلف قسم کے لوگوں کو راہ راست پر لانے کا للہی طریقہ معلوم ہے؟
کیا آپ کے علم میں ہے کہ آج کل کے مسلمانوں کی اکثریت خوارج کے اثرات کے زیر اثر ہے یا الحاد کے زیر اثر ہے؟
کیا آپ کے علم میں ہے کہ آل محمد ص مسلمان نما خوارج کو قتل تک کر دیتے ہیں۔
نہرِ نَہروان کا واقعہ 37 ہجری میں پیش آیا جب حضرت علیؓ کی خلافت کے دوران خوارج نے ان کی حکومت کے خلاف بغاوت کی۔ خوارج وہ گروہ تھا جو صفین کی جنگ کے بعد حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان ہونے والی ثالثی سے ناراض ہو کر علیحدہ ہو گیا تھا اور انتہا پسند نظریات کا حامل تھا۔ انہوں نے نہروان کے علاقے میں جمع ہو کر مسلم آبادی پر ظلم و ستم کرنا شروع کر دیا اور بے گناہ لوگوں کو قتل کیا۔ حضرت علیؓ نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جب وہ باز نہ آئے تو حضرت علیؓ نے اپنی فوج کے ساتھ نہروان کا رخ کیا۔ ایک مختصر مگر شدید جنگ کے بعد حضرت علیؓ کی فوج نے خوارج کو شکست دی اور ان کی اکثریت کو قتل کر دیا۔ اس معرکے سے حضرت علیؓ کی حکومت کو وقتی طور پر استحکام ملا، لیکن خوارج کی باقیات نے بعد میں دوبارہ فتنہ انگیزی جاری رکھی۔
گالی گلوچ جیسے بے اصل باتیں کرتے ہیں ۔
بعض مسلمان شغل کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کو راہ راست پر لانے کی حکمت اور طریقہ تلوار نہیں زبان کی نوک ہے۔ دل پر چیرا لگائیں اور قلب میں موجود زہر کو رسنے دیں۔ بعد میں ان کو آل محمد ص کے میٹھے جھرنے تک لے جائیں اور شہد پلائیں۔
سورہ التوبہ (9:65-66):
"وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ * لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ"
اور اگر آپ ان سے پوچھیں تو وہ کہیں گے: ہم تو صرف بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے۔ کہہ دو: کیا تم اللہ سے، اس کی آیات سے اور اس کے رسول سے تمسخر کر رہے تھے؟ معذرت مت کرو، تم یقیناً اپنے ایمان کے بعد کافر ہو چکے ہو۔
عقل سے کام لیں