درود میں ماضی کا صیغہ استعمال ہوا ہے
دورد شریف کے مختلف الفاظ اور صیغے احادیث میں منقول ہیں، ان کے پیشِ نظر درود شریف میں "صَلَّیٰ" (لام کے زبر کے ساتھ) اور "صَلِّ" (لام کے زیر کے ساتھ) دونوں صیغے مستعمل ہیں، اور دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔
اس کم عقل سے پوچھیں رسول ص خود جب درود پڑھتے تھے تو وہ بھی ماضی کے صیغے کا ہو گا سو وہی چالاکی جو یہ کم عقل اس مضمون میں کر رہا ہے وہاں اطلاق کرنے کی جسارت کرتا۔ لاحول ولا۔ ضلوفضلو۔
کہ اے اللہ ، تو محمد اور آلِ محمد پر اُسی طرح رحمت اور برکت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم اور آلِ ابراہیم پر نازل فرمائی تھی۔ یعنی نہ اُس سے کم نہ اُس سے زیادہ ۔بلکہ بالکل ویسے ہی رحمت اور برکت جیسے تو نے ان پر نازل فرمائی
کس قدر کم عقل ہے کہ ابراہیم ع اور محمد ص میں فرق ہی نہیں کر پا رہا۔ حالانکہ دونوں نبی ہیں، دونوں اولو العزم رسول ہیں، دونوں پر کتب نازل ہوئیں۔ ایک امام الناس اور دوسرے امام المرسلین۔
آپ رسول ص کی محبت ابھاریں پہلے۔ جب اس میں اچھی طرح استغراق حاصل ہو جائے تو انکے دشمنوں خاص کر جو انکے خاندان کے ہیں ان پر گفتگو کریں۔ رسول ص نے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح ابو لہب کے بیٹوں سے کیا تھا۔ اس نکاح کو ابو لہب نے ختم کرا دیا۔ ان تفصیلات کو پڑھیں، علم حاصل کریں تاکہ ابولہب اور اسکی بیوی کی معرفت حاصل ہو نہ کہ نفرت محض یعنی جہالت بھرے جذبات۔
آل رسول نہیں آل محمد ص پر درود بھیجا جاتا ہے۔
اب آپ خود ہی سوچیے کہ تیرہ سو سال بعد پیدا ہونے والے کچھ لوگ اگر یہ کہیں کہ ہم آلِ محمدہیں تو پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ تو پھر آلِ ابراہیم کہاں گئے؟
کیوں آپ نصاری اور یہود میں نیک لوگ نہیں دیکھتے۔ یہ انہی بنی اسرائیل کے انبیاء کی اولاد ہیں۔ اسی لیے انکا ذبیحہ اور ان سے نکاح حلال۔ انہی سے نرم بات کرنے کا حکم۔ انہی کی رہبانیت کا تذکرہ۔
آل محمد ص نہ کریں تو چیچہ وطنی کے درس نظامی کے کم عقل استاد یا ماڈرن ملحد نما مسلم یا مسلم لبرل یا استعمار کے عنڈے یا سخت یہود یا نرم عیسائی یا شک بھرے ہندو
لیکن ایک خاص گمراہ اور مشرک فرقے کے لوگ
عین یہی کہنے سے تو فرقہ بن رہا ہے کہ اصل آل محمد ص کو معزول کر دیا جائے اور زکوۃ کے حیلے کے میل کچیل سے امت کو قیادت فراہم کی جائے۔
حق بیان کرنا۔ ہاں جس نے یہ تحریر لکھی پورا زور ہے کہ کہیں سیادت آل محمد ص کے ہاتھ نہ آجائے۔