زیک بھائی! آپ کی بات مجھے درست لگی ہے کہ ایسے دعوے کافی عام تھے۔ اس لئے سوال کو مزید مخمصے سے بچانے کے لئے میرے پاس جو جواب ہے، وہ درج کئے دیتا ہوں۔ الیکٹرا آدھا آدھا کر لیں گے۔
میں نے جس کتاب میں پڑھا تھا، اس میں حضرت عمرو بن معدی کربؓ کے بارے میں لکھا تھا۔ بعد میں ایک اور جگہ پڑھا تھا کہ حضرت عمرو بن معدی کربؓ اور حضرت طلیحہ بن خویلدؓ کو بھیجتے وقت خلیفۃ المسلمین نے پیغام بھیجا کہ سمجھو دو ہزار افراد تمہارے پاس بھیج رہا ہوں۔ اس کا حوالہ علامہ طبرانی کی کتاب سے تھا۔ اسی بابت محفل کے
اس مراسلے میں بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
تاہم ایسا ضرور ممکن ہے کہ اسی جنگ یا دیگر جنگوں میں مختلف اشخاص کے بارے میں ایسا ہی پیغام بھیجا گیا ہو۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ ایسا کہنا اس وقت کے عربی محاورہ جات میں کافی عام ہو۔