معلوماتِ عامہ کے سوالات

فرقان احمد

محفلین
اگلا سوال
کس مشہور بادشاہ کی وفات موجودہ اسلام آباد کے مقام پر ہوئی؟

نام کی حد تک سلطان سارنگ بھی بادشاہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے اور آج کل روات کا علاقہ اسلام آباد کی حدود میں شامل ہو چکا ہے۔ ویسے یہ انکشاف ہو گا ہمارے لیے اگر آپ کوئی معروف نام سامنے لاتے ہیں۔ سننے میں آیا ہے، افغانستان کے بادشاہ امیر یعقوب خان کو کسی زمانے میں برٹش انڈیا 'بھجوا' دیا گیا تھا، شاید وہیں ہوں ۔۔۔ امکان غالب ہے کوئی افغان بادشاہ ہی ہوں گے!
 

یاز

محفلین
نام کی حد تک سلطان سارنگ بھی بادشاہ ہی قرار دیا جا سکتا ہے اور آج کل روات کا علاقہ اسلام آباد کی حدود میں شامل ہو چکا ہے۔ ویسے یہ انکشاف ہو گا ہمارے لیے اگر آپ کوئی معروف نام سامنے لاتے ہیں۔ سننے میں آیا ہے، افغانستان کے بادشاہ امیر یعقوب خان کو کسی زمانے میں برٹش انڈیا 'بھجوا' دیا گیا تھا، شاید وہیں ہوں ۔۔۔ امکان غالب ہے کوئی افغان بادشاہ ہی ہوں گے!
مزید کوشش کیجئے گا بھائی۔
 

یاز

محفلین
چلیں مزید کوشش کر دیکھتے ہیں ۔۔۔ شہاب الدین غوری؟؟؟
میری محدود معلومات کے مطابق یہ جواب درست ہے بھائی۔
کچھ تواریخ (جن میں سے ایک تاریخِ فرشتہ ہے شاید) میں لکھا ہے کہ مرگلہ کے پاس شہاب الدین غوری کا انتقال ہوا۔ مرگلہ وہی جگہ ہے جس کو آج کل مارگلہ پہاڑ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
 
میری محدود معلومات کے مطابق یہ جواب درست ہے بھائی۔
کچھ تواریخ (جن میں سے ایک تاریخِ فرشتہ ہے شاید) میں لکھا ہے کہ مرگلہ کے پاس شہاب الدین غوری کا انتقال ہوا۔ مرگلہ وہی جگہ ہے جس کو آج کل مارگلہ پہاڑ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
آپ کی بات سے اختلاف نہیں ہے کہ تاریخ میں یوں بهی درج ہے۔
لیکن ایک تاریخی حوالے میں شہاب الدین محمد غوری کی وفات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ لاو لشکر کے ساتھ دریائے جہلم کو گجرات کی طرف سے عبور کر کے جہلم کی طرف آئے تو گهکڑ راجپوتوں یا کھوکھروں ( ایک تاریخ دان نے ان کے قاتل کو اسماعیلی بهی لکها ہے ) نے دوران نماز ان پر حملہ کر دیا جس میں شہاب الدین محمد غوری شدید زخمی ہوئے اور پهر انتقال کر گئے۔ ان کا مزار بهی سوہاوہ کے پاس واقع ہے۔

تکنیکی اعتبار سے بهی دیکها جائے تو مارگلہ کا مقام نہیں بنتا کہ غوری واپس افغانستان جا رہا تها اور اگر یہاں قتل ہوتا تو اس کو یہیں دفن ہونا چاہیئے تها نا کہ اس کی میت کو 100 کلومیٹر پیچهے لے جا کر دفنایا جاتا۔
( واللہ عالم بالصواب )
 

یاز

محفلین
آپ کی بات سے اختلاف نہیں ہے کہ تاریخ میں یوں بهی درج ہے۔
لیکن ایک تاریخی حوالے میں شہاب الدین محمد غوری کی وفات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ لاو لشکر کے ساتھ دریائے جہلم کو گجرات کی طرف سے عبور کر کے جہلم کی طرف آئے تو گهکڑ راجپوتوں یا کھوکھروں ( ایک تاریخ دان نے ان کے قاتل کو اسماعیلی بهی لکها ہے ) نے دوران نماز ان پر حملہ کر دیا جس میں شہاب الدین محمد غوری شدید زخمی ہوئے اور پهر انتقال کر گئے۔ ان کا مزار بهی سوہاوہ کے پاس واقع ہے۔

تکنیکی اعتبار سے بهی دیکها جائے تو مارگلہ کا مقام نہیں بنتا کہ غوری واپس افغانستان جا رہا تها اور اگر یہاں قتل ہوتا تو اس کو یہیں دفن ہونا چاہیئے تها نا کہ اس کی میت کو 100 کلومیٹر پیچهے لے جا کر دفنایا جاتا۔
( واللہ عالم بالصواب )
آپ کی بات بھی کافی زیادہ قرین قیاس ہے۔ شہاب الدین غوری کا مقبرہ ڈومیل نامی جگہ پہ ہے جو سوہاوہ کے قریب واقع ہے۔ غالب امکان یہی ہے کہ وفات بھی اس کے قریب ہی ہوئی ہو۔
 

یاز

محفلین
اگلا سوال
عباسی خلفاء میں سے زیادہ تر (یا شاید تمام) کی قبروں کا سراغ نہیں ملتا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
اگلا سوال
عباسی خلفاء میں سے زیادہ تر (یا شاید تمام) کی قبروں کا سراغ نہیں ملتا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟

آپ کے پوچھے گئے سوالات نہایت منفرد ہوتے ہیں۔ اس سوال کے جواب کا مجھے بے چینی سے انتظار رہے گا۔ سردست یہی عرض ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کی قبروں کا سراغ تبھی مل سکتا ہے جب یہ طبعی موت سے ہمکنار ہوئے ہوں۔
 

یاز

محفلین
آپ کے پوچھے گئے سوالات نہایت منفرد ہوتے ہیں۔ اس سوال کے جواب کا مجھے بے چینی سے انتظار رہے گا۔ سردست یہی عرض ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کی قبروں کا سراغ تبھی مل سکتا ہے جب یہ طبعی موت سے ہمکنار ہوئے ہوں۔
شکریہ جناب۔
عرض یہ ہے کہ طبعی موت سے ہمکنار ہونے والے خلفاء کی قبروں کا بھی سراغ نہیں ہے۔ اور اس کی ایک خاص وجہ ہے۔
 
اگلا سوال
عباسی خلفاء میں سے زیادہ تر (یا شاید تمام) کی قبروں کا سراغ نہیں ملتا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
تین درجن سے زائد عباسی خلیفہ گزرے ہیں۔ جو کچھ خراسانی نے بنو امیہ کے خلفا سے کیا تھا اس سے بچنے کا یہی طریقہ تھا کہ ان خلفا کی قبریں خفیہ رکھی جائیں
 
Top