جی اس طرح کھجور یا کشمش وغیرہ کو بھگو کر پیا شاید نبیز یا ایسا ہی کچھ کہلاتا ہے۔میرے ایک دوست جو عالم بن رہے تھے اور ان کے والد صاحب بھی عالم تھے۔
ان کو کسی نے حافظہ مضبوط کرنے کا نسخہ بتا رکھا تھا کہ رات کو کھجور پانی میں بھگو کر صبح پی لیا کریں۔
ایک دفعہ بنا کر کچھ دن نہ پی سکے۔ اور غالباً ہفتہ بعد پیا۔ پینے کے تھوڑی دیر بعد ہی حالت عجیب ہو گئی۔
والد صاحب کا بتایا تو انہوں نے کچھ القابات کے ساتھ جواب دیا کہ تو نے شراب پی لی ہے۔
نبیذجی اس طرح کھجور یا کشمش وغیرہ کو بھگو کر پیا شاید نبیز یا ایسا ہی کچھ کہلاتا ہے۔
آپ صللہعلیہسلم بھی کھجور کو بھگو کر پیا کرتے تھے لیکن اگر وہ پرانی ہوجاتی تو اسے ضائع کرادیتے۔
شدید پُرمزاح مراسلہاللہ ہی جانے کیسے کرتے ہیں فہیم، ہمیں تو آم کھانے میرا مطلب انگور کھانے سے غرض ہے
ایک سوال میرا بھی ہے معلومات کے لیے
کہ پرانے زمانے میں یعنی کئی سو سال پہلے ق۔م (رومن ایمپائر وغیرہ) میں شراب کیسے کشید کی جاتی تھی
کیا اس زمانے میں الکوحل کا تصور تھا یا پھر شراب میں نشہ پیدا کرنے کا کوئی دوسرا ذریعہ اختیار کیا جاتا تھا؟
یعنی کہہ سکتے ہیں شرابوں میں سب سے قدیم شراب "وائن" ہےایک اڑتی اڑتی ہم نے یوں بھی سنی تھی کہ کچھ اشیاء (جن میں انگور بھی شامل تھا) کا آمیزہ کسی دیگچے میں بند کر کے زمین میں دبایا جاتا تھا اور کچھ وقت یا عرصے کے بعد اس کو نکالا جاتا تو شرابِ کہن تیار ہو چکی ہوتی تھی۔
دورِ گرداں آمدہ آخر دریں بزمے بمن
ساقیا بر خیز پر دہ آخریں پیمانہ را
ضروری نہیں کہ الکحل والے مشروب دس ہزار یا زیادہ سال پرانے ہیں۔یعنی کہہ سکتے ہیں شرابوں میں سب سے قدیم شراب "وائن" ہے
یعنی الکحل کی ایجاد یا دریافت ہزاروں سال پہلے ہوچکی تھی؟ضروری نہیں کہ الکحل والے مشروب دس ہزار یا زیادہ سال پرانے ہیں۔
الکحل والے مشروبات اور ان کے اثر کی ایجاد یا دریافت بہت پرانی ہے۔ الکحل بحیثیت کیمیکل کی دریافت اتنی زیادہ پرانی نہیں۔یعنی الکحل کی ایجاد یا دریافت ہزاروں سال پہلے ہوچکی تھی؟
اہرام مصر سے بھی شراب کے برتن ملیں ہے۔الکحل والے مشروبات اور ان کے اثر کی ایجاد یا دریافت بہت پرانی ہے۔ الکحل بحیثیت کیمیکل کی دریافت اتنی زیادہ پرانی نہیں۔
شنید ہے کہ قائم علی شاہ صاحب کے بچپن میں بھی الکحل کی موجودگی کے ثبوت ملے ہیں۔اہرام مصر سے بھی شراب کے برتن ملیں ہے۔
ایک سوال میری طرف سے بھی۔ لیکن جواب مجھے معلوم نہیں آپ ہی نے بتانا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اسریٰ غوری نام کی کوئی بلاگر، ناول نگار ہے یا بس نام ہی گردش کررہا ہے فیس بک پر؟
شراب کے بارے میں ایک بات کہیں پڑھی تھی، اب یاد نہیں کہ کون سی کتاب تھیایک اڑتی اڑتی ہم نے یوں بھی سنی تھی کہ کچھ اشیاء (جن میں انگور بھی شامل تھا) کا آمیزہ کسی دیگچے میں بند کر کے زمین میں دبایا جاتا تھا اور کچھ وقت یا عرصے کے بعد اس کو نکالا جاتا تو شرابِ کہن تیار ہو چکی ہوتی تھی۔
دورِ گرداں آمدہ آخر دریں بزمے بمن
ساقیا بر خیز پر دہ آخریں پیمانہ را
مذہبی فتٰوٰی پر یہاں بحث نہ ہی ہو تو بہتر ہے لیکن یہ بات قابلِ غور ہے کہ کئی قدیم علماء صرف انگور کی شراب کو حرام قرار دیتے ہیں نہ کہ الکحل کو۔انگور جنت کا میوہ ہے اور اس دنیا میں اس سےشراب کشید کی جاتی ہے، جسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ انگور سے بننے والی شراب دراصل اس پیشاب کا اثر ہے جو شیطان کر کے جاتا تھا۔
متفق۔مذہبی فتٰوٰی پر یہاں بحث نہ ہی ہو تو بہتر ہے
انگور کی شراب ہو یا الکحل، موجودہ دور میں ہر وہ نشہ آور شے جو انسان کو ہوش و حواس سے بیگانہ کرے، اسے حرام قطعی قرار دیا گیا ہے۔کئی قدیم علماء صرف انگور کی شراب کو حرام قرار دیتے ہیں نہ کہ الکحل کو۔
آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن جن علاقوں سے جو، انگور و دیگر شراب کے آثار ملے ہیں وہاں اس وقت کے الہامی مذہب کے پیروکار نہ ہوتے ہوں گے یا یہ کہ اس وقت کے علما کی دیگر شرابوں کے بارے کی گئی ممانعت ہمارے پاس دستیاب نہیں۔الکحل والے مشروبات کے جو انتہائی پرانے آثار ملے ہیں ان میں جو، انگور، چاول ہر قسم کے الکحل مشروبات شامل ہیں۔
اور اس چیز کی اتنی مقدار کہ جس سے ہوش و حواس گم نہ بھی ہوں، وہ بھی حرام ہےانگور کی شراب ہو یا الکحل، موجودہ دور میں ہر وہ نشہ آور شے جو انسان کو ہوش و حواس سے بیگانہ کرے، اسے حرام قطعی قرار دیا گیا ہے۔
شیطان ہر جگہ کھچ مار جاتا ہے۔شراب کے بارے میں ایک بات کہیں پڑھی تھی، اب یاد نہیں کہ کون سی کتاب تھی
جب طوفان نوح تھما اور حضرت نوح علیہ سلام کی کشتی سے انسان و چرند پرند زمین پر دوبارہ آباد ہونا شروع ہوئے تو وہ تمام سبزیوں اور پھلوں کی جڑیں بیلیں جو حضرت نوح علیہ سلام نے بحکم خداوندی محفوظ فرمائیں تھیں انھیں دوبارہ سے زمین میں کاشت کیا اور روزانہ ان کی آبیاری کرنے لگے۔ کاشت کے لیے منتخب کردہ جگہ کے اردگرد نوح علیہ سلام نے کلام اللہ پڑھ کر حفاظتی حصار باندھ رکھا تھا۔ انگور کی بیل کیونکہ کافی پھیلتی ہے تو اسے نوح علیہ سلام نے کاشت کے لیے منتخب کردہ جگہ میں سب سے دور لگایا تاکہ اس کے نیچے آ کر باقی سبزیاں اور پھل مکمل نشوونما سے محروم نہ رہ جائیں اور یوں بیل اس حفاظتی حصار سے باہر تک پھیل گئی۔
نوح علیہ سلام جب روزانہ اس بیل کو پانی دے کر چلے جاتے تو ان کے جانے کے بعد شیطان لعین بھی حفاظتی حصار کے باہر کھڑا ہو کر اس بیل کی جڑ میں پیشاب کر جاتا۔
انگور جنت کا میوہ ہے اور اس دنیا میں اس سےشراب کشید کی جاتی ہے، جسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ انگور سے بننے والی شراب دراصل اس پیشاب کا اثر ہے جو شیطان کر کے جاتا تھا۔ (واللہ عالم الصواب)
بہت بہت شکریہ محمد فرقان بھائی! اتنا بھی کافی ہے۔ میں نے بھی کچھ تلاش کی تھی لیکن کچھ پلے نہ پڑا اسی لیے یہاں پر پوچھا تھا۔اک ذرا سی ریسرچ نے ہمیں بس یہاں تک ہی آگاہ کیا ہے کہ موصوفہ کا جماعت اسلامی سے لگاؤ ہے۔ تصویر موجود ہے، تاہم باحجاب ہیں، اس لیے لنک شیئر کرنے کا تکلف ہی کر رہا ہوں بس! ان کی تحاریر مع تصویر اس لنک پر موجود ہیں۔ http://ibcurdu.com/news/author/asra-ghouri
جی بلاگر ہیں۔ نوکِ قلم کے نام سے بلاگ ہے ان کا۔ایک سوال میری طرف سے بھی۔ لیکن جواب مجھے معلوم نہیں آپ ہی نے بتانا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اسریٰ غوری نام کی کوئی بلاگر، ناول نگار ہے یا بس نام ہی گردش کررہا ہے فیس بک پر؟